Jawahir-ul-Quran - Al-Baqara : 28
كَیْفَ تَكْفُرُوْنَ بِاللّٰهِ وَ كُنْتُمْ اَمْوَاتًا فَاَحْیَاكُمْ١ۚ ثُمَّ یُمِیْتُكُمْ ثُمَّ یُحْیِیْكُمْ ثُمَّ اِلَیْهِ تُرْجَعُوْنَ
کَيْفَ : کس طرح تَكْفُرُوْنَ : تم کفر کرتے ہو بِاللہِ : اللہ کا وَكُنْتُمْ : اور تم تھے اَمْوَاتًا : بےجان فَاَحْيَاكُمْ : سو اس نے تمہیں زندگی بخشی ثُمَّ يُمِیْتُكُمْ : پھر وہ تمہیں مارے گا ثُمَّ : پھر يُحْيِیْكُمْ : تمہیں جلائے گا ثُمَّ : پھر اِلَيْهِ : اس کی طرف تُرْجَعُوْنَ : لوٹائے جاؤگے
کس طرح کافر ہوتے ہو خدائے تعالیٰ سے حالانکہ تم بےجان تھے پھر جِلایا تم کو پھر مارے گا تم کو پھر جِلائے گا تم کو پھر اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے72
72 ۔ مشرکین کے دونوں شبہات کا جواب دینے کے بعد یہاں سے پھر اصل دعویٰ توحید کی طرف رجوع ہے اور مزید دلائل سے اسے ثابت کیا گیا ہے۔ استفہام تعجب اور انکار کیلئے ہے اور تکفرون کے معنی تشرکون کے ہیں یعنی ایسے واضح دلائل کی موجودگی میں تم کس طرح اللہ کے ساتھ شرک کرتے ہو۔ کَیْفَ تَکْفُرُوْنَ باللہ بعد نصب الدلائل ووضوع البرھان ثم ذکر الدلائل (معالم ص 37 ج 1) کیف تکفرون باللہ ای کیف تعبدون معہ غیرہ (ابن کثیر ص 67 ج 1) دلائل واضحہ اور براہین قاطعہ کی موجودگی میں تمہارا شرک کرنا نہایت ہی قابل تعجب ہے۔ تم جانتے ہو کہ محیی وممیت، خالق ارض وسماء اور عالم کل شئی اللہ ہی ہے اور یہ اوصاف کسی میں نہیں پائے جاتے تو پھر کیوں اس کے ساتھ شرک کرتے ہیں۔ وَکُنْتُمْ اَمْوَاتاً یعنی تم بےجان نطفے تھے۔ نطفا فی اصلاب آبائکم (معالم) فَاَحْیَاکُمْ ۔ تمہیں زندگی دی اور زندگی کو قائم رکھنے کے لیے تمام ضروریات مہیا کیں۔ ثُمَّ یُمِیْتُکُم۔ پھر جب تمہاری مقررہ عمریں پوری ہوجائیں گی وہ تمہیں ماردیگا۔ ثُمَّ یُحْیِیْکُم پھر قیامت کے دن وہ تم سب کو دوبارہ زندہ کرے گا۔ ثُمَّ اِلَیْہِ تُرْجَعُوّنَ ۔ پھر حساب و کتاب اور جزاء وسزا کے لیے تم اس کے سامنے لائے جاؤگے۔
Top