Jawahir-ul-Quran - Al-Ankaboot : 65
فَاِذَا رَكِبُوْا فِی الْفُلْكِ دَعَوُا اللّٰهَ مُخْلِصِیْنَ لَهُ الدِّیْنَ١ۚ۬ فَلَمَّا نَجّٰىهُمْ اِلَى الْبَرِّ اِذَا هُمْ یُشْرِكُوْنَۙ
فَاِذَا : پھر جب رَكِبُوْا : وہ سوار ہوئے ہیں فِي الْفُلْكِ : کشتی میں دَعَوُا اللّٰهَ : اللہ کو پکارتے ہیں مُخْلِصِيْنَ : خالص رکھ کر لَهُ الدِّيْنَ ڬ : اس کے لیے اعتقاد فَلَمَّا : پھر جب نَجّٰىهُمْ : وہ انہیں نجات دیتا ہے اِلَى الْبَرِّ : خشکی کی طرف اِذَا هُمْ : ناگہاں (فورا) وہ يُشْرِكُوْنَ : شرک کرنے لگتے ہیں
پھر جب سوار ہوئے کشتی میں54 پکارنے لگے اللہ کو خالص اسی پر رکھ کر اعتقاد پھر جب بچا لایا ان کو زمین کی طرف اسی وقت لگے شریک بنانے
54:۔ یہ زجر ہے۔ مشرکین جب کشتیوں میں سوار ہوتے ہیں اس وقت اگر ان کی کشتیاں گرداب میں پھنس جائیں یا طوفانِ باد میں گھر جائیں تو وہ ہر طرف سے مایوس ہو کر خالص اللہ تعالیٰ ہی کو مدد کے لیے پکارتے ہیں اور اپنے مزعومہ مددگاروں اور خود ساختہ کارسازوں کو بھول جاتے ہیں۔ مشرکینحضور ﷺ سے سنا کرتے تھے کہ اگر شرک چھوڑ کر توحید پر ایمان نہ لاؤ گے تو اللہ کا عذاب آئے گا۔ اس لیے جب وہ کشتیوں کو خطرے میں دیکھتے تو خیال کرتے شاید وہ عذاب آگیا ہے جس سے محمد ﷺ ہمیں ڈراتا تھا۔ اس لیے خالص اللہ کو پکارنے لگتے۔ لیکن جب اللہ تعالیٰ ان کی کشتیوں کو صحیح سلامت کنارے لگا دیتا ہے تو خشکی پر اتر کر وہ پھر شرک کرنے لگتے ہیں اور پہلے کی طرح حاجات میں وہ غیر اللہ کو پکارتے ہیں۔
Top