Jawahir-ul-Quran - Al-Hijr : 28
وَ اِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلٰٓئِكَةِ اِنِّیْ خَالِقٌۢ بَشَرًا مِّنْ صَلْصَالٍ مِّنْ حَمَاٍ مَّسْنُوْنٍ
وَاِذْ : اور جب قَالَ : کہا رَبُّكَ : تیرا رب لِلْمَلٰٓئِكَةِ : فرشتوں کو اِنِّىْ : بیشک میں خَالِقٌ : بنانے والا بَشَرًا : انسان مِّنْ : سے صَلْصَالٍ : کھنکھناتا ہوا مِّنْ : سے حَمَاٍ : سیاہ گارا مَّسْنُوْنٍ : سڑا ہوا
اور جب کہا تیرے رب نے فرشتوں کو میں بناؤں گا13 ایک بشر کھنکھاتے سنے ہوئے گارے سے
13:۔ اس قصہ سے آدم اور اولاد آدم (علیہ السلام) سے ابلیس اور اس کی ذریت کی پرانی دشمنی کو بیان کرنا مقصود ہے تاکہ اولاد آدم ان کو اپنا دشمن سمجھیں اور ان کے بہکانے اور ورغلانے میں نہ آسکیں یہ قصہ آگے بھی جہاں کہیں مذکور ہوگا اس سے یہی مقصود ہوگا۔ اللہ تعالیٰ نے فرشتوں سے فرمایا میں آدم کو مٹی سے پیدا کرنے والا ہوں جب میں اس کے جسمانی نقوش اور اس کے اعضاء کو مکمل کرلوں اور اس میں جان ڈال دوں تو تم سب اس کے سامنے سجدہ ریز ہوجانا۔ روح اللہ تعالیٰ کی مخلوق ہے جو بدن کی حیات کا سبب عادی ہے، روح کی اضافت اللہ تعالیٰ کی طرف اظہار شرف کے لیے ہے۔ والروح جسم لطیف اجری اللہ العادۃ بان یخلق الحیوۃ فی البدن مع ذلک الجسم و حقیقتہ اضافۃ خلق الی خالق فاروح خلق من خلقہ اضافہ الی نفسہ تشریفا و تکریماً (قرطبی ج 10 ص 24) ۔
Top