Tafseer-e-Jalalain - Al-Maaida : 63
لَوْ لَا یَنْهٰىهُمُ الرَّبّٰنِیُّوْنَ وَ الْاَحْبَارُ عَنْ قَوْلِهِمُ الْاِثْمَ وَ اَكْلِهِمُ السُّحْتَ١ؕ لَبِئْسَ مَا كَانُوْا یَصْنَعُوْنَ
لَوْ : کیوں لَا يَنْھٰىهُمُ : انہیں منع نہیں کرتے الرَّبّٰنِيُّوْنَ : اللہ والے (درویش) وَالْاَحْبَارُ : اور علما عَنْ : سے قَوْلِهِمُ : ان کے کہنے کے الْاِثْمَ : گناہ وَاَكْلِهِمُ : اور ان کا کھانا السُّحْتَ : حرام لَبِئْسَ : برا ہے مَا : جو كَانُوْا يَصْنَعُوْنَ : وہ کر رہے ہیں
بھلا ان کے مشائخ اور علماء انہیں گناہ کی باتوں اور حرام کھانے سے منع کیوں نہیں کرتے ؟ بلا شبہ وہ بھی برا کرتے ہیں۔
لَوْلاینھٰھُم الر بّٰنیون (الآیۃ) یہ علماء اور مشائخ دین پر نکیر ہے کہ عوام کی اکثر یت تمہارے سامنے فسق و فجور اور حرام خوری کا ارتکاب کرتی ہے لیکن تم انہیں منع نہیں کرتے، ایسے حالات میں تمہارا یہ بڑا جرم ہے اس سے واضح ہوتا ہے کہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر، کتنی اہم اور ضروری چیز ہے اور اس کے ترک پر سخت وعید وارد ہوئی ہے۔ قدرت کے باوجود امر بالمعروف اور نہی عن المنکر سے غفلت بڑا جرم ہے : ترمذی، ابو داؤد و ابن ماجہ وغیرہ میں معتبر سندوں سے جو روایتیں اس باب میں نقل ہوئی ہیں ان کا حاصل یہ ہے کہ جو کوئی اچھا آدمی کسی برے آدمی کو کوئی برا کام کرتے دیکھے اور قدرت کے باوجود منع نہ کرے تو اس کو دنیا ہی میں منع نہ کرنے کا وبال ضرور بھگتنا پڑے گا۔
Top