Jawahir-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 62
اِنَّ هٰذَا لَهُوَ الْقَصَصُ الْحَقُّ١ۚ وَ مَا مِنْ اِلٰهٍ اِلَّا اللّٰهُ١ؕ وَ اِنَّ اللّٰهَ لَهُوَ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُ
اِنَّ : بیشک ھٰذَا : یہ لَھُوَ : یہی الْقَصَصُ : بیان الْحَقُّ : سچا وَمَا : اور نہیں مِنْ اِلٰهٍ : کوئی معبود اِلَّا اللّٰهُ : اللہ کے سوا وَاِنَّ : اور بیشک اللّٰهَ : اللہ لَھُوَ : وہی الْعَزِيْزُ : غالب الْحَكِيْمُ : حکمت والا
بیشک یہی ہے بیان سچا86 اور کسی کی بندگی نہیں ہے سوائے اللہ کے اور اللہ جو ہے وہی ہے زبردست حکمت والاف 87
86 ہذا کا اشارہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے بارے میں مذکورہ تفصیلات کی طرف ہے ای المذکور فی شان عیسیٰ (علیہ السلام) قالہ ابن عباس (روح ج 3 ص 190) یعنی حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے بارے میں تمام مذکورہ تفصیلات ہی صحیح اور درست ہیں اور نصاری کا الوہیت اور بنیت مسیح کا دعویٰ سراسر بطال ہے۔ ان ھذا ھو الحق لا مایدعیہ النصاری من کون المسیح (علیہ السلام) الہا وابن اللہ سبحانہ وتعالیٰ عما یقولہ الظالمون علوا کبیرا (روح ج 3 ص 190) ۔ 87 یہ تمام گذشتہ بحث کا نتیجہ اور ماحصل ہے جب دلائل واضحہ سے ثابت ہوگیا کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کا بغیر باپ کے پیدا ہونا محض اللہ کی قدرت کاملہ سے تھا اس سے ان کا الہ ہونا ثابت نہیں ہوتا اسی طرح ان سے جو خارق عادت امور ظاہر ہوئے وہ ان کے معجزات تھے اور اللہ کے حکم سے ان کے ہاتھ پر ظاہر ہوئے ان میں ان کے اختیار اور تصرف کو کوئی دخل نہیں تھا۔ لہذا نتیجہ یہ نکلا کہ وہ اللہ کے بندے اور رسول تھے معبود اور الہ نہیں تھے۔ اس لیے اللہ کے سوا کوئی بندگی اور پکار کے لائق نہیں اور قدرت و حکمت کے اعتبار سے وہ سب پر فائق ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں۔
Top