Tafheem-ul-Quran - An-Nisaa : 139
قُلْ اَتُحَآجُّوْنَنَا فِی اللّٰهِ وَ هُوَ رَبُّنَا وَ رَبُّكُمْ١ۚ وَ لَنَاۤ اَعْمَالُنَا وَ لَكُمْ اَعْمَالُكُمْ١ۚ وَ نَحْنُ لَهٗ مُخْلِصُوْنَۙ
قُلْ : کہہ دو اَتُحَآجُّوْنَنَا : کیا تم ہم سے حجت کرتے ہو فِي ۔ اللہِ : میں۔ اللہ وَهُوْ : وہی ہے رَبُّنَا : ہمارا رب وَرَبُّكُمْ : اور تمہارا رب وَلَنَا : اور ہمارے لئے اَعْمَالُنَا : ہمارے عمل وَ : اور لَكُمْ : تمہارے لئے اَعْمَالُكُمْ : تمہارے عمل وَنَحْنُ : اور ہم لَهُ : اسی کے ہیں مُخْلِصُوْنَ : خالص
کہدے کیا تم جھگڑا کرتے ہو ہم سے اللہ کی نسبت264 حالانکہ وہی ہے رب ہمارا اور رب تمہارا اور ہمارے لئے ہیں عمل ہمارے اور تمہارے لئے ہیں عمل تمہارے اور ہم تو خالص اسی کے ہیں
264 یہ خطاب یہودونصاری سے ہے اور فی اللہ میں مضاف محذوف ہے۔ ای فی دینہ اوالقرب منہ (قرطبی ص 140 ج 2) ۔ حضرت شیخ نے فرمایا یعنی تم ہم سے اللہ کے دین اور اس کی توحید کے بارے میں جھگڑتے ہو کہ اللہ کا سچا دین یہودیت اور نصرانیت ہے اور حضرت عزیر اور حضرت عیسیٰ (علیہما السلام) کو خدا کے نائب اور مختار اور متصرف مانے بغیر خدا راضی نہیں ہوسکتا۔ نیز ہم چونکہ اللہ کے محبوب اور چہیتے ہیں۔ اس لیے ہم خدا سے زیادہ قریب ہیں قالوا نحن اولی باللہ منکم لاننا ابناء اللہ واحباء ہ (قرطبی ص 145 ج 2) وَھُوَ رَبُّنَا وَرَبُّكُمْ ۔ لیکن یہ تمہارا جھگڑا بالکل لغو ہے۔ اس لیے کہ جس طرح وہ تمہارا رب ہے اسی طرح وہ ہمارا رب ہے۔ ہمارا تمہارا پروردگار اور آقا وہی ہے، اس کے سوا کوئی آقا اور داتا نہیں اور اس کی ربوبیت کسی قوم اور قبیلے کے ساتھ مخصوص بھی نہیں ہے۔ لَنَآ اَعْمَالُنَا وَلَكُمْ اَعْمَالُكُمْ ۔ تمہارے اعمال تمہارے ساتھ اور ہمارے اعمال ہمارے ساتھ۔ خدا کا قرب تو انسان کو اس کے اعمال کے مطابق حاصل ہوتا ہے۔ اگر اس کے اعمال شرک اور ریاء سے پاک ہوں گے تو مقبول ہوں گے۔ اور اسے قرب خداوندی حاصل ہوگا۔ اور اگر اس کے اعمال شرک کی نجاست سے آلودہ ہوں گے تو وہ راندۂ درگاہ ہوگا اور سید ھا جہنم میں جائیگا وَنَحْنُ لَهٗ مُخْلِصُوْنَ ۔ اس لیے ہم تو اپنے اعمال کو محض خدا کی رضامندی کے لیے بجا لاتے ہیں۔ اور ان کو شرک اور ریا کاری سے پاک رکھتے ہیں۔ قال سعید بن جبیر الاخلاص ان لا تشرک فی دینہ ولا ترائی احدا فی عملہ (روح ص 399 ج 1) یہ جملہ بھی مقصودی ہے۔ یہاں تین مقصودی جملے یکے بعد دیگرے آئے ہیں یعنی نَحْنُ لَہ مُسْلِمُوْنَ اور نَحْنُ لہ عَابِدُوْن اور نَحْنُ لَہ مُخْلِصُوْن مقصد یہ ہے کہ اے ایمان والو اس بات کا اعلان کردو کہ ایمان تو ہم تمام پیغمبروں پر لائے ہیں اور سب کی نبوت کا اقرار کیا ہے۔ لیکن جھکیں گے صرف اللہ کے آگے اور عبادت بھی صرف اسی ہی کی کریں گے اور پکاریں گے بھی خالصاً صرف اسی ہی کو ان کاموں میں کسی پیغمبر کو اللہ کا شریک نہیں بنائیں گے۔
Top