Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - Al-Fath : 18
لَقَدْ رَضِیَ اللّٰهُ عَنِ الْمُؤْمِنِیْنَ اِذْ یُبَایِعُوْنَكَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ فَعَلِمَ مَا فِیْ قُلُوْبِهِمْ فَاَنْزَلَ السَّكِیْنَةَ عَلَیْهِمْ وَ اَثَابَهُمْ فَتْحًا قَرِیْبًاۙ
لَقَدْ
: تحقیق
رَضِيَ اللّٰهُ
: راضی ہوا اللہ
عَنِ الْمُؤْمِنِيْنَ
: مومنوں سے
اِذْ
: جب
يُبَايِعُوْنَكَ
: وہ آپ سے بیعت کررہے تھے
تَحْتَ الشَّجَرَةِ
: درخت کے نیچے
فَعَلِمَ
: سو اس نے معلوم کرلیا
مَا فِيْ قُلُوْبِهِمْ
: جو ان کے دلوں میں
فَاَنْزَلَ
: تو اس نے اتاری
السَّكِيْنَةَ
: سکینہ (تسلی)
عَلَيْهِمْ
: ان پر
وَاَثَابَهُمْ
: اور بدلہ میں دی انہیں
فَتْحًا
: ایک فتح
قَرِيْبًا
: قریب
(اے پیغمبر) ﷺ جب مومن تم سے درخت کے نیچے بیعت کر رہے تھے تو خدا ان سے خوش ہوا اور جو (صدق و خلوص) انکے دلوں میں تھا وہ اس نے معلوم کرلیا تو ان پر تسلی نازل فرمائی اور انہیں جلد فتح عنایت کی
ترجمہ : یقینا اللہ تعالیٰ مومنوں سے راضی ہوا جب انہوں نے حدیبیہ میں درخت کے نیچے آپ سے بیعت کی اور وہ ببول کا درخت ہے اور اصحاب حدیبیہ ایک ہزار تین سو یا اس سے کچھ زائد تھے، پھر ان حضرات نے اس پر بیعت کی کہ وہ قریش کا مقابلہ کریں گے، اور یہ کہ وہ موت سے راہ فرار اختیار نہ کریں گے اللہ کو ان کے دلوں کے وفا و صدق کا حال معلوم تھا اس لئے ان پر سکینت نازل فرمائی اور ان کو قریبی فتح عطا فرمائی اور وہ فتح حدیبیہ سے واپسی کے بعد خیبر کی فتح تھی اور بہت سی غنیمتیں کہ جن کو وہ خیبر سے حاصل کریں گے اور اللہ تعالیٰ غالب حکمت والا ہے، یعنی وہ اس صفت کے ساتھ ہمیشہ متصف ہے اللہ تعالیٰ نے تم سے بہت سی غنیمتوں کا وعدہ فرمایا ہے جن کو تم فتوحات کے ذریعہ حاصل کرو گے یہ یعنی خیبر کی غنیمت تو تم کو سردست عطا فرما دی اور لوگوں کے ہاتھ تمہارے اہل و عیال کے بارے میں روک دیئے جب تم (حدیبیہ کے لئے) نکلے اور یہود نے تمہارے اہل و عیال کا قصد کیا کہ اللہ نے ان کے دلوں میں رعب ڈالدیا اور تاکہ فوری طور پر عطا کی گئی یہ غنیمت (دوسرے وعدوں کے لئے) مومنین کی نصرت پر مومنین کے لئے نشانی ہو ولتکون کا عطف لتشکروہ مقدر پر ہے اور تاکہ وہ تم کو ایک سیدھے راستہ پر ڈالدے اور وہ (سیدھا راستہ) اس پر توکل کرنے اور معاملہ کو اس کے سپرد کرنے کا ہے اور تمہیں دوسری غنیمتیں بھی دے اخری مغانم مقدر مبتداء کی صفت ہے، جس پر تم نے (ابھی) قبضہ نہیں کیا ہے اور وہ فارس اور روم سے (حاصل ہونے والی غنیمتیں) ہیں اور وہ اللہ کے قابو میں ہیں یعنی اللہ اس بات سے بخوبی واقف ہے کہ وہ عنقریب تم کو ملنے والی ہیں اور اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے