Jawahir-ul-Quran - Al-Hajj : 55
وَ لَا یَزَالُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا فِیْ مِرْیَةٍ مِّنْهُ حَتّٰى تَاْتِیَهُمُ السَّاعَةُ بَغْتَةً اَوْ یَاْتِیَهُمْ عَذَابُ یَوْمٍ عَقِیْمٍ
وَلَا يَزَالُ : اور ہمیشہ رہیں گے الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جن لوگوں نے کفر کیا فِيْ : میں مِرْيَةٍ : شک مِّنْهُ : اس سے حَتّٰى : یہاں تک تَاْتِيَهُمُ : آئے ان پر السَّاعَةُ : قیامت بَغْتَةً : اچانک اَوْ يَاْتِيَهُمْ : یا آجائے ان پر عَذَابُ : عذاب يَوْمٍ عَقِيْمٍ : منحوس دن
اور منکروں کو ہمیشہ رہے گا68 اس میں دھوکا جب تک کہ آپہنچے ان پر قیامت بیخبر ی میں یا آپہنچے ان پر آفت ایسے دن کی جس میں راہ نہیں خلاصی کی
68:۔ ” وَلَا یَزَالُ الخ “۔ ” یَومٌ عَقِیْم “ سے مراد قیامت کا دن ہے یا جنگ بدر کا دن جیسا کہ کہ ابن عباس، مجاہد اور قتادہ ؓ سے منقول ہے۔ (قرطبی) پہلی صورت میں یہ فقط تخویف اخروی ہوگی اور دوسری صورت میں تخویف دنیوی بھی ہوگی۔ عقیم ای لامثل لہ فی عظم امرہ (مدارک) یعنی عقیم سے کہتے ہیں جس کا شدت میں مثل نہ ہو۔ حاصل یہ ہے کہ جو لوگ وساوس و شبہات کے تابع ہوتے ہیں وہ کبھی ہدایت نہیں پاسکتے وہ ہمیشہ قرآن کے بارے میں شک و شبہ میں مبتلا رہیں گے یہاں تک کہ اچانک قیامت آجائے یا وہ قیامت کے یا بدر کے المناک اور شدید ترین عذاب میں متبلا ہوجائیں اس وقت ان کے تمام شکوک و شبہات رفع ہوجائیں گے اور انہیں یقین ہوجائے گا۔ قرآن حق ہے۔ مسئلہ توحید حق ہے اور محمد ﷺ اللہ تعالیٰ کے سچے رسول ہیں مگر اس وقت اس ایمان و توحید کا کوئی فائدہ نہ ہوگا کیونکہ اس وقت وہ اپنے کفر و انکار اور جحود وعناد کی سزا پا چکے ہوں گے۔
Top