Tafseer-e-Jalalain - At-Tawba : 2
فَسِیْحُوْا فِی الْاَرْضِ اَرْبَعَةَ اَشْهُرٍ وَّ اعْلَمُوْۤا اَنَّكُمْ غَیْرُ مُعْجِزِی اللّٰهِ١ۙ وَ اَنَّ اللّٰهَ مُخْزِی الْكٰفِرِیْنَ
فَسِيْحُوْا : پس چل پھر لو فِي الْاَرْضِ : زمین میں اَرْبَعَةَ : چار اَشْهُرٍ : مہینے وَّاعْلَمُوْٓا : اور جان لو اَنَّكُمْ : کہ تم غَيْرُ : نہیں مُعْجِزِي اللّٰهِ : اللہ کو عاجز کرنے والے وَاَنَّ : اور یہ کہ اللّٰهَ : اللہ مُخْزِي : رسوا کرنے والا الْكٰفِرِيْنَ : کافر (جمع)
تو (مشرکو تم) زمین میں چار مہینے چل پھر لو اور جان رکھو کہ تم خدا کو عاجز نہ کرسکو گے اور یہ بھی کہ خدا کافروں کو رسوا کرنے والا ہے۔
قولہ : فسیحوا الخ، یہاں قولوا محذوف ہے تقدیر عبارت یہ ہے فقولوالھم سیحوا، سیحوا میں امر اجازت کے لئے ہے یعنی تم کو صرف چار ماہ تک امن کے ساتھ یہاں رہنے کی اجازت ہے۔ قولہ : بدلیل مَا سَیَاتی، یہاں امر اجازت واباحت کے لئے ہے اس کی دلیل آئندہ آنے والی آیت '' فَاِذَا انْسَلَخَ الْاَشْھُرُ الْحُرُمُ فَاقْتُلُوا الْمُشْرِ کِیْنَ '' ہے، اس لئے کہ اللہ تعالیٰ کا قول '' فسیحوا اربعة اشھر '' شوال میں نازل ہوئی تھی اور اشھر حرم کا آخری مہینہ محرم ہے شوال کے شروع سے محرم کے آخر تک چار مہینے ہوتے ہیں۔ قولہ : یوم النحر۔ سوال : یوم الحج الاکبر کی تفسیر یوم النحر سے کیوں کی ؟ جواب : عمرہ کو چونکہ حج اصغر کہتے ہیں حج کو عمرہ سے ممتاز کرنے کے لئے حج اکبر کی تفسیر یوم النحر سے کردی اس لئے کہ یوم النحر حج ہی میں ہوتا ہے نہ کہ عمرہ میں، حضرت علی ؓ کی روایت سے بھی جس کو ترمذی نے روایت کیا ہے یہی معلوم ہوتا ہے کہ حج اکبر سے مراد حج ہی ہے۔ قولہ : بریْء ایضاً اس میں اشارہ ہے کہ رَسُوْلُہ مبتداء ہے اور بریٔ اس کی خبر محذوف ہے لفظ ایضاً سے یہ فائدہ ہوگیا کہ رسولہ کا عطف بریٔ کی ضمیر مستتر پر ہے نہ کہ اَنَّ کے اسم کے محل پر اور بعض حضرات نے کہا ہے کہ أنَّ کے اسم کے محل پر عطف ہے اور وہ باء محذوفہ کے تحت ہونے کی وجہ سے مجرور ہے حالانکہ وہ مرفوع ہے۔
Top