Jawahir-ul-Quran - Ar-Ra'd : 27
وَ یَقُوْلُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لَوْ لَاۤ اُنْزِلَ عَلَیْهِ اٰیَةٌ مِّنْ رَّبِّهٖ١ؕ قُلْ اِنَّ اللّٰهَ یُضِلُّ مَنْ یَّشَآءُ وَ یَهْدِیْۤ اِلَیْهِ مَنْ اَنَابَۖۚ
وَيَقُوْلُ : اور کہتے ہیں الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا (کافر) لَوْ : کیوں لَآ اُنْزِلَ : نہ اتاری گئی عَلَيْهِ : اس پر اٰيَةٌ : کوئی نشانی مِّنْ : سے رَّبِّهٖ : اس کا رب قُلْ : آپ کہ دیں اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ يُضِلُّ : گمراہ کرتا ہے مَنْ يَّشَآءُ : جس کو چاہتا ہے وَيَهْدِيْٓ : اور راہ دکھاتا ہے اِلَيْهِ : اپنی طرف مَنْ : جو اَنَابَ : رجوع کرے
اور کہتے ہیں کافر28 کیوں نہ اتری اس پر کوئی نشانی اس کے رب سے کہہ دے اللہ گمراہ کرتا ہے جس کو چاہے اور راہ دکھلاتا ہے اپنی طرف اس کو جو رجوع ہوا
28:۔ یہ ساتویں عقلی دلیل ہے۔ ساری کائنات کا روزی رساں اللہ تعالیٰ ہے۔ روزی کی کمی بیشی بھی اسی کے اختیار میں ہے۔ اگر کسی کے پاس دولت وافر آجائے تو یہ اس کا کمال نہیں بلکہ محض اللہ کی دین ہے اس پر اسے مغرور نہیں ہونا چاہیے۔ ” وَ فَرِحُوْا الخ “ دنیوی مال و دولت کی وجہ سے وہ خوش ہیں اور دولت کے غرور میں حق کا انکار کر رہے ہیں اور اخرت کی پروا نہیں کرتے حالانکہ دنیوی ساز و سامان اور مال و متاع آخرت کے مقابلے میں نہیں حقیر اور قلیل ہے۔ مَتَاعٌ کی تنوین تقلیل و تحقیر ہے۔
Top