Jawahir-ul-Quran - Al-Anbiyaa : 68
قَالُوْا حَرِّقُوْهُ وَ انْصُرُوْۤا اٰلِهَتَكُمْ اِنْ كُنْتُمْ فٰعِلِیْنَ
قَالُوْا : وہ کہنے لگے حَرِّقُوْهُ : تم اسے جلا ڈالو وَانْصُرُوْٓا : اور تم مدد کرو اٰلِهَتَكُمْ : اپنے معبودوں کو اِنْ : اگر كُنْتُمْ فٰعِلِيْنَ : تم ہو کرنے والے (کچھ کرنا ہے)
بولے اس کو جلاؤ اور مدد کرو اپنے معبودوں کی49 اگر کچھ کرتے ہو  
49:۔ ” قَالپوْا حَرِّقُوْهُ الخ “ جب مشرکین حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی مدلل گفتگو کے سامنے مبہوت و لاجواب ہوگئے تو اب اوچھے ہتھیاروں پر اتر آئے جیسا کہ باطل پرستوں کا دستور ہے اور آپس میں طے کیا کہ ابراہیم نے چونکہ ان کے معبودوں کی توہین کی ہے اور انہیں ذلیل و رسوا کیا ہے اس لیے اس فعل کی اس کو سزا دینی چاہئے اور اسے جلا کر خاک کردینا چاہئے۔ لما عجزوا عن الحاجۃ وضاقت بھم الحیل وھذا ؟ ؟ المبطل المحجوج ازبھت بالحجۃ وکانت لہ قدرۃ یفزع الی المناصیۃ (روح ج 17 ص 67) ۔ ” وَانْصُرُوْا اٰلِھَتَکم “ بتحریق ابراہیم لانہ یسبھا ویعیبھا (قرطبی ج 11 ص 303) ۔
Top