Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - At-Tawba : 94
یَعْتَذِرُوْنَ اِلَیْكُمْ اِذَا رَجَعْتُمْ اِلَیْهِمْ١ؕ قُلْ لَّا تَعْتَذِرُوْا لَنْ نُّؤْمِنَ لَكُمْ قَدْ نَبَّاَنَا اللّٰهُ مِنْ اَخْبَارِكُمْ١ؕ وَ سَیَرَى اللّٰهُ عَمَلَكُمْ وَ رَسُوْلُهٗ ثُمَّ تُرَدُّوْنَ اِلٰى عٰلِمِ الْغَیْبِ وَ الشَّهَادَةِ فَیُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ
يَعْتَذِرُوْنَ
: عذر لائیں گے
اِلَيْكُمْ
: تمہارے پاس
اِذَا
: جب
رَجَعْتُمْ
: تم لوٹ کر جاؤگے
اِلَيْهِمْ
: ان کی طرف
قُلْ
: آپ کہ دیں
لَّا تَعْتَذِرُوْا
: عذر نہ کرو
لَنْ نُّؤْمِنَ
: ہرگز ہم یقین نہ کریں گے
لَكُمْ
: تمہارا
قَدْ نَبَّاَنَا
: ہمیں بتاچکا ہے
اللّٰهُ
: اللہ
مِنْ اَخْبَارِكُمْ
: تمہاری سب خبریں (حالات)
وَسَيَرَى
: اور ابھی دیکھے گا
اللّٰهُ
: اللہ
عَمَلَكُمْ
: تمہارے عمل
وَرَسُوْلُهٗ
: اور اس کا رسول
ثُمَّ
: پھر
تُرَدُّوْنَ
: تم لوٹائے جاؤگے
اِلٰى
: طرف
عٰلِمِ
: جاننے والا
الْغَيْبِ
: پوشیدہ
وَالشَّهَادَةِ
: اور ظاہر
فَيُنَبِّئُكُمْ
: پھر وہ تمہیں جتا دے گا
بِمَا
: وہ جو
كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ
: تم کرتے تھے
جب تم ان کے پاس واپس جاؤ گے تو تم سے عذر کریں گے۔ تم کہنا کہ عذر مت کرو ہم ہرگز تمہاری بات نہیں مانیں گے خدا نے ہم کو تمہارے (سب) حالات بتا دیئے ہیں۔ اور ابھی خدا اور اس کا رسول ﷺ تمہارے عملوں کو (اور) دیکھیں گے پھر تم غائب وحاضر کے جاننے والے (خدائے واحد) کی طرف لوٹائے جاؤ گے اور جو عمل تم کرتے رہے ہو وہ سب تمہیں بتائے گا۔
آیت نمبر 94 تا 99 ترجمہ : جب آپ غزوہ سے لوٹ کر ان کے پاس جائیں گے تو وہ پیچھے رہ جانے کے (طرح طرح) کے اعذار پیش کریں گے (مگر) آپ کہہ دینا بہانے نہ کرو، ہم تمہاری بات کا ہرگز اعتبار نہ کریں گے اللہ تعالیٰ نے ہمیں تمہارے حالات بتا دئیے ہیں، یعنی تمہارے حالات کی خبر دے دی ہے، اب اللہ اور اس کا رسول تمہارے طرز عمل کو دیکھے گا پھر بعث کے بعد تم ایسی ذات کی طرف لوٹائے جائو گے جو پوشیدہ اور ظاہر کو جاننے والا ہے یعنی اللہ کی طرف اور وہ تمہیں بتادے گا کہ تم کیا کچھ کرتے رہے ہو جس کی جزاء وہ تم کو دے گا، اب جب تم اظہار ناراضگی کو ترک کر کے ان سے صرف نظر کرو تو تم ان سے صرف نظر کرو تو تم ان سے صرف نظر کر ہی لو (یعنی ان سے ترک تعلق کرلو) وہ لوگ بالکل گندے ہیں یعنی خبث باطن کی وجہ سے وہ نجس ہیں، اور ان کا ٹھکانہ جہنم ہے اور یہ ان کے اعمال کی سزا ہے یہ اس لئے قسم کھائیں گے تاکہ تم ان سے راضی ہوجائو اگر تم ان سے راضی ہو بھی جائو تو اللہ فاسق لوگوں سے راضی نہیں ہوگا یعنی ان سے تمہاری رضا مندی خدائی غضب کی موجودگی میں کوئی فائدہ نہیں دے گی اعرابی (یعنی) بدو کفر ونفاق میں اپنی قساوت قلبی اور اپنی طبیعت کی سختی اور قرآن کے سننے سے دور ہونے کی وجہ سے بہ نسبت شہریوں کے زیادہ سخت ہوتے ہیں، اور یہ بات بہت قرین قیاس