یعنی وہ اس صفت سے ہمیشہ متصف ہے اور حدیبیہ میں اگر کافر تم سے جنگ کرتے تو یقینا پیٹھ دکھا کر بھاگتے پھر نہ وہ کار ساز پاتے کہ ان کی حفاظت کرے اور نہ مددگار اللہ کے دستور کے مطابق جو پہلے سے چلا آرہا ہے سنۃ مصدر ہے جو سابق جملہ کے مضمون کی تاکید کر رہا ہے اور وہ مضمون کافروں کی ہزیمت اور مومنین کی نصرت ہے، یعنی اللہ نے اپنا یہ دستور بنا لیا ہے اور تو کبھی اللہ کے دستور کو اس سے بدلتا ہوا نہ پائے گا اور وہ وہی ہے کہ جس نے ان کے ہاتھوں کو تم سے اور تمہارے ہاتھوں کو ان سے عین مکہ حدیبیہ میں روک لیا، اس کے بعد کہ اس نے تمہیں ان پر غبہ دیدیا بایں طور کہ ان میں سے اسی نے تمہارے لشکر کو گھیر لیا تاکہ وہ تم پر (حملہ آور ہوں) ٹوٹ پڑیں، مگر وہ گرفتار کر لئے گئے، اور ان کو آپ ﷺ کی خدمت میں پیش کیا گیا تو آپ نے ان کو معاف کردیا اور ان کو رہا کردیا اور یہی بات صلح کا سبب ہوئی اور تم جو کچھ کر رہے ہو اللہ اسے دیکھ رہا ہے (تعملون) میں یاء اور تاء دونوں ہیں، یعنی وہ اس صفت کے ساتھ ہمیشہ متصف ہے، یہی ہیں وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا اور تم کو شہر حرام سے یعنی وہاں پہنچنے سے روکا اور قربانی کے جانوروں کو بھی ان کی جگہ پہنچنے سے روکا حال یہ کہ وہ (قربانی کے لئے) وقف تھے یعنی اس جگہ پہنچنے سے روکا جہاں عام طور پر ہدی قربان کی جاتی ہے اور وہ حرم ہے، ان یبلغ الھدی سے بدل الاشتمال ہے اور اگر بہت سے مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں کفار کے ساتھ (خلط ملط) مکہ میں موجود نہ ہوتے کہ جن کی صفت ایمان سے تمہارے بیخبر ہوین کی وجہ سے تمہارے ان کو کچل ڈالین کا احتمال نہ ہوتا یہ کہ تم ان کو کفار کے ساتھ قتل کردو گے، اگر تم کو فتح کی اجازت دیدی جاتی ان تطئوھم تعلموھم کی ضمیر ھم سے بدل ہے جس پر ان کی وجہ سیتم کو بھی بیخبر ی میں ضرر (ندامت) پہنچا، غائب کی ضمیریں دونوں صفت کے لئے ہیں (مذکر و مئونث کے لئے) مذکر کو غلبہ دیکر اور لولا کا جواب محذوف ہے اور وہ لاذن لکم فی الفتح ہے لیکن اس وقت فتح کی اجازت نہیں دی گئی تاکہ اللہ مومنین مذکورین کے مانند جس کو چاہے اپنی رحمت میں داخل کرے اور اگر یہ (مومنین) کفار سے الگ ہوتے تو ہم اس وقت مکہ کے کافروں کو درد ناک سزا دیتے اس طریقہ پر کہ ہم تم کو مکہ فتح کرنے کی اجازت دیدیتے جبکہ ان کافروں نے اپنے دلوں میں حمیت (تعصب) کو جگہ دی اور حمیت بھی جاہلیت کی اذجعل، عذبنا سے متعلق ہے الذین کفروا (جعل کا)اعل ہے حمیت، تکبر کی وجہ سے شدت کو کہتے ہیں، الجاھلیۃ حمیۃ سے بدل ہے اور ٓپ ﷺ اور آپ کے اصحاب کو مسجد حرام پہنچنے سے روکتا ہے سو اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول پر اور