Jawahir-ul-Quran - Al-Ahzaab : 22
وَ لَمَّا رَاَ الْمُؤْمِنُوْنَ الْاَحْزَابَ١ۙ قَالُوْا هٰذَا مَا وَعَدَنَا اللّٰهُ وَ رَسُوْلُهٗ وَ صَدَقَ اللّٰهُ وَ رَسُوْلُهٗ١٘ وَ مَا زَادَهُمْ اِلَّاۤ اِیْمَانًا وَّ تَسْلِیْمًاؕ
وَلَمَّا : اور جب رَاَ الْمُؤْمِنُوْنَ : مومنوں نے دیکھا الْاَحْزَابَ ۙ : لشکروں کو قَالُوْا : وہ کہنے لگے ھٰذَا : یہ ہے مَا وَعَدَنَا : جو ہم نے کو وعدہ دیا اللّٰهُ : اللہ وَرَسُوْلُهٗ : اور اس کا رسول وَصَدَقَ : اور سچ کہا تھا اللّٰهُ : اللہ وَرَسُوْلُهٗ ۡ : اور اس کا رسول وَمَا : اور نہ زَادَهُمْ : ان کا زیادہ کیا اِلَّآ : مگر اِيْمَانًا : ایمان وَّتَسْلِيْمًا : اور فرمانبرداری
اور جب دیکھیں مسلمانوں نے فوجیں29 بولے یہ وہی ہے جو وعدہ دیا تھا ہم کو اللہ نے اور اس کے رسول نے اور سچ کہا اللہ نے اور رسول نے اور ان کو اور بڑھ گیا یقین اور اطاعت کرنا
29:۔ ولما را المومنون الخ، منافقین کے نفاق، ان کی بزدلی اور ان کی شرارتوں کا ذکر کرنے کے بعد اب مخلصین کے اخلاص و ایثار اور ان کے ثبات و استقلال کا ذکر کیا جاتا ہے۔ مخلص مومنوں نے جب دیکھا کہ کفار و مشرکین کی فوجیں مدینہ پر چڑھ آئی ہیں تو وہ فوراً بول اٹھے کہ یہ وہی آزمائش ہے جس کی اللہ اور اس کے رسول نے خبر دی تھی اور وہ خبر سچی تھی جس کی صداقت ہم نے آنکھوں سے دیکھ لی۔ اور ان کی فوجوں کو دیکھ کر ان کا ایمان ویقین اور مضبوط ہوگیا۔ کیونکہ انہیں یقین تھا کہ اللہ تعالیٰ ان کی فوجوں کے مقابلے میں ان کی مدد کرے گا اور تسلیم و اطاعت کا جذبہ اور بڑھ گیا۔ وعدہ سے مراد سورة بقرہ کی یہ آیت ہے ام حسبتم ان تدخلوا الجنۃ ولما یاتکم مثل الذین خلوا من قبلکم (قرطبی و روح) ۔ اس آیت سے مسلمان سمجھ گئے تھے کہ ان پر اللہ کی طرف سے کوئی کڑی آزمائش آنے والی ہے۔
Top