Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - Al-Baqara : 226
لِلَّذِیْنَ یُؤْلُوْنَ مِنْ نِّسَآئِهِمْ تَرَبُّصُ اَرْبَعَةِ اَشْهُرٍ١ۚ فَاِنْ فَآءُوْ فَاِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
لِلَّذِيْنَ
: ان لوگوں کے لیے جو
يُؤْلُوْنَ
: قسم کھاتے ہیں
مِنْ
: سے
نِّسَآئِهِمْ
: عورتیں اپنی
تَرَبُّصُ
: انتظار
اَرْبَعَةِ
: چار
اَشْهُرٍ
: مہینے
فَاِنْ
: پھر اگر
فَآءُوْ
: رجوع کرلیں
فَاِنَّ
: تو بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
غَفُوْرٌ
: بخشنے والا
رَّحِيْمٌ
: رحم کرنے والا
جو لوگ اپنی عورتوں کے پاس جانے سے قسم کھا لیں ان کو چار مہینے تک انتظار کرنا چاہئے اگر (اس عرصے میں قسم سے) رجوع کرلیں تو خدا بخشنے والا مہربان ہے
آیت نمبر 226 تا 228 ترجمہ : اور جو لوگ اپنی بیویوں سے ازدواجی تعلق نہ رکھنے کی قسم کھالیتے ہیں، تو ان کے لئے چار ماہ انتظار کی مدت ہے پس اگر اس مدت میں یا اس کے بعد وطی کی جانب قسم سے رجوع کرلیں تو اللہ تعالیٰ عورت کے اس نقصان کو معاد کرنے والے ہیں، جو انہوں نے اس قسم کے ذریعہ پہنچایا ہے اور ان پر رحم کرنے والے ہیں، اور اگر طلاق کا ہی کا پختہ ارادہ ہو بایں طور کہ وہ رجوع نہ کریں گے تو پھر طلاق ہی دیدیں، اللہ تعالیٰ ان کی بات کو سننے والا ہے اور ان کے عزم کو جاننے والا ہے مطلب یہ ہے کہ مذکورہ (مدت) انتظار کے بعد ان کے لئے صرف رجوع کرنے یا طلاق دینے کی صورت ہے اور مطلقہ عورتیں اپنے آپ کو طلاق کے وقت سے تین حیض تک نکاح سے روکے رکھیں (قُروء) قُرءٌ کی جمع ہے، قاف کے فتحہ کے ساتھ، اس کے معنی طہر یا حیض کے ہیں، یہ دو قول ہیں اور یہ حکم مدخول بہا عورتوں کا ہے، لیکن غیر مدخول بہا تو ان کے لئے کوئی مدت نہیں ہے، اللہ تعالیٰ کے قول ” فَمَا لَکُمْ عَلَیْھِنَّ مِنْ عِدَّۃٍ تَعْتَدُّوْنَھَا “ کی وجہ سے (اگر تم نے وطی نہ کی ہو تو ان پر تمارے لئے کوئی عدت نہیں) اور یہ حکم آئسہ (یعنی) حیض سے ناامید اور صغیرہ کے علاوہ کا ہے کہ ان کی عدت تین ماہ ہے اور حاملہ عورتیں، تو ان کی عدت وضع حمل ہے، جیسا کہ سورة طلاق میں ہے اور رہیں باندیاں تو ان کی عدت دو قُرُوء (حیض یا طہر) ہیں سنت کی رو سے، اور ان کے لئے حلال نہیں کہ اللہ نے ان کے رحم میں جو بچہ یا حیض پیدا کیا ہے اس کو چھپائیں، اگر انہیں اللہ تعالیٰ پر اور روز قیامت پر ایمان ہو اور ان کے شوہر اس مدت انتظار میں ان کو لوٹانے کے پورے حق دار ہیں اگرچہ بیویاں انکار کریں، اگر ان کا آپسی اصلاح کا قصد ہو نہ کہ عورت کو نقصان