مومنین پر سکنیت نازل فرمائی جس کی وجہ سے ان لوگوں نے اس بات پر صلح کرلی کہ آئندہ سال آئیں گے اور جو حمیت کفار کو لاحق ہوئی وہ ان (اصحاب) کو لاحق نہیں ہوئی، حتی کہ ان سے قتال کرتے اور اللہ نے مومنین کو تقویٰ کی بات پر جمائے رکھا اور وہ کلمہ لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ ہے، اور تقویٰ کی اضافت کلمہ کی طرف اس لئے ہے کہ یہ کلمہ ہی تقویٰ کا سبب ہے اور وہ اس کلمہ کے کفار سے زیادہ حقدار اور اہل تھے، یہ عطف تفسیری ہے اور اللہ تعالیٰ ہر چیز کو خوب جانتا ہے، یعنی ہمیشہ اس صفت کے ساتھ متصف ہے، اور اللہ تعالیٰ کی معلومات میں سے یہ بھی ہے کہ وہ (مومنین) اس (کلمہ) کے زیادہ اہل ہیں۔ تحقیق و ترکیب و تسہیل و تفسیری فوائد قولہ : اذیبایعونک رضی کی وجہ سے محلامنصوب ہے اس لئے کہ اذزمانہ ماضی کے لئے ظرف ہے، اس کے بعد ہمیشہ جملہ واقع ہوتا ہے، حکایت حال ماضیہ کے طور پر (صورت مبایعت کے استحضار) کے لئے مضارع کا صیغہ استعمال فرمایا ہے اور تحت یبایعونک کا ظرف ہے۔ قولہ : سمر بروزن رجل ببول کا درخت، بعض حضرات نے کہا ہے کہ جھائو کے درخت کو کہتے ہیں ان لایفروا علی الموت بعض نسخوں میں من الموت ہے، مطلب ظاہر ہے کہ موت سے راہ فرار اختیار نہ کریں گے، مفسر علام نے من کے بجائے علی لا کر اشارہ کردیا کہ ایک رویت میں یہ بھی ہے کہ بیعت موت پر ہوئی تھی، اور دوسری روایت میں یہ ہے کہ بیعت ثابت قدمی و عدم فرار پر ہوئی تھی۔ قولہ : فعلم، علم کا عطف اذیبایعونک پر ہے، اب رہا یہ سوال کہ معطوف ماضی ہے اور عمطوف علیہ مضارع، تو اس کا جواب یہ ہے کہ اذیبایعونک بھی ماضی کے معنی میں ہے، جیسا کہ اوپر بیان کیا گیا۔ قولہ : فانزل اس کا عطف رضی پر ہے۔ قولہ : ومغانم کثیرۃ اس کا عطف فتحا قریبا پر ہے۔ قولہ : وعدکم اللہ چونکہ مقام امتنان و احسان ہے، لہٰذا شرفخطاب سے نوازنے کے لئے غیبت سے خطاب کی طرف التفات فرمایا ہے یہ اہل حدیبیہ سے خطاب ہے۔ قولہ : من الفتوحات مفسر علامہ نے من الفتوحات کہہ کر اس بات کی طرف اشارہ کردیا کہ یہ عطف مغایرت کے لئے ہے، مطلب یہ ہے کہ اول مغانم کثیرۃ سے جو کہ معطوف علیہ ہے غنائم خیبر مراد ہیں اور ثانی مغانم کثیرۃ سے جو کہ معطوف ہے، خیبر کے علاوہ کے مغانم مراد ہیں۔ قولہ : غنیمۃ خیبر اگر اس آیت کا نزول فتح خیبر کے بعد ہو جیسا کہ ظاہر یہی ہے تو پوری سورت کا نزول حدیبیہ سے واپسی پر نہ ہوگا اور نزول فتح خیبر سے پہلے ہو تو یہ اخبار غیبیہ سے ہوگا اور مضای سے تعبیر تحقیق وقوع کی وجہ سے ہوگی اور یہ بات سابق میں گذر چکی ہے کہ پوری سورت حدیبیہ سے واپسی کے وقت عسفان کے قریب کراع الغمیم میں نازل ہوئی تھی۔ قولہ : فی عیالکم ای عن عیالکم، فی عیالکم، عنکم سے بدل ہے اس میں مضاف محذوف کی طرف اشار ہے۔ قولہ : اخری صفۃ مغانم مقدرا اخری مغانم محذوف کی صفت ہے، موصوف صفت سے مل کر مبتداء اور لم تقدروا علھا اس کی صفت ہے قداحاط اللہ بھا مبتداء کی خبر (جمل) مذکورہ ترکیب کے علاوہ چارترکیبیں اور ہیں، طوالت کے خوف سے ترک کردیا (جمل کی طرف رجوع کریں) قولہ : اظفر علیھم، اظفر کا صلہ علی مستعمل نہیں ہے مگر چونکہ اظفر، اظھر کے عنی میں ہے اس لئے اس کا صلہ علی لانا درست ہے، مفسر علام نے اپنے قول فان ثمانین الخ سے اظفر بمعنی اظھر کی طرف اشارہ کیا ہے۔ قولہ : معرۃ بمعنی مکروہ، گناہ، ندامت قولہ : جواب لولا محذوف لولا کا جواب محذوف ہے اور وہ لاذن لکم فی الفتح ہے، جیسا کہ مفسر رحمتہ اللہ تعالیٰ نے ظاہر کردیا ہے۔ قولہ : فانزل اللہ سکینتہ اس کا عطف مقدر پر ہے، تقدیر عبارت یہ ہے کہ ای فضاقت صدور المسلمین واشتد الکرب علیھم فانزل اللہ سکینتہ قولہ : لانھا سببھا اس میں حذف مضاف کی طرف اشارہ ہے کلمۃ التقوی ای سبب التقوی اضافت ادنیٰ مناسبت کی وجہ سے ہے اور بعض حضرات نے تقویٰ سے پہلے اھل محذوف مانا ہے ای کلمۃ اھل التقوی یعنی اللہ نے اہل بدر کے لئے متقی لوگوں کا کلمہ پسند فرمایا۔ قولہ : اھلھا، احق بھا کا عطف تفسیر ہے۔ تفسیر و تشریع لقد ؓ عن المومنین اذیبایعونک تحت الشجرۃ اس بیعت سے مراد بیعت حدیبیہ ہی ہے جس کا ذکر پہلے ہوچکا ہے اس بیعت کو بیعت رضوان کہا جاتا ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں یہ خوشخبری سنائی ہے کہ وہ ان لوگوں سے راضی ہوگیا جنہوں نے اس خطرناک موقع پر جان کی بازی لگا دینے میں ذرہ برابر تامل نہ کیا اور رسول کے ہاتھ پر سرفروشی کی بیعت کر کے اپنے صادق الایمان ہونے کا صریح ثبوت پیش کیا، ان کے اپنے اخلاص کے سوا کوئی خارجی دبائو ایسا نہ تھا جس کی بناء پر وہ اس بیعت کے لئے مجبور ہوتے، یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ اپنے ایمان میں صادق اور مخلص اور رسول کی وفاداری میں حد درجہ کمال پر فائز تھے۔ صحابہ کے لئے سند خوشنودی : اسی بناء پر اللہ تعالیٰ نے ان کو سند خوشنودی عطا فرمائی اور اللہ کی سند خوشنودی عطا ہونے کے بعد اگر کوئی شخص ان سے بدگمان یا ناراض ہو یا ان پر زبان طعن دراز کرے تو اس کا معارضہ ان سے نہیں بلکہ اللہ سے ہے، بعض حضرات (مثلاً شیعہ) کا یہ کہنا کہ جس وقت اللہ نے ان کو سند خوشنودی عطا فرمائی تھی اس وقت تو یہ مخص تھے، مگر بعد میں یہ لوگ خدا اور رسول سے بےوفا ہوگئے، وہ شاید اللہ سے یہ بدگمانی رکھتے ہیں کہ اللہ کو ان حضرات کو سند خوشنودی عطا کرتے وقت ان کے آئندہ حالات کا علم نہ تھا جو کہ امتحن الہ قلوبھم للتقویٰ کے صریح خلاف اور متضاد ہے، یہ بشارتیں اور سند رضا و خوشنودی اس پر شاہد ہیں کہ ان سب حضرات کا خاتمہ ایمان اور اعمال مرضیہ پر ہوگا۔ صحابہ کرام پر زبان طعن وتشنیع بدبختی ہے : جن خیار امت کے متعلق اللہ تعالیٰ نے غفران و مغفرت کا اعلان فرما دیا، اگر انسے کوئی لغزش یا گناہ ہوا بھی ہے تو یہ آیت اس کی معافی کا اعلان ہے، پھر ان کے ایسے معاملات کو جو مستحسن نہیں ہیں غور و فکر اور بحث و مباحثہ کا میدان بنانا بدبختی اور اس آیت کے مخالف ہے، یہ آیت روا فض کے قول و عقیدے کی واضح تردید ہے، جو ابوبکر ؓ و عمر ؓ اور دوسرے صحابہ پر کفر و نفاق کا الزام لگاتے ہیں۔ (مظہری) شجرہ رضوان : حضرت نافع مولیٰ ابن عمر کی یہ روایت مشہور ہے کہ لوگ اس کے پاس جا جا کر نماز پڑھنے لگے تھے، حضرت عمر ؓ کو جب اس کا علم ہوا تو اس کو کٹوا دیا۔ (بقات ابن سعد : ج 2 ص 001) مگر صحیحین میں ہے کہ حضرت طارق بن عبدالرحمٰن فرماتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ حج کے لئے گیا تو راستہ میں گذار ایسے لوگوں پر ہوا جو ایک مقام پر جمے تھے اور نماز پڑھ رہے تھے، میں نے ان سے معلوم کیا یہ کونسی مسجد ہے تو انہوں نے کہا یہ وہ درخت ہے جس کے نیچے رسول اللہ ﷺ نے بیعت رضوان لی تھی، میں اس کے بعد سعید بن مسیب کی خدمت میں حاضر ہوا، اور اس واقعہ کی ان کو خبر دی، انہوں نے فرمایا میرے والد صاحب ان لوگوں میں سے تھے جو اس بیعت رضوان میں شریک ہوئے، انہوں نے مجھ سے فرمایا کہ ہم جب اگلے سال مکہ مکرمہ میں حاضر ہوئے تو ہم نے وہ درخت تلاش کیا مگر اس کا پتہ نہ چلا، پھر سعید بن مسیب نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ کے صحابہ جو خود اس بیعت میں شریک تھے ان کو تو پتہ نہیں لگا تمہیں وہ معلوم ہوگیا عجیب بات ہے ؟ کیا تم اس سے زیادہ وقف ہو۔ (روح المعانی، معارف) اس سے معلوم ہوا کہ بعد میں لوگوں نے محض اپنے تخمینہ اور اندازہ سے کسی درخت کو معین کرلیا اور اس کے نیچے نماز پڑھنا شروع کردیا، فاروق اعظم کے علم میں یہ بات تھی کہ یہ درخت وہ نہیں ہے، اس کے علاوہ ابتلائے شرک کا خطرہ بھی لاحق تھا، جس کی وجہ سی اس درخت کو کٹوا دیا۔ خیبر درحقیقت ملک شام کے قریب ایک صوبہ کا نام ہے جس میں بہت سی بستیاں، قلعے اور باغات شامل ہیں، واٹا بھم فتحا قریبا اور فعجل لکھ ھذا میں فتح قریب اور نقد مال غنیمت سے فتح خیبر اور وہاں سے حاصل ہونے والا مال غنیمت مراد ہے، بعض روایات کے مطابق حدیبیہ سے واپسی کے بعد آپ کا قیام مدینہ منورہ میں صرف دس دن اور دوسری روایت کے مطابق بیس روز رہا اس کے بعد خیبر کے لئے روانہ ہوئے اور ابن اسحاق کی روایت کے مطابق آپ 6 ھ ذی الحجہ کی آخری تاریخوں میں مدینہ طیبہ واپس تشریف لائے اور ماہ محرم 7 ھ میں آپ ﷺ خیبر کے لئے روانہ ہوئے، حافظ ابن حجر نے اسی کو راجح قرار دیا ہے
Top