Tafseer Ibn-e-Kaseer - Yunus : 45
وَ یَوْمَ یَحْشُرُهُمْ كَاَنْ لَّمْ یَلْبَثُوْۤا اِلَّا سَاعَةً مِّنَ النَّهَارِ یَتَعَارَفُوْنَ بَیْنَهُمْ١ؕ قَدْ خَسِرَ الَّذِیْنَ كَذَّبُوْا بِلِقَآءِ اللّٰهِ وَ مَا كَانُوْا مُهْتَدِیْنَ
وَيَوْمَ : اور جس دن يَحْشُرُھُمْ : جمع کرے گا انہیں كَاَنْ : گویا لَّمْ يَلْبَثُوْٓا : وہ نہ رہے تھے اِلَّا : مگر سَاعَةً : ایک گھڑی مِّنَ النَّهَارِ : دن سے (کی) يَتَعَارَفُوْنَ : وہ پہچانیں گے بَيْنَھُمْ : آپس میں قَدْ خَسِرَ : البتہ خسارہ میں رہے الَّذِيْنَ : وہ لوگ كَذَّبُوْا : انہوں نے جھٹلایا بِلِقَآءِ اللّٰهِ : اللہ سے ملنے کو وَمَا كَانُوْا : وہ نہ تھے مُهْتَدِيْنَ : ہدایت پانے والے
اور جس دن خدا ان کو جمع کرے گا (تو وہ دنیا کی نسبت ایسا خیال کریں گے کہ) گویا (وہاں) گھڑی بھر دن سے زیادہ رہے ہی نہیں تھے (اور) آپس میں ایک دوسرے کو شناخت بھی کریں گے۔ جن لوگوں نے خدا کے روبرو حاضر ہونے کو جھٹلایا وہ خسارے میں پڑ گئے اور راہ یاب نہ ہوئے
جب سب اپنی قبر سے اٹھیں گے بیان ہو رہا ہے کہ وہ وقت بھی آرہا ہے جب قیامت قائم ہوگی اور لوگوں کو اللہ تعالیٰ ان کی قبروں سے اٹھا کر میدان قیامت میں جمع کرے گا۔ اس وقت انہیں ایسا معلوم ہوگا کہ گویا گھڑی بھر دن ہم رہے تھے۔ صبح یا شام ہی تک ہمارا رہنا ہوا تھا۔ کہیں گے کہ دس روز دنیا میں گزارے ہوں گے۔ تو بڑے بڑے حافظے والے کہیں گے کہاں کے دس دن تم تو ایک ہی دن رہے۔ قیامت کے دن یہ قسمیں کھا کھا کر کہیں گے کہ ایک ساعت ہی رہے وغیرہ۔ ایسی آیتیں قرآن کریم میں بہت سی ہیں۔ مقصود یہ ہے کہ دنیا کی زندگی آج بہت تھوڑی معلوم ہوگی۔ سوال ہوگا کہ کتنے سال دنیا میں گزارے، " جواب دیں گے کہ ایک دن بلکہ اسے بھی کم شمار والوں سے پوچھ لو۔ جواب ملے گا کہ واقعہ میں دار دنیا دار آخرت کے مقابلے میں بہت ہی کم ہے اور فی الحقیقت وہاں کی زندگی بہت ہی تھوڑی تھی لیکن تم نے اس کا خیال زندگی بھر نہ کیا۔ اس وقت بھی ہر ایک دوسرے کو پہچانتا ہوگا جیسے دنیا میں تھے ویسے ہی وہاں بھی ہوں گے رشتے کنبے کو، باپ بیٹوں الگ الگ پہچان لیں گے۔ لیکن ہر ایک نفسا نفسی میں مشغول ہوگا۔ جیسے فرمان الٰہی ہے کہ صور کے پھونکتے ہی حسب و نسب فنا ہوجائیں گے۔ کوئی دوست اپنے کسی دوست سے کچھ سوال تک نہ کرے گا۔ جو اس دن کو جھٹلاتے رہے وہ آج گھاٹے میں رہیں گے ان کے لیے ہلاکت ہوگی انہوں نے اپنا ہی برا کیا اور اپنے والوں کو بھی برباد کیا۔ اس سے بڑھ کر خسارہ اور کیا ہوگا کہ ایک دوسرے سے دور ہے دوستوں کے درمیان تفریق ہے، حسرت و ندامت کا دن ہے۔
Top