Tafseer-e-Mazhari - Aal-i-Imraan : 62
اِنَّ هٰذَا لَهُوَ الْقَصَصُ الْحَقُّ١ۚ وَ مَا مِنْ اِلٰهٍ اِلَّا اللّٰهُ١ؕ وَ اِنَّ اللّٰهَ لَهُوَ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُ
اِنَّ : بیشک ھٰذَا : یہ لَھُوَ : یہی الْقَصَصُ : بیان الْحَقُّ : سچا وَمَا : اور نہیں مِنْ اِلٰهٍ : کوئی معبود اِلَّا اللّٰهُ : اللہ کے سوا وَاِنَّ : اور بیشک اللّٰهَ : اللہ لَھُوَ : وہی الْعَزِيْزُ : غالب الْحَكِيْمُ : حکمت والا
یہ تمام بیانات صحیح ہیں اور خدا کے سوا کوئی معبود نہیں اور بیشک خدا غالب اور صاحبِ حکمت ہے
اِنَّ ھٰذَا لَھُوَ الْقَصَصُ الْحَقُّ ۚ : یعنی عیسیٰ و مریم ( علیہ السلام) کا جو واقعہ بیان کیا گیا یہی سچا بیان ہے۔ ھُو ضمیر فعل ہے یا مبتدا ہے اور القصص اس کی خبر ہے اور پورا جملہ اِنّ کی خبر ہے۔ ضمیر فصل پر لام تاکید کا آنا صحیح ہے کیونکہ اصل میں تو یہ لام مبتدا پر آتا ہے اسی لیے اس کو لام ابتداء کہتے ہیں مگر خبر پر بھی آجاتا ہے مگر جب مبتدا اور خبر کے درمیان ضمیر فصل ہو تو چونکہ ضمیر مبتدا کے قریب ہوتی ہے (اور خبر اس کے بعد آتی ہے) اس لیے اس پر لام آجاتا ہے۔ وَمَا مِنْ اِلٰهٍ : اور کوئی الٰہ نہیں ہے۔ استغراق نفی کی تاکید کے لیے مِنْ کو زیادہ کیا گیا ہے۔ یہ عیسائیوں کے عقیدۂ تثلیث کا ردّ ہے۔ اِلَّا اللّٰهُ : سوائے اللہ کے۔ وَاِنَّ اللّٰهَ لَھُوَ الْعَزِيْزُ الْحَكِيْمُ : اور حقیقت میں اللہ ہی غالب اور حکمت والا ہے۔ اس جملہ کی نحوی ترکیب وہی ہے جو مذکورہ بالا جملہ اِنَّ ھٰذَا لَھُوَ الْقَصَصُ الْحَقّ کی ہے۔ مطلب یہ ہے کہ عزت، کمال قدرت اور احاطہ حکمت میں کوئی بھی اللہ کے برابر نہیں ہے پھر الوہیت میں کوئی کس طرح اس کا شریک ہوسکتا ہے۔
Top