Tafseer-e-Jalalain - Al-A'raaf : 8
وَ الْوَزْنُ یَوْمَئِذِ اِ۟لْحَقُّ١ۚ فَمَنْ ثَقُلَتْ مَوَازِیْنُهٗ فَاُولٰٓئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ
وَالْوَزْنُ : اور وزن يَوْمَئِذِ : اس دن الْحَقُّ : حق فَمَنْ : تو جس ثَقُلَتْ : بھاری ہوئے مَوَازِيْنُهٗ : میزان (نیکیوں کے وزن فَاُولٰٓئِكَ : تو وہی هُمُ : وہ الْمُفْلِحُوْنَ : فلاح پانے والے
اور اس روز (اعمال کا) تلنا برحق ہے تو جن لوگوں کے (عملوں کے) وزن بھاری ہونگے وہ تو نجات پانے والے ہیں۔
وَالوزن یومَئِذِن الحق، (الآیۃ) یعنی روز قیامت وزن اعمال برحق ہے اس میں کسی کو شک و شبہ کی گنجائش نہیں ہوئی چاہیے، یہ شبہ نہ ہونا چاہیے کہ وزن تو اجسام کا ہوتا ہے اور اعمال خواہ اچھے ہوں یا برے ازقبیلہ اعراض ہیں جن کا کوئی جرم و جسم نہیں ہوتا، پھر اعمال کے وزن کی کیا صورت ہوگی ؟ اس بارے میں پہلی بات تو یہ ہے کہ اللہ رب العلمین قادر مطلق ہے اور ہر شئ پر قادر ہے اس کی قدرت سے کوئی شئ خارج نہیں ہے یہ کیا ضروری ہے کہ جس چیز کو ہم نے تول سکیں حق تعالیٰ بھی نہ تول سکیں، اس کے علاوہ جدید دور کی جدید ایجادات نے تو اس مسئلہ کو بالکل واضح اور صاف کردیا ہے اب کوئی شک و شبہ کی گنجائش ہی نہیں رہی، اب نئے آلات کے ذریعہ وہ چیزیں بھی تولی جاتی ہیں جو پہلے نہیں تولی جاتی تھیں، اب ایسے آلات ایجاد ہوچکے ہیں کہ جن میں ہ ترازو کی ضرورت نہ اس کے پلوں کی اور نہ ڈنڈی اور کانٹے کی، آج تو ان آلات کے ذریعہ ہوا تولی جاتی ہے برقی رو تولی جاتی ہے گری سردی تولی جاتی ہے ان کا میٹر ہی ان کی ترازو ہے، اگر حق تعالیٰ اپنی قدرت کا ملہ سے انسانی اعمال کا وزن کرلیں تو اس میں کیا استبعاد ہے ؟ اعراض کے متعلق ” بارکلے “ کا نظریہ : برطانیہ کے مشہور فلسفی نے ثابت کیا ہے کہ مادہ کے جتنے بھی اعراض تسلیم کئے گئے ہیں ان کی آسل تو محسوسیت ہی ہے اگر سرے سے محسوس ہی نہ ہوں تو ان کے وجود ہی کے کوئی معنی نہیں (ماجدی) اعمال کی صفت وزن آج ہمارے موجودہ قویٰ کے لئے غیر محسوس ہے، روز قیامت ہمارے ترقی یافتہ قویٰ کے لئے محسوس و مدرک ہوجائیگی۔ عرض کو جوہر میں تبدیل کردینا اللہ کی قدرت میں ہے : خالق کائنات کو اس پر بھی قدرت حاصل ہے کہ ہمارے اعمال کو کسی وقت جوہر میں تبدیل کرکے کوئی شکل و صورت عطا فرما دیں، آپ ﷺ سے منقول بہت سی روایات اس پر شاہد ہیں کہ برزخ اور محشر میں انسانی اعمال خاص خاص شکلوں و صورتوں میں آئیں گے، قبر میں انسان کے اعمال صالحہ حسین صورت میں اس کے مونس بنیں گے اور برے اعمال سانپ بچھو بن کر اس کو لپٹیں گے حدیث میں ہے کہ جس شخص نے مال کی زکوٰۃ نہ دی ہوگی وہ مال ایک زہریلے سانپ کی شکل میں اس کی قبر میں پہنچ کر اس کو ڈ سے گا اور کہے گا کہ میں تیرا مال ہوں، میں تیرا خزانہ ہوں۔ (معارف)
Top