Jawahir-ul-Quran - Al-Ankaboot : 57
قُلْ لِّمَنِ الْاَرْضُ وَ مَنْ فِیْهَاۤ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ
قُلْ : فرما دیں لِّمَنِ : کسی کے لیے الْاَرْضُ : زمین وَمَنْ : اور جو فِيْهَآ : اس میں اِنْ : اگر كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ : تم جانتے ہو
تو کہہ کس کی ہے زمین68 اور جو کوئی اس میں ہے بتاؤ اگر تم جانتے ہو
68:۔ ” قل لمن الارض الخ “ یہ دوسری عقلی دلیل ہے علی سبیل الاعتراف من الخصم۔ اس بات کو مانتے ہیں کہ زمین اور زمین میں رہنے والی ساری مخلوق کا مالک اللہ تعالیٰ ہے۔ ” قل افلا تذکرون “ تعلموا ان من فطر الارض و من فیھا کان قادرا علی اعادۃ الخلق وکان حقیقا بان لایشرک بہ بعض خلقہ (مدارک ج 3 ص 96) ۔ ” قل من رب السموت الخ “ یہ تیسرے عقلی دلیل ہے علی سبیل الاعتراف من الخصم۔ مشرکین یہ بھی تسلیم کرتے ہیں کہ ساتوں آسمانوں اور عرش عظیم کا مالک بھی اللہ تعالیٰ ہے۔ ” قل افلا تتقون “ ظالمو ! کچھ تو خدا کا خوف کرو جب تم مانتے ہو کہ ساری کائنات کا خالق ومالک وہی ہے اس سے واضح ہوگیا کہ سب کا کارساز بھی وہی ہے افلا تخافونہ فلا تشرکوا بہ او افلا تتقون فی جحودکم قدرتہ علی البعث مع اعترافکم بقدرتہ علی خلق ھذہ الاشیاء (مدارک ج 3 ص 97) ۔ ” قل من بیدہ ملکوت الخ “ یہ چوتھی عقلی دلیل ہے علی سبیل الاعتراف من الخصم۔ مشرکین اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ کائنات کی ہر چیز اللہ کے ملک میں ہے اور ہر چیز اسی کے اختیار و تصرف میں ہے ’ وھو یجیر ولا یجار علیہ “ اور جسے وہ چاہے بچا لے مگر اس کی گفرت سے کوئی بچانے والا نہیں ای من ارادہ اللہ اھلا کہ وخوفہ لم یمنعہ منہ مانع و من اراد نصرہ وامنہ لم یدفعہ من نصرہ وامنہ دافع (قرطبی ج 12 ص 175) ۔ ” قل فانی تسحرون “ آپ ان سے کہیں پھر تمہاری عقلیں کیوں ماری گئی ہیں جب تم مانتے ہو کہ قادر علی الاطلاق اللہ تعالیٰ ہی ہے تو پھر اس کی عاجز مخلوق کو کیوں کارساز سمجھتے ہو۔ ای فانی تخدعون و تصرفون عن توحیدہ وطاعتہ (خازن ج 5 ص 43) ۔ ای کیف یخیل الیکم ان تشرکوا بہ مالا یضر و لاینفع۔ (قرطبی) ۔
Top