Jawahir-ul-Quran - Yunus : 67
هُوَ الَّذِیْ جَعَلَ لَكُمُ الَّیْلَ لِتَسْكُنُوْا فِیْهِ وَ النَّهَارَ مُبْصِرًا١ؕ اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یَّسْمَعُوْنَ
ھُوَ : وہی الَّذِيْ : جو۔ جس جَعَلَ : بنایا لَكُمُ : تمہارے لیے الَّيْلَ : رات لِتَسْكُنُوْا : تاکہ تم سکون حاصل کرو فِيْهِ : اس میں وَالنَّهَارَ : اور دن مُبْصِرًا : دکھانے والا (روشن) اِنَّ : بیشک فِيْ ذٰلِكَ : اس میں لَاٰيٰتٍ : البتہ نشانیاں لِّقَوْمٍ يَّسْمَعُوْنَ : سننے والے لوگوں کے لیے
وہی ہے جس نے بنایا تمہارے واسطے رات کو کہ چین حاصل کرو اس میں اور دن دیا دکھلانے والاف 87 بیشک اس میں نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لیے جو سنتے ہیں
87: توحید پر دسویں عقلی دلیل۔ یہ اللہ تعالیٰ کی قدرت کاملہ ہی کا ایک ادنیٰ کرشمہ ہے کہ اس نے رات کو تمہارے آرام کے لیے اور دن کو تمہارے کاروبار کے لیے بنایا تو کیا پھر اس کے سوا کوئی اور کارساز یا متصرف ومختار ہوسکتا ہے ؟ معطوف علیہ میں “ جَعَلَ ” کا مفعول ثانی محذوف ہے اصل میں تھا “ جَعَلَ لَکُمُ اللَّیْلَ مظلماً لِّتَسْکُنُوْا فِیْهِ ” یعنی اس نے رات کو تاریک بنایا تاکہ تم اس میں آرام و سکون حاصل کرو۔ اور معطوف میں مفعول ثانی کا متعلق محذوف ہے۔ “ اي والنھار مبصرا لتبصروا فیه ” اور دن کو روشن بنایا تاکہ تم دیکھ سکو اور معاش وغیرہ کا انتظام کرسکو۔ (مدارک و روح) معطوف علیہ میں متعلق کا ذکر معطوف میں اس کے حذف کا قرینہ ہے علی ہذا معطوف میں مفعول ثانی کا ذکر معطوف علیہ میں اس کے مقدر ہونے پر قرینہ ہے یہ ایجاز اور بلاغت بھی قرآن کا اعجاز ہے۔
Top