Mualim-ul-Irfan - Adh-Dhaariyat : 3
وَ جَآءَ الْمُعَذِّرُوْنَ مِنَ الْاَعْرَابِ لِیُؤْذَنَ لَهُمْ وَ قَعَدَ الَّذِیْنَ كَذَبُوا اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ١ؕ سَیُصِیْبُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنْهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ
وَجَآءَ : اور آئے الْمُعَذِّرُوْنَ : بہانہ بنانے والے مِنَ : سے الْاَعْرَابِ : دیہاتی (جمع) لِيُؤْذَنَ : کہ رخصت دی جائے لَهُمْ : ان کو وَقَعَدَ : بیٹھ رہے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو كَذَبُوا : جھوٹ بولا اللّٰهَ : اللہ وَرَسُوْلَهٗ : اور اس کا رسول سَيُصِيْبُ : عنقریب پہنچے گا الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو كَفَرُوْا : انہوں نے کفر کیا مِنْهُمْ : ان سے عَذَابٌ : عذاب اَلِيْمٌ : دردناک
اور صحرا نشینوں میں سے بھی کچھ لوگ عذر کرتے ہوئے (تمہارے پاس) آئے کہ ان کو بھی اجازت دی جائے۔ اور جنہوں نے خدا اور اس کے رسول ﷺ سے جھُوٹ بولا وہ (گھر میں) بیٹھ رہے۔ سو جو لوگ ان میں سے کافر ہوئے انکو دکھ دینے والا عذاب پہنچے گا۔
(90) اے نبی اکرم ﷺ آپ کی خدمت میں قبیلہ غفار کے کچھ آدمی آئے، معذرون اگر تخفیف کے ساتھ ہو تو مطلب یہ کہ معذور لوگ آئے اور اس کو تشدید کے ساتھ پڑھا جائے تو مطلب یہ ہوگا کہ کچھ بہانہ باز لوگ آئے تاکہ رسول اکرم ﷺ ان کو غزوہ تبوک میں عدم شرکت کی اجازت مرحمت فرمادیں۔ اور ان لوگوں میں سے جنہوں نے خفیہ طریقہ پر جہاد کے بارے میں بغیر اجازت کے مخالفت کی تھی وہ بالکل ہی بیٹھ رہے ، ان منافقین میں سے عبداللہ بن ابی اور اس کے ساتھیوں کو درد ناک عذاب ہوگا۔
Top