Jawahir-ul-Quran - Yunus : 11
وَ لَوْ یُعَجِّلُ اللّٰهُ لِلنَّاسِ الشَّرَّ اسْتِعْجَالَهُمْ بِالْخَیْرِ لَقُضِیَ اِلَیْهِمْ اَجَلُهُمْ١ؕ فَنَذَرُ الَّذِیْنَ لَا یَرْجُوْنَ لِقَآءَنَا فِیْ طُغْیَانِهِمْ یَعْمَهُوْنَ
وَلَوْ : اور اگر يُعَجِّلُ : جلد بھیجدیتا اللّٰهُ : اللہ لِلنَّاسِ : لوگوں کو الشَّرَّ : برائی اسْتِعْجَالَھُمْ : جلد چاہتے ہیں بِالْخَيْرِ : بھلائی لَقُضِيَ : تو پھر ہوچکی ہوتی اِلَيْهِمْ : ان کی طرف اَجَلُھُمْ : ان کی عمر کی میعاد فَنَذَرُ : پس ہم چھوڑ دیتے ہیں الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو لَا يَرْجُوْنَ : وہ امید نہیں رکھتے لِقَآءَنَا : ہماری ملاقات فِيْ : میں طُغْيَانِهِمْ : ان کی سرکشی يَعْمَهُوْنَ : وہ بہکتے ہیں
اور اگر جلدی پہنچا دے19 اللہ لوگوں کو برائی جیسے کہ جلدی مانگتے ہیں وہ بھلائی تو ختم کردی جائے ان کی عمر سو ہم چھوڑے رکھتے ہیں ان کو جن کو امید نہیں ہماری ملاقات کی ان کی شرارت میں سرگرداں
19: یہ زجر ہے “ اِسْتِعْجَالَھُمْ ” منصوب بنزع خافض ہے اس سے پہلے کاف تشبیہ مقدر ہے “ اي کا ستعجالھم ” بعض دفعہ مشرکین اللہ تعالیٰ سے عذاب کی دعائیں کرنے لگتے کہ اے اللہ اگر محمد ﷺ اور ان کا دین سچے ہیں تو ہمیں آسمان سے پتھر برسا کر یا کسی دوسرے عذاب سے ہلاک کردے۔ “ اَللّٰھُمَّ اِنْ کَانَ ھٰذَا ھُوَ الْحَقَّ مِنْ عِنْدِکَ فَاَمْطِرْ عَلَیْنَا حِجَارَةً مِّنَ السَّمَاءِ اَوِائْتَنَا بِعَذَابٍ اَلِیْمٍ ” (انفال رکوع 4) ۔ تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا جس طرح لوگ خیر اور بھلائی مانگنے میں عجلت کرتے ہیں اور انہیں بھلائی دی جاتی ہے، اسی طرح اگر اللہ تعالیٰ ان کے شر اور عذاب کے مطالبے کو بھی پورا کردیتا تو کبھی کا فیصلہ ہوچکا ہوتا اور وہ ناگہانی عذاب سے تباہ و برباد کیے جا چکے ہوتے مگر اللہ تعالیٰ بطور استدراج ان کو مہلت دیتا ہے تاکہ وہ زیادہ سے زیادہ اللہ کی نافرمانی اور اس کے احکام سے سرکشی کرلیں اور آخر ان کو شدید ترین عذاب میں مبتلا کیا جائیگا۔ “ یَعْمَھُوْنَ اي یلعبون او یتحیرون ” یہ ان لوگوں کا حال ہے جن کے دلوں پر مہر جباریت لگ چکی ہے اور ان کے راہ راست پر آنے کا کوئی امکان نہیں۔
Top