Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Maaida : 107
فَاِنْ عُثِرَ عَلٰۤى اَنَّهُمَا اسْتَحَقَّاۤ اِثْمًا فَاٰخَرٰنِ یَقُوْمٰنِ مَقَامَهُمَا مِنَ الَّذِیْنَ اسْتَحَقَّ عَلَیْهِمُ الْاَوْلَیٰنِ فَیُقْسِمٰنِ بِاللّٰهِ لَشَهَادَتُنَاۤ اَحَقُّ مِنْ شَهَادَتِهِمَا وَ مَا اعْتَدَیْنَاۤ١ۖ٘ اِنَّاۤ اِذًا لَّمِنَ الظّٰلِمِیْنَ
فَاِنْ : پھر اگر عُثِرَ : خبر ہوجائے عَلٰٓي : اس پر اَنَّهُمَا : کہ وہ دونوں اسْتَحَقَّآ : دونوں سزا وار ہوئے اِثْمًا : گناہ فَاٰخَرٰنِ : تو دو اور يَقُوْمٰنِ : کھڑے ہوں مَقَامَهُمَا : ان کی جگہ مِنَ : سے الَّذِيْنَ : وہ لوگ اسْتَحَقَّ : حق مارنا چاہا عَلَيْهِمُ : ان پر الْاَوْلَيٰنِ : سب سے زیادہ قریب فَيُقْسِمٰنِ : پھر وہ قسم کھائیں بِاللّٰهِ : اللہ کی لَشَهَادَتُنَآ : کہ ہماری گواہی اَحَقُّ : زیادہ صحیح مِنْ : سے شَهَادَتِهِمَا : ان دونوں کی گواہی وَمَا : اور نہیں اعْتَدَيْنَآ : ہم نے زیادتی کی اِنَّآ : بیشک ہم اِذًا : اس صورت میں لَّمِنَ : البتہ۔ سے الظّٰلِمِيْنَ : ظالم (جمع)
پھر اگر معلوم ہوجائے کہ ان دونوں نے جھوٹ بول کر گناہ حاصل کیا ہے تو جن لوگوں کا انہوں نے حق مارنا چاہا تھا ان میں ان کی جگہ دو گواہ کھڑے ہوں جو میت سے قرابت قریبہ رکھتے ہوں پھر وہ خدا کی قسم کھائیں کہ ہماری شہادت ان کی شہادت سے بہت سچی ہے۔ اور ہم نے کوئی زیادتی نہیں کی ایسا کیا ہو تو ہم بےانصاف ہیں۔
(107) چناچہ قسموں کے بعد ان دونوں کی خیانت اولیاء مقتول پر ظاہر ہوگئی، چناچہ اب مقدمہ کا رخ تبدیل ہوگیا، تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ جب ان دونوں نصرانیوں کی خیانت واضح ہوگئی تو ان نصرانیوں کی جگہ جن پر خیانت ثابت ہوئی تھی اولیاء میت میں سے دو میت کے قریب ترین وارث یعنی حضرت عمرو بن العاص ؓ اور مطلب بن ابی دواعتہ کھڑے ہوں اور جنہوں نے اولیاء میت سے مال چھپا لیا تھا ان کے خلاف اللہ کی قسم کھائیں کہ جو مال میت کا انہوں نے پہنچایا ہے، مال اس سے زیادہ تھا، ہمیں مسلمانوں کی شہادت ان نصرانیوں کی شہادت سے زیادہ سچی ہے، کیونکہ ہم نے اپنے دعوے میں ذرا بھی تجاوز نہیں کیا کیوں کہ اگر ہم ایسا کریں تو ہم سخت ظالم ہوں گے۔
Top