Tafseer-Ibne-Abbas - At-Tur : 30
اَمْ یَقُوْلُوْنَ شَاعِرٌ نَّتَرَبَّصُ بِهٖ رَیْبَ الْمَنُوْنِ
اَمْ يَقُوْلُوْنَ : یا وہ کہتے ہیں شَاعِرٌ : ایک شاعر ہے نَّتَرَبَّصُ : ہم انتظار کر رہے ہیں بِهٖ : اس کے بارے میں رَيْبَ : حوادث کا الْمَنُوْنِ : موت کے۔ زمانے کے
کیا کافر کہتے ہیں کہ یہ شاعر ہے (اور) ہم اس کے حق میں زمانے کے حوادث کا انتظار کر رہے ہیں
شان نزول : اَمْ يَقُوْلُوْنَ شَاعِرٌ نَّتَرَبَّصُ (الخ) ابن جریر نے حضرت ابن عباس سے روایت کیا ہے کہ قریش جب رسول اکرم کی ذات اقدس کے بارے میں دار الندوہ میں مشورہ کے لیے جمع ہوئے تو ان میں سے کسی نے کہا کہ ان کو نعوذب اللہ مضبوط زنجیروں میں باندھ دو پھر ان کی موت کا انتظار کرو تاکہ یہ بھی اسی طرح ہلاک ہوجائیں جیسا کہ پہلے شعراء میں سے زہیر اور نابغہ ہلاک ہوگئے کیونکہ یہ بھی ان ہی کی طرح ہیں اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔
Top