Tafseer-e-Majidi - Al-Israa : 48
الَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا دِیْنَهُمْ لَهْوًا وَّ لَعِبًا وَّ غَرَّتْهُمُ الْحَیٰوةُ الدُّنْیَا١ۚ فَالْیَوْمَ نَنْسٰىهُمْ كَمَا نَسُوْا لِقَآءَ یَوْمِهِمْ هٰذَا١ۙ وَ مَا كَانُوْا بِاٰیٰتِنَا یَجْحَدُوْنَ
الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اتَّخَذُوْا : انہوں نے بنالیا دِيْنَهُمْ : اپنا دین لَهْوًا : کھیل وَّلَعِبًا : اور کود وَّغَرَّتْهُمُ : اور انہیں دھوکہ میں ڈالدیا الْحَيٰوةُ : زندگی الدُّنْيَا : دنیا فَالْيَوْمَ : پس آج نَنْسٰىهُمْ : ہم انہیں بھلادینگے كَمَا نَسُوْا : جیسے انہوں نے بھلایا لِقَآءَ : ملنا يَوْمِهِمْ : ان کا دن ھٰذَا : یہ۔ اس وَ : اور مَا كَانُوْا : جیسے۔ تھے بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیتوں سے يَجْحَدُوْنَ : وہ انکار کرتے تھے
(اللہ نے) فرمایا بیشک تجھے مہلت دی گئی،18 ۔
18 ۔ کیا ٹھکانا ہے حق تعالیٰ کی رحمت بےپایاں کا، عین انتہائی عتاب کے وقت ایسے موذی نافرمان کی درخواست قبول کرلینا بس حضرت حق ہی کا حصہ تھا۔ مرشد تھانوی (رح) نے فرمایا کہ دعا کا قبول ہوجانا مقبولیت کی کافی دلیل نہیں دعا تو شیطان کی بھی قبول ہوگئی لیکن شیطان بدستور مردور رہا۔
Top