Jawahir-ul-Quran - Hud : 2
اَلَّا تَعْبُدُوْۤا اِلَّا اللّٰهَ١ؕ اِنَّنِیْ لَكُمْ مِّنْهُ نَذِیْرٌ وَّ بَشِیْرٌۙ
اَلَّا : یہ کہ نہ تَعْبُدُوْٓا : عبادت کرو اِلَّا اللّٰهَ : اللہ کے سوا اِنَّنِيْ : بیشک میں لَكُمْ : تمہارے لیے مِّنْهُ : اس سے نَذِيْرٌ : ڈرانے والا وَّبَشِيْرٌ : اور خوشخبری دینے والا
کہ عبادت نہ کرو5 مگر اللہ کی میں تم کو اسی کی طرف سے ڈر اور خوشخبری سناتا ہوں
5: یہ پہلا دعوی ہے یعنی یہ سورت جس مسئلہ کی تفصیل کرتی ہے وہ یہ ہے کہ اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور غیر اللہ کو مت پکارو۔ اَنْ سے پہلے حرف جار محذوف ہے امام ابن جریر، کسائی اور فراء کے نزدیک اصل میں بِاَلَّا تھا اور جار مجرور فُصِّلَتْ کے متعلق ہے اور مطلب یہ ہے کہ یہ کتاب مسئلہ توحید اور نفی شرک کی تفصیل ہے ثم فصلت بالا تعبدوا الا اللہ وحدہ لا شریک لہ وتخلعوا الالھۃ والانداد (ابن جریر ج 11 ص 180) قال الکسائی والفراء ای بالا۔ ای احکمت ثم فصلت بالا تعبدوا الا اللہ اِنَّنِیْ لَکُمْ مِّنْہُ الخ (قرطبی ج 9 ص 3) ۔ امام زجاج فرماتے ہیں اَنْ سے پہلے لام تعلیلیہ مقدر ہے ای احکمت ثم فصلت لِئَلَّا تَعْبُدُوْا اِلَّا اللّہَ (قرطبی) یعنی قرآن کو محکم اور مفصل اس لیے کیا گیا تاکہ تم غیر اللہ کی عبادت اور پکار چھوڑ دو ۔ اس سے معلوم ہوا کہ کتاب اللہ کا اصل مقصود بالذات مضمون مسئلہ توحید اور نفی شرک ہے۔ والتقدیر کتاب احکمت ایاتہ ثم فصلت لاجل الا تعبدوا الا اللہ، واقول ھذا التاویل یدل علی انہ لا مقصود من ھذا الکتاب الشریف الا ھذا الحرف الواحد فکل من صرف عمرہ الی سائر المطالب فقد خاب و خسر (کبیر ج 17 ص 180) اِنَّنِیْ لَکُمْ مِّنْہُ الخ ای قل یا محمد للناس (ابن جریر)
Top