Jawahir-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 225
اَلَمْ تَرَ اَنَّهُمْ فِیْ كُلِّ وَادٍ یَّهِیْمُوْنَۙ
اَلَمْ تَرَ : کیا تم نے نہیں دیکھا اَنَّهُمْ فِيْ كُلِّ وَادٍ : کہ وہ ہر ادی میں يَّهِيْمُوْنَ : سرگرداں پھرتے ہیں
تو نے نہیں دیکھا کہ وہ ہر میدان میں سر مارتے پھرتے ہیں78
78:۔ یہ شاعروں کے گمراہ ہونے کی پہلی دلیل ہے۔ یہ بات مشاہدے میں آچکی ہے کہ شعراء ہر وادی میں بھٹکتے پھرتے ہیں۔ وہ حق و باطل ایک ہی چیز کی مدح و ہجاد اور افراط وتفریط غرضیکہ ہر میدان میں طبع آزمائی کرتے ہیں۔ ” وانھم یقولون الخ “ یہ ان کے غاوی (گمراہ) ہونے کی دوسری دلیل ہے کہ ان کے قول اور عمل میں موافقت نہیں ہوتی وہ زبان سے کہتے کچھ ہیں اور کرتے کچھ اور ہیں۔ لیکن آنحضرت ﷺ کی ذات گرامی ان دونوں گمراہیوں سے پاک ہے۔ آپ کی زبان سے صرف حق ہی نکلتا ہے اور آپ جو کچھ زبان سے فرماتے ہیں اس کے موافق عمل بھی کرتے ہیں۔ فقد ظھر بہذا ان حال محمد ﷺ ما کان یشبہ حال شعراء (کبیر ج 6 ص 594) ۔
Top