Jawahir-ul-Quran - An-Naml : 8
فَلَمَّا جَآءَهَا نُوْدِیَ اَنْۢ بُوْرِكَ مَنْ فِی النَّارِ وَ مَنْ حَوْلَهَا١ؕ وَ سُبْحٰنَ اللّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ
فَلَمَّا : پس جب جَآءَهَا : اس ( آگ) کے پاس آیا نُوْدِيَ : ندا دی گئی اَنْۢ بُوْرِكَ : کہ برکت دیا گیا مَنْ : جو فِي النَّارِ : آگ میں وَمَنْ : اور جو حَوْلَهَا : اس کے آس پاس وَسُبْحٰنَ : اور پاک اللّٰهِ : اللہ رَبِّ : پروردگار الْعٰلَمِيْنَ : سارے جہانوں
پھر جب پہنچا اس کے پاس7 آواز ہوئی کہ برکت ہے اس پر جو کوئی کہ آگ میں ہے اور جو اس کے آس پاس ہے اور پاک ہے ذات اللہ کی جو رب سارے جہان کا8
7:۔ موسیٰ (علیہ السلام) جب وہاں پہنچے تو معلوم ہوا کہ جسے وہ آگ سمجھے تھے وہ دنیوی آگ نہیں بلکہ وہ نورانی آگ ہے اور نور الٰہی کی بجلی ہے۔ ” ان بورک “ ، ان مخففہ من المثقلہ ہے۔ اس کا اسم مقدر ہے اور اس سے پہلے باء مقدر ہے۔ مخففۃ من الثقیلۃ وتقدیرہ نودی بانہ بورک والضمیر ضمیر الشان (مدارک ج 3 ص 155) ۔ جب موسیٰ (علیہ السلام) وہاں پہنچے تو آواز آئی اس آگ میں جس کی تجلی کا نور ظہور ہے وہ مبارک ہے اور اس کے ارد گرد جو زمین کا خطہ ہے یا اس کے چاروں طرف جو فرشتے ہیں وہ بھی مبارک ہیں۔ اصل برکات دہندہ وہی ہے جس کا یہاں نور تجلی ظاہر ہورہا ہے اور باقی چیزوں کو بھی اسی ہی نے برکت عطا فرمائی۔ من فی النار ھو نور اللہ و من حولھا الملائکۃ وھو مروی عن قتادۃ والزجاج (کبیر ج 6 ص 554) ۔ 8:۔ اس سے پہلے ” اقول “ مقدر ہے یا یہ نووی کے تحت داخل اور ” ان بورک “ پر معطوف ہے والظاھر ان قولہ ” وسبحن اللہ رب العلمین “ داخل تحت قولہ نودی الخ (بحر ج 7 ص 56) ۔ یعنی اللہ تعالیٰ مکان، جہت، جسم و رنگ اور دیگر صفات مخلوقین سے پاک اور منزہ ہے۔ آگ میں اس کے ظہور کا مطلب یہ نہیں کہ معاذ اللہ اس کی ذات میں حلول کر آئی بلکہ مراد یہ ہے کہ اس میں اس کی تجلی کا ظہور ہوا۔
Top