Jawahir-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 132
وَ اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ الرَّسُوْلَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَۚ
وَاَطِيْعُوا : اور حکم مانو تم اللّٰهَ : اللہ وَالرَّسُوْلَ : اور رسول لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم پر تُرْحَمُوْنَ : رحم کیا جائے
اور حکم مانو اللہ کا اور رسول کا تاکہ تم پر رحم ہو199
199 نہ صرف سود کے احکام میں بلکہ اللہ تعالیٰ کے تمام اوامر وانوہی میں اس کی اطاعت کرو اور اللہ کی اطاعت کا طریقہ وہی اختیار کرو جو اس کے رسول نے اپنے اسوہ حسنہ اور نمونہ عمل سے قائم کیا ہے لہذا اللہ کی اطاعت کے لیے اس کے رسول کی اطاعت نہایت ضروری اور لابدی ہے اور رسول کی اطاعت سے متعلق فرما کر بتا دیا کہ رحمت کی امید صرف فرمانبرداروں کو رکھنی چاہئے نہ کہ نافرمانوں کو۔ ان آیتوں سے اہل سنت کے مسلک کی تائید اور فرقہ مرجئہ کے خیال باطل کی تردید ہوتی ہے اہل سنت کا مسلک یہ ہے کہ ایمان کے بعد اعمال صالحہ کا بجالانا اور گناہوں سے بچنا بھی ضروری ہے اور معاصی کا ارتکاب کرنے والے مومنوں کو عذاب ہوگا۔ اور مرجئہ کہتے ہیں کہ ایمان کے بعد کوئی گناہ مضر نہیں اور کسی مومن کو آگ کا عذاب نہیں ہوگا۔ یہاں اللہ تعالیٰ نے ایمان والوں کو سود خوری سے منع فرمایا اور باز نہ رہنے والوں کو عذاب نار کی دھمکی دی اور پھر اپنی رحمت کے استحقاق کے لیے اپنی اور اپنے رسول کی اطاعت کو موقوف علیہ قرار دیا تو اس سے معلوم ہوا کہ نافرمانی اور معصیت غضب الٰہی کا موجب ہے وفیہ رد علی المرجئۃ فی قولھم لا یضر مع الایمان ذنب ولا یعذب بالنار اصلا (مدارک ص 141 ج 1) ۔
Top