Tafseer-e-Jalalain - Aal-i-Imraan : 62
اِنَّ هٰذَا لَهُوَ الْقَصَصُ الْحَقُّ١ۚ وَ مَا مِنْ اِلٰهٍ اِلَّا اللّٰهُ١ؕ وَ اِنَّ اللّٰهَ لَهُوَ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُ
اِنَّ : بیشک ھٰذَا : یہ لَھُوَ : یہی الْقَصَصُ : بیان الْحَقُّ : سچا وَمَا : اور نہیں مِنْ اِلٰهٍ : کوئی معبود اِلَّا اللّٰهُ : اللہ کے سوا وَاِنَّ : اور بیشک اللّٰهَ : اللہ لَھُوَ : وہی الْعَزِيْزُ : غالب الْحَكِيْمُ : حکمت والا
یہ تمام بیانات صحیح ہیں اور خدا کے سوا کوئی معبود نہیں اور بیشک خدا غالب اور صاحب حکمت ہے
اِنَّ ھَذَا لَھُوَ الْقَصُصُ الْحَقُّ (الآیۃ) یعنی سارا سلسلہ واقعات جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ مسیح اور مادر مسیح دونوں بشر محض تھے، کوئی بھی شریک الوہیت نہیں۔ نہ بلحاظ ذات اور نہ بلحاظ صفات اور قنوم وغیرہ کے قصے تو سب واہیات ہیں، مِنْ تاکید کلام کیلئے زائدہ ہے۔ اَلْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُ ، ہر ارادہ پر غالب، قادر مطلق، اس صفت میں مسیح وغیرہ کوئی بھی باری تعالیٰ کا شریک نہیں۔ حکیم مطلق ہے اس صفت میں بھی اس کا کوئی شیک نہیں۔ اپنے اسی علم کامل محیط کے ذریعہ ہر ایک کو سزا دینے والا ہے۔ فَاِنْ تَوَلَّوْا یعنی اتمی توضیحات کے بعد بھی اگر اپنی سرتابی جاری رکھیں اور دین و اعتقاد میں فساد برپا کرتے رہیں اور بجائے توحید کے شرک کی جانب بلاتے ہیں تو اللہ کے علم سے کوئی کلی یا جزئی بات خارج نہیں ہے وہ ان کو اپنے علم محیط کے اعتبار سے سزا دیگا۔
Top