Jawahir-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 176
وَ لَا یَحْزُنْكَ الَّذِیْنَ یُسَارِعُوْنَ فِی الْكُفْرِ١ۚ اِنَّهُمْ لَنْ یَّضُرُّوا اللّٰهَ شَیْئًا١ؕ یُرِیْدُ اللّٰهُ اَلَّا یَجْعَلَ لَهُمْ حَظًّا فِی الْاٰخِرَةِ١ۚ وَ لَهُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌ
وَلَا : اور نہ يَحْزُنْكَ : آپ کو غمگین کریں الَّذِيْنَ : جو لوگ يُسَارِعُوْنَ : جلدی کرتے ہیں فِي الْكُفْرِ : کفر میں اِنَّھُمْ : یقیناً وہ لَنْ يَّضُرُّوا : ہرگز نہ بگاڑ سکیں گے اللّٰهَ : اللہ شَيْئًا : کچھ يُرِيْدُ : چاہتا ہے اللّٰهُ : اللہ اَلَّا : کہ نہ يَجْعَلَ : دے لَھُمْ : ان کو حَظًّا : کوئی حصہ فِي : میں الْاٰخِرَةِ : آخرت وَلَھُمْ : اور ان کے لیے عَذَابٌ : عذاب عَظِيْمٌ : بڑا
اور غم میں نہ ڈالیں تجھ کو وہ لوگ جو دوڑتے ہیں کفر کی طرف وہ نہ بگاڑیں گے اللہ کا کچھ اللہ چاہتا ہے کہ ان کو فائدہ نہ دے آخرت میں اور ان کے لئے عذاب ہے بڑا268
268 یہ آنحضرت ﷺ کے لیے تسلی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ کافروں کے لیے تخویف اخروی ہے اَلَّذِیْنَ یُسَارِعُوْنَ سے مراد وہ منافقین ہیں جنہوں نے جنگ احد کے موقع پر اپنے قول وعمل سے کھلم کھلا کفر کا اظہار کردیا تھا۔ ولمراد بالموصول المنافقون من المتخلفی (ابو السعود ج 3 ص 148) ۔ ادھر مسلمانوں کو معمولی سی شکست ہوئی ادھر وہ علانیہ کفر میں جا پڑے اور الٹے مسلمانوں کو بھی بہکانے لگے۔ یہاں بظاہر معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے نبی کریم ﷺ کو ان منافقین کے علانیہ کفر میں پڑنے پر غم کرنے سے منع فرمایا ہے لیکن یہ مناسب نہیں کیونکہ کفر قبیح ہے اور اس پرحضور ﷺ کا غمگین ہونا آپ کی شان رحمت اور حرص علی الایمان کے عین مطابق تھا۔ بلکہ یہاں آپ کو اس خوف پر غم کرنے سے منع فرمایا کہ یہ منافقین جواب علانیہ کفر کا اظہار کر رہے ہیں کہیں دوسرے کافروں سے مل کر مسلمانوں کے خلاف کوئی سازش نہ کریں اور انہیں نقصان نہ پہنچائیں۔ جیسا کہ اِنَّھُمْ لَنْ یَّضُرُّوْ اللہَ شیْئاً اس پر دال ہے والمراد لا یحزنک خوف ان یضروک و یعینوا علیک ویدل علی ذالک ایلاء قولہ تعالیٰ اِنَّھُمْ لَنْ یَّضُرُّوْا اللہَ شَیْئاً (روح ج 4 ص 133) ۔ اِنَّھُمْ لَنْ یَضُرُّوْ اللہَ شَیْئاً ۔ یہاں لَنْ یَّضُرُّوْا کے بعد مضاف محذوف ہے ای لن یضروا بذالک اولیاء اللہ البتۃ (ابو السعود ج 3 ص 148) ۔ یعنی وہ اللہ کے دوستوں (حضرت نبی اکرم ﷺ اور آپ کے صحابہ کرام ؓ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکیں گے یہ مذکورہ نہی کی علت اور تسلی کی تکمیل ہے۔ یرید اللہ ان لا یجعل لھم خطا فی الاخرۃ۔ یعنی ان کے کفر میں دوڑ دوڑ کر گرنے میں اللہ تعالیٰ کی یہ حکمت مضمر ہے کہ دنیا میں وہ اپنے اعمالنامے خوب سیاہ کرلیں اور جو کچھ نیکی ان کے پلے میں ہے اس کا بدلہ ان کو دنیا ہی میں دے دیا جائے اور آخرت میں ان کے لیے صرف عذاب عظیم ہو اور اجر وثواب میں ان کا کوئی حصہ نہ ہو۔ ای حکمتہ فیھم انہ یرید بمشیئتہ و قدرتہ ان لا یجعل لھم نصیبا فی الاخرۃ (ابن کثیر ج 1 ص 432) ۔
Top