Jawahir-ul-Quran - An-Nahl : 9
وَ عَلَى اللّٰهِ قَصْدُ السَّبِیْلِ وَ مِنْهَا جَآئِرٌ١ؕ وَ لَوْ شَآءَ لَهَدٰىكُمْ اَجْمَعِیْنَ۠   ۧ
وَ : اور عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر قَصْدُ : سیدھی السَّبِيْلِ : راہ وَمِنْهَا : اور اس سے جَآئِرٌ : ٹیڑھی وَلَوْ شَآءَ : اور اگر وہ چاہے لَهَدٰىكُمْ : تو وہ تمہیں ہدایت دیتا اَجْمَعِيْنَ : سب
اور اللہ تک پہنچتی ہے سیدھی راہ 10 اور بعضی راہ کج بھی ہے اور اگر وہ چاہے تو سیدھی راہ دے تم سب کو
10:۔ ” قَصْدٌ“ بمعنی قَاصِدٌ ہے یعنی سیدھا اور مستقیم۔ سیدھا راستہ یعنی توحید جو دلائل سے مدلل اور واضح ہوچکا ہے یہی وہ راستہ ہے جو اللہ تک پہنچاتا ہے۔ والمعنی ان قصد السبیل و مستقیمۃ موصل الیہ تعالیٰ وماعلیہ سبحانہ (روح ج 14 ص 103) ۔ ” وَ مِنْھَا جَائِرٌ“ سیدھا راستہ جو اللہ تعالیٰ تک پہنچاتا ہے۔ وہ تو صرف توحید کا راستہ ہے اس کے سوا باقی سب ٹیڑھے راستے ہیں۔ ” وَ لَوْشَاءَ لَھَدٰکُمْ الخ “ یعنی اگر وہ چاہتا تو جبرًا سب کو ہدایت پر جمع کردیتا مگر اس سے حکمت ابتلاء فوت ہوجاتی جیسا کہ فرمایا ” وَ لٰکِنْ لِّیَبْلُوَکُمْ فِیْمَا اٰتٰکُمْ الخ “ لیکن اللہ تعالیٰ نے دلائل سے حق کو واضح کردیا تاکہ جو بھی ایمان لائے سوچ سمجھ کر ایمان لائے نیز مطیع و عاصی اور مومن و معاند کے درمیان امتیاز قائم ہوجائے۔
Top