Jawahir-ul-Quran - Al-Hajj : 44
وَّ اَصْحٰبُ مَدْیَنَ١ۚ وَ كُذِّبَ مُوْسٰى فَاَمْلَیْتُ لِلْكٰفِرِیْنَ ثُمَّ اَخَذْتُهُمْ١ۚ فَكَیْفَ كَانَ نَكِیْرِ
وَّ : اور اَصْحٰبُ مَدْيَنَ : مدین والے وَكُذِّبَ : اور جھٹلایا گیا مُوْسٰى : موسیٰ فَاَمْلَيْتُ : پس میں نے ڈھیل دی لِلْكٰفِرِيْنَ : کافروں کو ثُمَّ : پھر اَخَذْتُهُمْ : میں نے انہیں پکڑ لیا فَكَيْفَ : تو کیسا كَانَ : ہوا نَكِيْرِ : میرا انکار
اور مدین کے لوگ اور موسیٰ کو جھٹلایا پھر میں نے ڈھیل دی58 منکروں کو پھر پکڑ لیا ان کو تو کیسا ہوا میرا انکار
58:۔ ” فَاَمْلَیْتُ الخ “ ان مکذبین کو ہم نے فوراً نہیں پکڑا بلکہ تکذیب و انکار کے بعد انہیں مہلت دی تاکہ انہیں سوچنے اور غور و فکر کرنے کا موقع مل سکے۔ جب طویل مہت سے بھی انہوں نے فائدہ نہ اٹھایا اور خداداد عقل و خرد سے کام نہ لیا تو ہم نے ان کو پکڑ لیا۔ ان کی خوشحالی اور آرام و راحت کو بدحالی اور دردناک عذاب سے بدل دیا۔ مشرکین مکہ بھی اسی لیے مہلت دی گئی ہے لیکن اگر انہوں نے اس مہلت سے فائدہ نہ اٹھایا اور انکار وعناد پر اڑے رہے تو انکا حشر بھی وہی ہوگا جو اقوام سابقہ کا ہوا۔
Top