Jawahir-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 71
قَالُوْا نَعْبُدُ اَصْنَامًا فَنَظَلُّ لَهَا عٰكِفِیْنَ
قَالُوْا : انہوں نے کہا نَعْبُدُ : ہم پرستش کرتے ہیں اَصْنَامًا : بتوں کی فَنَظَلُّ : پس ہم بیٹھے رہتے ہیں ان کے پاس لَهَا : ان کے پاس عٰكِفِيْنَ : جمے ہوئے
وہ بولے34 ہم پوجتے ہیں مورتوں کو پھر سارے دن انہی کے پاس لگے بیٹھے رہتے ہیں
34:۔ مشرکین نے کہا ہم ٹھاکروں کی عبادت کرتے اور ہر وقت انہی کی پرستش میں لگے رہتے ہیں۔ ” قال ھل یسمعونکم “ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے اب دوسرا سوال کیا کہ کیا یہ تمہارے معبود تمہاری پکار کو سنتے ہیں، پکارنے کی صورت میں تمہیں نفع پہنچاتے اور نہ پکارنے کی صورت میں تمہیں نقصان پہنچاتے ہیں ؟ ” قالوا بل وجدنا الخ “ یہ مشرکین کا جواب ہے۔ ” بل ‘ ما قبل سے اضرا ہے یعنی وہ نہ سنتے ہیں اور نہ نفع و ضرر ان کے اختیار میں ہے ہم تو محض اپنے باپ دادا کی دیکھا دیکھی ان کی پرستش کرتے ہیں ان کے پاس ان معبودوں کے سمیع اور نافع و ضار ہونے کی چونکہ کوئی دلیل نہ تھی اس لیے مجبوراً انہیں اعتراف کرنا پڑا کہ باپ دادا کے عمل کے سوا ان کے پاس کوئی دلیل نہیں۔ اضربوا عن ان یکون لھم سمع او نفع او ضرا اعترافا بما لا سبیل لھم الی انکارہ واضطروا الی اظھار ان لا سند لھم سوی التقلید فکانہم قالوا لا یسمعون ولا ینفعونا ولا یضرون وانما وجدنا اباڑنا یفعلون مثل فعلنا ویعبدونھم مثل عبادتنا فاقتدینا بھم (روح ج 19 ص 94) ۔
Top