Tafseer-e-Jalalain - An-Naba : 31
اِنَّ لِلْمُتَّقِیْنَ مَفَازًاۙ
اِنَّ لِلْمُتَّقِيْنَ : بیشک متقی لوگوں کے لئے مَفَازًا : کامیابی ہے
بیشک پرہیزگاروں کے لئے کامیابی ہے
ترجمہ : یقینا پرہیزگاروں کے لئے کامیابی ہے (یعنی) جنت میں کامیابی کا مقام ہے، باغات ہیں (حدائق) مفازا سے بدل ہے یا اس کا عطف بیان ہے اور انگور ہیں مفازا پر عطف ہے اور ہم عمر ابھری ہوئی پستانوں والی نو خیز لڑکیاں ہیں کو اعب، کا عبۃ کی جمع ہے وہ لڑکیاں جو نوجوان ہوں اور ان کی پستانیں ابھری ہوئی ہوں، (اتراب) ترب کی جمع ہے ہم عمر کو کہتے ہیں اور چھلکتے ہوئے جام شراب ہیں (یعنی) ایسی شراب ہے جو جاموں کو بھرنے والی ہے اور سورة قتال میں ہے، اور سورة قتال میں ہے، اور شراب کی نہریں ہیں، وہاں یعنی جنت میں کسی بھی وقت نہ تو شراب پینے کے وقت اور نہ اس کے علاوہ نہ تو بیہودہ کلام ہوگا یعنی باطل قول اور نہ جھوٹی باتیں سنیں گے (کذابا) تخفیف کے ساتھ بمعنی کذب اور تشدید کے ساتھ بمعنی تکذیب ہے یعنی کسی سے کسی کی تکذیب نہ سنیں گے، بخلاف اس کے جو دنیا میں شراب پینے کے وقت ہوتا ہے (یعنی دنیا میں جو شراب پی کر مستی کی حالت میں گالی گلوچ اور بکواس کرتے ہیں یہ کیفیت جنت کی شراب میں نہ ہوگی) یہ تیرے رب کی جانب سے بدلہ ہے یعنی اللہ تعالیٰ نے ان کو یہ جزاء عطا فرمائی جو کثیر انعام ہوگا (عطاء) جزاء سے بدل ہے اور یہ عرب کے قول ” اعطائی فاحسبنی “ سے مشتق ہے یعنی میرے اوپر اس کثرت سے انعامات کی (بارش کی) کہ میں نے بس بس کہہ دیا (یہ بدلہ) اس رب کی طرف سے ہوگا جو آسمانوں اور زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے، کا مالک ہے (والارض) جر اور رفع کے ساتھ ہے (اور جو) رحمن ہے اس میں بھی دونوں اعراب ہیں، کسی مخلوق کو اس سے بات چیت کرنے کا اختیار نہیں ہوگا یعنی خوف کی وجہ سے اس سے بات کرنے پر کوئی قادر نہ ہوگا رب پر کسرہ کے ساتھ، رحمن پر رفع بھی درست ہے، جس دن روح یعنی جبرائیل (علیہ السلام) یا اللہ کا لشکر اور فرشتے صف بستہ کھڑے ہوں گے (صفا) حال ہے بمعنی مصطفین تو کوئی مخلوق بات نہ کرسکے گی سوائے ان کے جن کو رحمن کلام کی اجازت دے گا اور مومنین اور فرشتوں میں سے ٹھیک بات کہے گا بایں طور کہ اس کی سفارش کریں، جس کے لئے خدا نے رضا مندی ظاہر کردی، یہ دن حق ہے یعنی اس کا وقوع ثابت ہے اور وہ قیامت کا دن ہے اب جو چاہے اپنے رب کے پاس ٹھکانہ بنائے یعنی اس کی اطاعت کر کے اس کی طرف رجوع کرے، تاکہ وہ اس ٹھکانہ میں عذاب سے محفوظ رہے اے کفار مکہ ! ہم نے تم کو عنقریب آنے والے عذاب سے ڈرایا یعنی قیامت کے دن آنے والے عذاب سے، اور ہر آنے والی، قریب ہے، جس دن انسان اپنے ہاتھوں کی کمائی خیر و شر کو دیکھ لے گا (یوم) عذابا کا مع اس کی صفت کے ظرف ہے اور کافر کہے گا کاش میں مٹی ہوجاتا، یا، حرف تنبیہ ہے، یعنی پھر مجھے عذاب نہ دیا جاتا، یہ اس وقت کہے گا جب اللہ تعالیٰ جانوروں سے بعض کا بعض سے بدلہ دلوانے کے بعد کہے گا ” تم مٹی ہوجائو “۔ تحقیق و ترکیب و تسہیل و تفسیری فوائد قولہ : ان للمتقین یہ کلام مستانف ہے، اہل جنت کے احوال کو بیان کرنے کے لئے لایا گیا ہے، اس کے ماقبل اہل نار کے احوال بیان فرمائے، للمتقین، ان کی خبر مقدم اور مفازا اسم مؤخر ہے، ان للمتقین مفازا، ان للطاغین مآبا کے مقابلہ میں لایا گیا۔ قولہ : عطف علی مفازا مناسب یہ ہے کہ اعنابا کا عطف حدائق پر ہو اور یہ عطف خاص علی العام کے قبیل سے ہوگا۔ قولہ : ثدیھن یہ ثدی کی جمع ہے بمعنی پستان۔ قولہ : خمرا مالئۃ مفسر علام نے کا سا کی تفسیر خمرا سے کی ہے اور دھاقا کی تفسیر مالئۃ سے کی ہے، یعنی جام کو بھرنے والی شراب، گویا کہ ظرف بول کر مظروف مراد لیا ہے، زیادہ بہتر ہوتا کہ کا سا کو اپنے معنی ہی میں رہنے دیتے، اور مالئۃ بمعنی ممتلئۃ ہو مطلب اضح ہے، لبالب بھرا ہوا جام۔ قولہ : عند شرب الخمر و غیر ھا، ھا ضمیر شرب کی طرف راجع ہے یہاں سوال ہوگا کہ ھا ضمیر مؤنث ہے اور شرب مذکرہ لہٰذا شرب کی طرف ضمیر لوٹا نا درست نہیں ہے ؟ جواب : جواب کا حاصل یہ ہے کہ شرب نے تانیث اپنے مضاف الیہ خمرا سے حاصل کرلی ہے اور یہ بات درست ہے کہ مضاف الیہ کی رعایت سے مؤنث کی ضمیر لائی جائے خمر مؤنث سماعی ہے، گو بعض اوقات مذکر بھی استعمال ہوتی ہے، اور بعض نسخوں میں غیرھا کے بجائے غیرہ ہے، اس صورت میں کوئی اشکال نہیں ہوگا۔ قولہ : حسابا یہ عطاء کی صفت ہے، حسابا اگرچہ مصدر ہے مگر قائم مقام صفت کے ہے، یا پھر بطور مبالغہ وصف ہے، یا پھر مضاف محذوف ہے، ای ذ کفایۃ اس صورت میں زید عدل کے قبیل سے ہوگا۔ (صاوی) قولہ : کذلک و برفعہ مع جر رب یعنی رب کا جو اعراب ہے یعنی رفع اور جر ہے وہی اعراب الرحمن کا بھی ہے، ایک مزید اعراب رحمن میں یہ بھی ہے کہ رب کے جر کے باوجود رحمن پر رفع ہو، اس صورت میں رحمن، ھو مبتداء محذف کی خبر ہوگی، یا الرحمن مبتداء ہوگا اور لا یملکون اس کی خبر ہوگی۔ تفسیر و تشریح ان للمتقین مفازا، کافروں کے احوال اور ان کی سزا کے بیان کرنے کے بعد یہاں سے مومنین کے حالات اور ان کے لئے تیار کردہ انعامات کا ذکر ہے۔
Top