ہے کہ وہ ان حدود (احکام) سے واقف نہ ہوں جو اللہ نے اپنے رسول پر نازل کئے ہیں (یعنی) احکام وشرائع سے، اور اللہ اپنی مخلوق سے واقف اور ان کے ساتھ اپنی صنعت کے معاملہ میں باحکمت ہے اور ان بدؤں میں بعض ایسے ہیں کہ جو اللہ کے راستہ میں خرچ کرتے ہیں اس کو جرمانہ اور نقصان سمجھتے ہیں اس لئے کہ وہ اس کے ثواب کی امید نہیں رکھتے بلکہ ڈر کی وجہ سے خرچ کرتے ہیں اور وہ بنو اسد اور غطفان ہیں، اور وہ تمہارے لئے برے وقت کے منتظر رہتے ہیں یعنی گردش ایام کا زمانہ تمہارے اوپر (مصائب کے ساتھ) پلٹ پڑے تو وہ (خرچ کرنے سے) چھٹکارا پاجائیں، برا وقت ان ہی پر پڑنے والا ہے (السَّوء) ضمہ اور فتحہ کے ساتھ ہے یعنی عذاب اور ہلاکت ان پر پڑے گی نہ کہ تمہارے اوپر اور اللہ اپنے بندوں کی باتوں کو سننے والا اور ان کے اعمال کو جاننے والا ہے اور بعض بادیہ نشین ایسے بھی ہیں جو اللہ پر اور یوم آخرت پر ایمان رکھتے ہیں جیسا کہ جہینہ اور مزینہ اور جو کچھ راہ خدا میں خرچ کرتے ہیں اس کو عند اللہ قرب حاصل ہونے کا ذریعہ اور رسول کی دعاء کا وسیلہ بناتے ہیں، یاد رکھو ان کا یہ خرچ کرنا ان کے لئے اللہ کے نزدیک بیشک موجب رحمت ہے ان کو اللہ ضرور اپنی جنت میں داخل کرے گا، اللہ تعالیٰ اہل طاعت کو بڑا معاف کرنے والا (اور) ان پر رحم کرنے والا ہے۔ تحقیق و ترکیب وتسہیل وتفسیری فوائد : قولہ : یعتَذِرُوْنَ اِلیکم اذا رجعتم الیھم یہ جملہ مستانفہ ہے اللہ تعالیٰ نے اس جملہ میں منافقین کے آئندہ حالات کے بارے میں پیشین گوئی فرمائی ہے کہ جب منافقوں سے تمہاری ملاقات ہوگی تو وہ اعذار باردہ بیان کریں گے، یہاں قل کے مخاطب اگر رسول اللہ ﷺ ہی ہیں جیسا کہ ظاہر یہی ہے تو کُمْ ضمیر جمع احتراماً وتعظیماً لائی گئی اور اگر ضمیر کُمْ سے اصحاب رسول مراد ہوں تو خطاب میں آپ کی تخصیص سربراہ ہونے کی حیثیت سے ہوگی۔ قولہ : نصدقکم، سے اشارہ کردیا کہ لکم میں لام زائدہ ہے۔ قولہ : ورسولہ اس کا عطف لفظ اللہ پر ہے اور درمیان میں رئویت کے مفعول کو یہ ظاہر کرنے کے لئے لائے کہ اجروثواب زجروعقاب کا تعلق رئویت حق تعالیٰ سے ہے۔ قولہ : اَلاعْرَاب، یہ اسم جمع بصورت جمع ہے یہ عرب کی جمع نہیں ہے اس لئے کہ عرب عربی بولنے والے کو کہتے ہیں خواہ دیہاتی ہو یا شہری، اور اعراب، أعرابی کی جمع ہے دیہاتی کو کہتے ہیں۔ قولہ : جفائ، قساوت قلبی، ظلم وستم۔ قولہ : الدوائر، دائرة کی جمع ہے بمعنی بلا، مصیبت، دوائر الزمان، حوادث زمانہ، مصائب۔ تفسیر وتشریح ربط آیات : اوپر کی آیات میں ان لوگوں کا ذکر تھا جو درحقیقت معذور تھے یا مفلس اور نادار ہونے کی وجہ سے شریک غزوہ نہیں ہو سکے تھے، ان لوگوں کو معذور قرار دے کر اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ یہ لوگ قابل سرزنش نہیں ہیں، ان آیتوں میں فرمایا کہ اصل سرزنش کے لائق وہ لوگ ہیں جو باوجود دولتمند اور تندرست و توانا ہونے کے اللہ کے رسول کو چھوڑ کر بیٹھ رہے۔ متخلفین کی تین قسمیں : آئندہ آیات میں متخلفین کا ذکر کرتے ہوئے ان کی تین قسمیں بیان فرمائی ہیں، ایک ان میں سے وہ ہیں جنہوں نے آنحضرت ﷺ سے جھوٹے عذر کئے، ان کے بارے میں فرمایا کہ اللہ ان سے راضی نہیں اور اللہ نے ان کے لئے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے، دوسرے وہ کہ جنہوں نے اپنے قصور کا اعتراف کرتے ہوئے خود کو مسجد نبوی کے ستون سے باندھ لیا تھا، جن کی توبہ جلدی ہی قبول ہوگئی تیسرے وہ لوگ تھے جنہوں نے آنحضرت ﷺ کے مدینہ واپس تشریف لانے کے بعد آپ ﷺ کے رو برو اپنے قصور کا سچا اقرار کیا اور کوئی جھوٹا عذر نہیں تراشا، ان کی توبہ پونے دو ماہ بعد قبول ہوئی، ان آیات میں پہلی قسم کے لوگوں کا ذکر ہے باقی دونوں قسموں کا ذکر آئندہ آئے گا۔ آگے یہ بیان فرمایا کہ اے ہمارے رسول ! جب تم غزوہ سے فارغ ہو کر مدینہ جائو گے تو یہ تمہارے سامنے مختلف قسم کے جھوٹے عذر بیان کریں گے تو آپ ان لوگوں کو یہ جواب دینا کہ اللہ تعالیٰ نے بذریعہ وحی ہم کو تمہارے حالات کی خبر دے دی ہے اس لئے اب ہم تمہارے عذروں کی تصدیق نہیں کرسکتے، البتہ تمہاری آئندہ کی حالت پر اللہ اور اس کے رسول کی نظر رہے گی کہ آئندہ تم اسلام کے ساتھ کیسا معاملہ کرتے ہو ؟ جیسا معاملہ تم اسلام کے ساتھ کرو گے قیامت میں اللہ تعالیٰ تمہارے ساتھ ویسا ہی معاملہ فرمائیں گے۔ آگے فرمایا تمہاری واپسی کے وقت قسمیں کھا کھا کر عذر بیان کرنے کا مقصد یہ ہے کہ تم ان کو سرزنش نہ کرو، ان لوگوں کے قلوب بداعتقادی اور نفاق کے سبب ایسے نجس ہوچکے ہیں کہ اب کوئی نصیحت ان کو پاک نہیں کرسکتی، لہٰذا تم ان کو ان کے حال پر چھوڑ دو اور اگر بالفرض وہ تم کو اپنی جھوٹی قسموں کے ذریعہ راضی کر بھی لیں تو اللہ ان سے راضی ہونے والا نہیں ہے اس لئے کہ اللہ کو ان کے حالات کا علم ہے اور اللہ کے علم ازلی میں دوزخی قرار دئیے جا چکے ہیں، لہٰذا تمہاری رضا مندی ان کے کچھ کام آنے والی نہیں ہے۔ اَالاعرابُ اَشد کفرًا ونفاقاً ، تحقیق و ترکیب کے زیر عنوان جیسا کہ سابق میں بیان کیا جا چکا ہے کہ یہاں اعراب سے مراد دیہاتی وصحرائی عرب ہیں، جو مدینہ کے اطراف میں رہتے تھے، یہ لوگ مدینہ میں ایک مضبوط اور منظم طاقت کو اٹھتے دیکھ کر اول تو مرعوب ہوئے، پھر اسلام اور کفر کی آمیزش کے ذریعہ ایک مدت تک موقع شناسی اور ابن الوقتی کی روش پر چلتے رہے پھر جب اسلامی حکومت کا اقتدار حجاز ونجد کے ایک بڑے حصے پر قائم ہوگیا، اور مخالفوں کا زور اس کے مقابلہ میں ٹوٹنے لگا تو ان لوگوں نے مصلحت وقت اسی میں دیکھی کہ دائرہ اسلام میں داخل ہوجائیں، بہت کم لوگ ایسے تھے جو اسلام کو دین حق سمجھ کر اسلام میں داخل ہوئے ہوں اور مخلصانہ طور پر اسلام کے تقاضوں کو پورا کرنے پر آمادہ ہوں، ان کے ایمان اور اسلام کی حیثیت محض ایک مصلحت اور پالیسی کی تھی، ان کی خواہش یہ تھی کہ ان کے حصہ میں وہ فوائد آجائیں جو برسر اقتدار جماعت کی رکنیت اختیار کرنے سے حاصل ہوا کرتے ہیں انہیں جو کچھ دلچسپی تھی وہ اپنے معاشی مفاد، اپنی آسائش، اپنی زمینوں، اپنی اونٹ بکریوں اور اپنے خیموں کی آس پاس کی محدود دنیا سے تھی۔ ان کی اسی حالت کو یہاں اس طرح بیان کیا گیا ہے کہ شہریوں کی بہ نسبت یہ دیہاتی اور صحرائی لوگ زیادہ شدید منافقانہ رویہ رکھتے ہیں، پھر اس کی وجہ بھی بتادی کہ شہری لوگ تو اہل علم اور اہل حق کی صحبت سے مستفید ہو کر کچھ دین کو اور اس کے حدود و احکام کو جان بھی لیتے ہیں مگر یہ بدو چونکہ اپنی ساری زندگی معاشی فکر میں ایک حیوان کی طرح زندگی کی ضروریات سے بلند تر کسی چیز کی طرف توجہ نہیں کرسکتے، اس لئے دینی حدود و احکام سے ناواقف رہتے ہیں۔ ان آیات کے نزول کے تقریباً دو سال بعد حضرت ابوبکر کی خلافت کے ابتدائی دور میں ارتد اد اور منع زکوٰة کا جو طوفان برپا ہوا تھا اس کے اسباب کا ایک بڑا سبب یہ بھی تھا جس کا ذکر سابق میں ہوا۔ وَمِنَ الاعراب مَنْ یتخذ ما ینفق مغرماً اس آیت میں بدئوں اور صحراء نشینوں کی دوسری قسم کا بیان ہے یہ ایسے لوگ ہیں کہ راہ خدا میں خرچ تو کرتے ہیں مگر ناخوشی اور تنگدلی سے کرتے ہیں ان کو ہمہ وقت یہ خیال لگا رہتا ہے کہ زمانہ ہمیشہ ایک حالت پر نہیں رہتا ممکن ہے کہ گردش زمانہ سے مشرکین غالب آجائیں یا کوئی حادثہ پیش آجائے اور برے دن دیکھنے پڑیں اس لئے احتیاط ضروری ہے، دراصل اس آیت میں بنو اسد اور غطفان کی طرف اشارہ ہے کیونکہ یہ لوگ خرچ تو کرتے تھے مگر ان کے دلوں میں وہ خدشہ لگا رہتا تھا جس کا ذکر اوپر ہوا، یعنی ان سے جو زکوٰة وغیرہ وصول کی جاتی ہے اسے تاوان اور جرمانہ سمجھتے ہیں۔ وَمِنَ الاْعراب من یؤمن باللہ والیوم الآخر الخ یہ صحرائی اور بادیہ نشینوں کی تیسری قسم کا ذکر ہے جو اللہ پر اور روز قیامت پر سچے دل سے ایمان لا چکے ہیں اور خدا کی راہ میں اس امید پر خرچ کر رہے ہیں کہ خدا کا قرب اور آپ کی دعاء حاصل ہو کیونکہ آپ ﷺ راہ خدا میں خرچ کرنے والوں کے لئے دعاء فرمایا کرتے تھے۔ عبد الرحمن بن مغفل فرماتے ہیں کہ ہم مقرن کے دس بیٹے تھے، یہ آیت ہماری شان میں نازل ہوئی ہے، مجاہد (رح) تعالیٰ نے بھی آیت کا یہی شان نزول بیان کیا ہے، عبد الرحمن بن مغفل ثقہ تابعی ہیں بعضے علماء نے ان کو صحابہ میں شمار کیا ہے مگر یہ درست نہیں ہے کلبی کا قول ہے کہ اسلم، غفار، جہینہ، مزینہ کے لوگ اسی امید پر خرچ کرتے تھے کہ ان کو خدا کا تقرب حاصل ہو اور آپ ﷺ ان کے لئے دعا خیر فرمائیں، مقرن قبیلہ مزینہ سے تعلق رکھتے ہیں لہٰذا کلبی اور مجاہد کے قول میں کوئی تعارض نہیں۔ صحیح بخاری ومسلم میں ابوہریرہ کی روایت ہے جس میں آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص اپنی نیک کمائی میں سے معمولی چیز بھی راہ خدا میں صدقہ و خیرات کرے تو اللہ اس کو اپنے دست راست میں لیتا ہے اور اس کے اجر کو احد پہاڑ کے برابر کردیتا ہے اگرچہ اللہ تعالیٰ کے دونوں ہی ہاتھ سیدھے ہیں لیکن نیک کمائی کے صدقہ و خیرات کی شان بڑھانے کے لئے سیدھے، ہاتھ کا لفظ حدیث میں فرمایا۔
Top