Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Hadid : 28
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ اٰمِنُوْا بِرَسُوْلِهٖ یُؤْتِكُمْ كِفْلَیْنِ مِنْ رَّحْمَتِهٖ وَ یَجْعَلْ لَّكُمْ نُوْرًا تَمْشُوْنَ بِهٖ وَ یَغْفِرْ لَكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌۚۙ
يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا : اے لوگو ! جو ایمان لائے ہو اتَّقُوا اللّٰهَ : اللہ سے ڈرو وَاٰمِنُوْا : اور ایمان لاؤ بِرَسُوْلِهٖ : اس کے رسول پر يُؤْتِكُمْ كِفْلَيْنِ : دے گا تم کو دوہرا حصہ مِنْ رَّحْمَتِهٖ : اپنی رحمت میں سے وَيَجْعَلْ لَّكُمْ : اور بخشے گا تم کو۔ بنا دے گا تمہارے لیے نُوْرًا : ایک نور تَمْشُوْنَ بِهٖ : تم چلو گے ساتھ اس کے وَيَغْفِرْ لَكُمْ ۭ : اور بخش دے گا تم کو وَاللّٰهُ : اور اللہ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ : غفور رحیم ہے
مومنو ! خدا سے ڈرو اور اس کے پیغمبر پر ایمان لاؤ وہ تمہیں اپنی رحمت سے دگنا اجر عطا فرمائے گا اور تمہارے لئے روشنی کر دے گا جس میں چلو گے اور تم کو بخش دے گا اور خدا بخشنے والا مہربان ہے
اے ایمان والو تم اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور ایمان باللہ والرسول میں ثابت قدم رہو اللہ تعالیٰ تمہیں اپنے ثواب اور رحمت سے دو حصے دے گا اور تمہیں ایسا نور عنایت کرے گا کہ تم اس کو لیے ہوئے لوگوں کے درمیان اور پل صراط پر چلتے پھرتے ہو گے اور تمہارے زمانہ جاہلیت کے گناہوں کو معاف کردے گا۔ اور اللہ تعالیٰ تائب کی مغفرت فرمانے والا اور توبہ کی حالت میں مرنے والے پر رحم کرنے والا ہے۔ شان نزول : يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ (الخ) امام طبرانی نے اوسط میں سند غیر معروف کے ساتھ حضرت ابن عباس سے روایت نقل کی ہے کہ اصحاب نجاشی میں سے چالیس آدمی رسول اکرم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان کے ساتھ ایک آدمی شہید ہوگیا اور ان میں سے کچھ کو زخم بھی آئے مگر ان لوگوں میں سے کوئی شہید نہیں ہوا غرض کہ جب انہوں نے آکر مسلمانوں کی تنگی کو دیکھا تو انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ہم مالدار آدمی ہیں ہمیں اجازت دیجیے کہ ہم اپنے اموال لے آئیں اور مسلمانوں کے ساتھ ہمدردی کریں اس پر ان لوگوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائیں کہ الذین اتیناھم الکتاب من قبلہ ھم بہ یومنون (الخ)۔ جب یہ آیات نازل ہوئیں تو اس پر ان لوگوں نے کہا کہ اے گروہ مومنین جو تمہاری کتاب پر ایمان لے آیا اس کے لیے دو اجر ہیں اور جو تمہاری کتاب پر ایمان نہیں لایا اس کے لیے تمہارے اجر کی طرح ایک ہی اجر ہے اس پر یہ آیت مبارکہ نازل ہوئی۔ يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ (الخ) اور ابن ابی حاتم نے مقاتل سے روایت کیا ہے کہ جس وقت یہ آیت اولئک یوتون اجرھم مرتین نازل ہوئی تو مومنین اہل کتاب نے صحابہ کرام پر ہجوم کیا اور کہنے لگے ہمارے لیے دو اجر ہیں اور تمہارے لیے ایک اجر ہے یہ چیز صحابہ کرام کو گراں گزری اور اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی، یعنی اے ایمان والو اللہ سے ڈرو اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ تو اللہ تعالیٰ نے صحابہ کرام کے لیے بھی مومنین اہل کتاب کی طرح دو اجر کردیے۔ اور ابن جریر نے قتادہ سے روایت کیا ہے بیان کرتے ہیں کہ ہمیں یہ بات پہنچی ہے کہ جس وقت یوتکم کفلین من رحمتہ (الخ) یہ آیت نازل ہوئی تو مومنین اہل کتاب کو اس آیت پر رشک ہوا اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ لئلا یعلم اھل الکتاب۔ (الخ) اور ابن منذر نے مجاہد سے روایت کیا ہے کہ یہودیوں نے کہا تھا قریب ہے ہم میں سے نبی نکلے اور پھر ہاتھ اور پیروں کو کاٹ دے جب عرب سے نبی مبعوث ہوا تو انہوں نے کفر کیا اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی یعنی تاکہ اہل کتاب کو فضل نبوت کا علم ہوجائے۔
Top