پہنچانے کا، اور یہ کلام (اِنْ اَرَادُوْا اِصْلَاحًا) اصلاح پر آمادہ کرنے کے لئے ہے نہ کہ جواز رجعت کی شرط کے طور پر اور یہ (حق رجعت) طلاق رجعی کی صورت میں ہے، اور لفظ (احق) میں تفصیل کے معنی نہیں ہیں، اس لئے کہ شوہروں کے علاوہ کسی کو عدت کی مدت میں ان سے نکاح کرنے کا کوئی حق نہیں ہے، اور عورتوں کے بھی مردوں پر ویسے ہی حقوق ہیں جیس حقوق مردوں کے عورتوں پر ہیں شرعی دستور کے مطابق، حسن سلوک حسن معاشرت کے ساتھ اور نقصان رسانی وغیرہ کو ترک کرکے، البتہ مردوں کو حقوق میں عورتوں پر فضیلت حاصل ہے اور وہ عورتوں پر اطاعت کا وجوب ہے اس لئے کہ مردوں نے مہر اور نان نفقہ کا ذمہ لیا ہے، اور اللہ زبردست ہے اپنے ملک میں اور حکمت والا ہے ان چیزوں میں جو اس نے اپنی مخلوق کے لئے بطور تدبیر اختیار کی ہیں۔ تحقیق و ترکیب و تسہیل و تفسیری فوائد قولہ : یُؤلُوْنَ ، (اِیْلَاءٌ) سے جمع مذکر غائب، جو عورتوں سے ہم بستر نہ ہونے کی قسم کھالیں اَلْاِیْلاء فی اللغۃ الیمین، وَالْاِیْلاء مِنَ المرأۃ اَنْ یَقُوْل وَاللہ لَا اقْرَبُکِ اَرْبَعَۃَ اشھرٍ فَصَاعِدًا۔ قولہ : اَنْ لایُحَامِعوھُنَّ یہ عبارت اس سوال کا جواب ہے کہ حلف فعل پر ہوتی ہے نہ کہ ذات پر، یہاں نسائِھم، پر حلف ہے جو کہ ذات ہے۔ جواب : عبارت حذف مضاف کے ساتھ ہے ای یَحْلِفونَ اَنْ لا یُجَامِعوھُنَّ حذف مضاف کا مقصد مبالغہ ہے جیسا کہ حُرِمَّت عَلَیْکُمْ اُمَّھَاتُکُمْ میں ہے۔ قولہ : تَرَبُّصُ اَرْبَعَۃِ اشھُر ٍ بترکیب اضافی مبتداء مؤخر، من نساء ھِمْ خبر مقدم۔ سوال : یُؤْلُوْنَ ، کا صلہ عَلٰی استعمال ہوتا ہے لیکن یہاں مِنْ استعمال ہوا ہے۔ جواب : اِیْلاء، بُعد، کے معنی کو متضمن ہونے کی وجہ سے، مِنْ صلہ لانا درست ہے، چونکہ ایلاء کرنے والا بھی اپنی بیوی سے دور رہتا ہے لہٰذا ایلاء بمعنی بعد درست ہے۔ قولہ : عَلَیْہِ ۔ سوال : عَلَیْہِ ، مقدر ماننے سے کیا فائدہ ہے ؟ جواب : اس بات کی طرف اشارہ کرنا ہے کہ اَلطَّلاق حذف جر کی وجہ سے منصوب ہے، تقدیر عبارت یہ ہے اِنْ عزموا علی الطلاق۔ قولہ : بفتح القاف۔ سوال : قَرْءٌ کو فتحہ قاف کے ساتھ کیوں خاص کیا گیا ہے جب کہ ضمہ قاف بھی اس میں ایک لعنت ہے۔ جواب : جمع جب قُرُوءٌ ہو تو اس کا واحد قَرءٌ بفتح القاف ہی ہوتا ہے چونکہ جمع مذکور قُروءٌ ہے اس لئے واحد کا قاف کے فتحہ کے ساتھ ہونا ضروری ہے اگر ضمہ قاف کے ساتھ ہو تو اس کی جمع اَقْراء آتی ہے۔ جیسے قُفْل، کی جمع اَقْفَال آتی ہے۔ قولہ : ھو الطھر والحیض، اول امام شافعی (رح) تعالیٰ کا اور ثانی امام ابوحنیفہ (رح) تعالیٰ اور امام مالک (رح) تعالیٰ کا ہے۔ قولہ : اِنْ کُنَّ یُؤْمِنَّ بِاللہِ الخ یہ شرط ہے اور اس کی جزاء فَلَایَجْتَرِئن علیٰ ذٰلِکَ ، محذوف ہے۔ قولہ : بعُولَتُھُنَّ ، ان عورتوں کے شاہر بُعُوْلَۃٌ، بَعُلٌ کی جمع ہے جیسا کہ فُوُلَۃٌ، فَحْلٌ کی جمع ہے تاء زائدہ اور امثلہ سماعی ہے۔ قولہ : اَحَقُ لاتفضیل فیہ اس عبارت کے اضافہ کا مقصد ایک اعتراض کا جواب ہے۔ اعتراض : اَحَقُّ اسم تفضیل ہے اور اسم تفضیل مفضل علیہ کا تقاضہ کرتا ہے حالانکہ یہاں مفضل علیہ ممکن نہیں ہے اس لئے کہ شوہر کے علاوہ کسی کو رجعت کا حق ہی نہیں ہے اعتراض کا ماحصل یہ ہے کہ اَحَقُّ اسم تفضیل سے معلوم ہوتا ہے کہ شوہر رجعت کا زیادہ حق دار ہے اور غیر شوہر کم حق دار ہے حالن کہ غیر شوہر کو رجعت حق کا کوئی سوال ہی نہیں ہے۔ جواب : اسم تفضیل بمعنی اسم فاعل ہے یعنی اَحَقَ بمعنی حقیقی ہے، لہٰذا کوئی اعتراض نہیں ہے یہی مطلب ہے مفسر علام کے قول ” اِذْ لَا حقّ لغیرھم فی نکاحھِنَّ فی العدۃ “ کا گویا کہ یہ الشتاء اَبْرَدُ مِنَ الصیف کے قبیل سے ہے۔ قولہ : لَمَا ساقوا مِنَ المھر وَالاِنفاق یہ ثبوت درجہ کی علت ہے اس لئے کہ لذت، باشرت اور طلب ولد میں دونوں برابر کے شریک ہیں اور امورخانہ داری کے انتظام میں بھی دونوں مساوی، شوہر کے ذمہ خارجی امور ہیں اور بیوی کے ذمہ داخلی اور مزید برآں شوہر کے ذمہ بیوی کے نان نفقہ اور مہر کی بھی ذمہ داری ہے اس اضافی ذمہ داری کی وجہ سے مرد کو عورت پر ایک گونہ فضیلت حاصل ہے۔ تفسیر وتشریح لِلَّذِیْنَ یُؤْلُوْنَ مِنْ نِّسَآئِھِمْ ، چار ماہ یا اس سے زیادہ یا مطلقاً بیوی سے ازدواجی تعلق نہ کرنے کی قسم کھا لینا شریعت کی اصطلاح میں ایلاء کہلاتا ہے، میاں بیوی کے درمیان کبھی ایسا وقت بھی آسکتا ہے کہ تعلقات خوشگوار نہ رہ سکیں اور بگاڑ کے اسباب ظاہر ہوجائیں، لیکن ایسے بگاڑ کو اللہ تعالیٰ پسند نہیں کرتا کہ دونوں ایک دوسرے سے قانونی طور پر رشتہ ازدواج میں تو بند ہے رہے مگر عملاً ایک دوسرے سے اس طرح الگ رہیں کہ گویا وہ میاں بیوی ہی نہیں ہیں، ایسے بگاڑ کے لئے اللہ تعالیٰ نے چار ماہ کی مدت مقرر کردی ہے کہ یا تو اس دوران اپنے تعلقات درست کرلیں ورنہ ازدواجی رشتہ منقطع کردیں، تاکہ دونوں ایک دوسرے سے آزاد ہو کر اپنی راہ اور اپنی منزل متعین کرسکیں۔ آیت میں چونکہ قسم کھا لینے کے الفاظ استعمال ہوئے ہیں اس لئے فقہاء حنفیہ اور شافعیہ نے اس آیت کا منشایہ سمجھا ہے کہ جہاں شوہرنے بیوی سے تعلق زن و شونہ رکھنے کی قسم کھائی ہو، صرف وہیں اس حکم کا اطلاق ہوگا باقی رہا قسم کھائے بغیر تعلق منقطع کرلینا، تو یہ خواہ کتنی ہی طویل مدت کے لئے ہو، اس آیت کا حکم اس پر چسپاں نہ ہوگا۔ مگر فقہاء مالکیہ کی رائے یہ ہے کہ خواہ قسم کھائی گئی ہو یا نہ کھائی گئی ہو دونوں صورتوں میں ترک تعلق کے لئے بھی چار مہینے کی مدت ہے ایک قول امام احمد بن حنبل کا بھی اسی کی تائید میں ہے۔ (بدایۃ المجتھد جلد دوم) ۔ حضرت عثمان ؓ ، ابن مسعود ؓ ، زید بن ثابت ؓ وغیرہم کے نزدیک رجوع کا موقع چار ماہ کے اندر ہے اس مدت کا گزر جانا خود بات کی دلیل ہے کہ شوہر نے طلاق کا عزم کرلیا ہے اور اس لئے یہ مدت گزرتے ہی طلاق خود بخود واقع ہوجائے گا اور وہ ایک طلاق بائن ہوگی، یعنی دوران عدت شوہر کو رجوع کا حق نہ ہوگا، البتہ اگر دونوں چاہیں تو دوبارہ نکاح کرسکتے ہیں، حضرت عمر ؓ ، حضرت علی ؓ ابن عباس ؓ اور ابن عمر ؓ سے بھی ایک قول اسی معنی میں منقول ہے اور فقہاء حنفیہ نے اسی رائے کو قبول کیا ہے۔ سعید بن مسیب، مکحول، زہری یہاں تک تو متفق ہیں کہ چار مہینے کی مدت گزرنے کے بعد خودبخود طلاق واقع ہوجائے گی مگر ان کے نزدیک وہ ایک طلاق رجعی ہوگی، یعنی دوان عدت میں شوہر کو رجوع کرلینے کا حق ہوگا اگر رجوع نہ کرے تو مدت گزر جانے کے بعد اگر دونوں چاہیں تو نکاح کرسکتے ہیں۔ بخلاف اس کے حضرت عائشہ ؓ ابو الدرداء ؓ اور اکثر فقہاء مدینہ کی رائے یہ ہے کہ چار ماہ کی مدت گزرنے کے بعد معاملہ عدالت میں پیش ہوگا، اور حاکم عدالت شوہر کو حکم دے گا کہ یا تو اس عورت سے رجوع کرے یا اسے طلاق دے، حضرت عمر ؓ حضرت علی ؓ اور ابن عمر ؓ کا ایک قول اس کی تائید میں بھی ہے اور امام مالک و شافعی (رح) تعالیٰ نے اسی کو قبول کیا ہے۔ خلاصہ کلام : اگر شوہر قسم کھالے کہ اپنی بیوی سے صحبت نہ کروں گا، اس کی چار صورتیں ہیں، ایک یہ کہ کوئی مدت متعین نہ کرے، دوم یہ کہ چار مہینے کی قید لگا دے، سوم یہ کہ چار ماہ سے زیادہ کی قید لگا دے، چہارم یہ کہ چار ماہ سے کم کی مدت کا نام لے، صورت اول و دوم و سوم کو اصطلاح شرع میں ایلاء کہتے ہیں، اور اس کا حکم یہ ہے کہ اگر چار ماہ کے اندر اپنی قسم توڑ دے اور بیوی کے پاس چلا جاوے تو قسم کا کفارہ دے اور نکاح باقی ہے اور اگر چار ماہ گزر گئے اور قسم نہ توڑی تو اس عورت پر قطعی طلاق پڑگئی، یعنی بلانکاح رجوع کرنا درست نہیں رہا البتہ اگر دونوں رضا مند ہوں تو دوبارہ نکاح کرسکتے ہیں اور حلالہ کی ضرورت نہ ہوگی، اور چوتھی صورت کا حکم یہ ہے کہ اگر قسم توڑے تو کفارہ لازم ہوگا، اور اگر قسم پوری کی جب بھی نکاح باقی ہے۔
Top