Tafseer-Ibne-Abbas - At-Tur : 18
فٰكِهِیْنَ بِمَاۤ اٰتٰىهُمْ رَبُّهُمْ١ۚ وَ وَقٰىهُمْ رَبُّهُمْ عَذَابَ الْجَحِیْمِ
فٰكِهِيْنَ : خوش ہوں گے بِمَآ اٰتٰىهُمْ رَبُّهُمْ ۚ : بوجہ اس کے جو دے گا ان کو ان کا رب وَوَقٰىهُمْ : اور بچا لے گا ان کو رَبُّهُمْ : ان کا رب عَذَابَ الْجَحِيْمِ : جہنم کے عذاب میں
جو کچھ ان کے پروردگار نے ان کو بخشا اس (کی وجہ) سے خوشحال، اور ان کے پروردگار نے ان کو دوزخ کے عذاب سے بچالیا
(18۔ 21) اور ان کو عیش و آرام کی جو چیزیں جنت میں ان کے پروردگار نے دی ہوں گی ان سے خوش ہوں گے اور ان کا پروردگار ان کو عذاب دوزخ سے محفوظ رکھے گا اور ان سے فرمائے گا جنت کے پھلوں کو خوب کھاؤ اور اس کی نہروں سے خوب پیو کسی قسم کی کوئی تکلیف و گرانی نہ ہوگی اور نہ موت آئے گی۔ اپنے ان نیک اعمال کے بدلے میں جو دنیا میں کیا کرتے تھے ایسے تختوں پر تکیہ لگائے بیٹھے ہوں گے جو برابر ترتیب وار بچھائے ہوئے ہیں۔ اور جنت میں ہم ان کی گوری گوری بڑی بڑی آنکھوں والی خوبصورت حوروں سے شادی کریں گے۔ اور جو لوگ رسول اکرم اور قرآن کریم پر ایمان لائے اور اپنے ایمان میں کامل اور سچے رہے اور ان کی اولاد نے بھی دنیا میں ایمان میں ان کا ساتھ دیا تو ہم آخرت میں ان کی اولاد کو بھی ان کے آباء کے درجہ میں شامل کردیں گے۔ یا یہ کہ جو لوگ ایمان لائے ہم ان کو جنت میں داخل کریں گے اور ان کی کمسن نابالغ اولاد کو بھی ایمان کی وجہ سے ان ہی کے درجہ میں داخل کردیں گے یعنی اس ایمان کی وجہ سے جو یوم المیثاق میں لیا تھا یا یہ کہ جبکہ آباء کا درجہ جنت میں بلند ہوگا اور اولاد کا کم تو ہم ان کی مومن اولاد کو ان کے آباء ہی کے درجہ میں داخل کردیں گے اور ہم اس داخل کرنے میں ان کے عمل میں سے کوئی چیز کم نہیں کریں گے یعنی یہ نہیں کریں گے کہ آباء کے درجہ اور ان کے ثواب میں سے کچھ کمی کر کے اور ان کی اولاد کو دے کر دونوں کو برابر کردیں ہر ایک اپنے گناہوں میں محبوس رہے گا اللہ تعالیٰ جو چاہے گا ان کے ساتھ معاملہ فرمائے گا۔
Top