Jawahir-ul-Quran - Maryam : 98
وَ كَمْ اَهْلَكْنَا قَبْلَهُمْ مِّنْ قَرْنٍ١ؕ هَلْ تُحِسُّ مِنْهُمْ مِّنْ اَحَدٍ اَوْ تَسْمَعُ لَهُمْ رِكْزًا۠   ۧ
وَكَمْ : اور کتنے ہی اَهْلَكْنَا : ہم نے ہلاک کردئیے قَبْلَهُمْ : ان سے قبل مِّنْ : سے قَرْنٍ : گروہ هَلْ : کیا تُحِسُّ : تم دیکھتے ہو مِنْهُمْ : ان سے مِّنْ اَحَدٍ : کوئی۔ کسی کو اَوْ تَسْمَعُ : یا تم سنتے ہو لَهُمْ : ان کی رِكْزًا : آہٹ
اور بہت ہلاک کرچکے ہم ان سے پہلے66 جماعتیں آہٹ پاتا ہے تو ان میں کسی کی یا سنتا ہے ان کی بھنک
66:۔ یہ تخویف دنیوی ہے۔ اس میں خطاب آنحضرت ﷺ سے ہے۔ تخویف مشرکین کے ضمن میںحضور ﷺ سے ان کی ہلاکت کا وعدہ بھی ہے۔ یعنی اس سے قبل ایسے بیشمار معاندین کو ہلاک کرچکے ہیں جن کا دنیا سے نام و نشان مٹ چکا ہے۔ اور ان کا ذکر اذکار بالکلیہ محو ہوچکا ہے، آپ کے دشمنوں کا بھی یہی حشر ہوگا۔ والمعنی اھلکنھم بالکلیۃ واستصلنا ھم بحیث لاتری منھم احدا ولا تسمع منھم صوتا خفیا فضلا عن غیرہ (روح ج 16 ص 144) ۔ سورة مریم میں آیات توحید اور اس کی خصوصیات 1 ۔ ” کٓهٰیٰعٓصٓ۔ ذِکْرُ رَحْمَتِ رَبِّکَ عَبْدَهٗ زَکَرِیَّا “ الی آخر الایات۔ نفی تصرف از زکریا علیہ السلام۔ 2 ۔ ” اِنَّمَا اَنَا رَسُوْلُ رَبِّکِ لِاَھَبَ لَکِ غُلَامًا زَکِیًّا “ (رکوع 2) ۔ جبریل (علیہ السلام) متصرف نہ تھے محض پیغام رساں تھے۔ 3 ۔ ” مَا کَانَ لِلّٰهِ اَنْ یَّتَّخِذَ مِنْ وَّلَدٍ “ تا ” کُنْ فَیَکُوْنُ “ نفی شرک فی التصرف 4 ۔ ” وَاِنَّ اللّٰهَ رَبِّیْ وَ رَبُّکُمْ “ تا ” فَاخْتَلَفَ الْاَحْزَابُ مِنْ بَیْنِھِمْ “ مسئلہ توحید تو بالکل واضح ہے لیکن مشرک پیشواؤں نے اس میں اختلاف ڈال دیا۔ 5 ۔ ” وَاذْکُرق فِیْ الْکِتٰبِ اِبْرَاھِیْمَ “ (رکوع 3) تا ” خَرُّوْا سُجَّدًا وَّبُکِیًّا “ (رکوع 4) ۔ نفی الوہیت از انبیاء علیہم الصلوۃ والسلام۔ 6 ۔ ” فَخَــلَفَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوا الصَّلٰوةَ وَاتَّـبَعُوا الشَّهَوٰتِ “ (رکوع 4) مسئلہ توحید میں مشرک گدی نشینوں اور راہنماؤں نے اختلاف ڈالدیا۔ 7 ۔ ” وَمَا نَتَنَزَّلُ اِلَّا بِاَمْرِ رَبِّكَ “ تا ” وَ مَا کَانَ رَبُّکَ نَسِیًّا “ (رکوع ) ۔ نفی الوہیت از ملائکہ۔ 8 ۔ ” رَبُّ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ “ تا ” ھَلْ تَعْلَمُ لَهٗ سَمِیًّا “ نفی شرک فی التصرف۔ 9 ۔ ” وَ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ اٰلِھَةً “ تا ” وَ یَکُوْنُوْنَ عَلَیْھِمْ ضِدًّا “ (رکوع 5) ۔ نفی شرک فی التصرف۔ یہ آیت بزرگوں کی الوہیت کی نفی کر رہی ہے۔ 10 ۔ ” لَا یَمْلِکُوْنَ الشَّفَاعَةَ اِلَّا مَنِ اتَّخَذَ الرَّحْمٰنِ عَھْدًا “ (رکوع 6) نفی شفاعت قہری۔ 11 ۔ ” وَ قَالُوْا اتَّخَذَ الرَّحْمٰنُ وَلَدًا “ تا ” اَنْ دَعَوْا لِلرَّحْمٰنِ وَلَدًا “ نفی شرک فی التصرف۔ شرک اتنا بڑا گناہ ہے کہ مشرک شرک کرکے نظام کائنات کو بگارنے کی کوشش کرتا ہے۔ 12 ۔ ” اِنْ کُلُّ مَنْ فیِ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ اِلَّا اٰتِی الرَّحْمٰنِ عَبْدًا “ نفی الوہیت از انبیاء (علیہم السلام) و اولیاء واولیاء وملائ کہ کرام۔ سورة مریم ختم ہوئی
Top