Jawahir-ul-Quran - Al-Ahzaab : 21
لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰهِ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِّمَنْ كَانَ یَرْجُوا اللّٰهَ وَ الْیَوْمَ الْاٰخِرَ وَ ذَكَرَ اللّٰهَ كَثِیْرًاؕ
لَقَدْ كَانَ : البتہ ہے یقینا لَكُمْ : تمہارے لیے فِيْ : میں رَسُوْلِ اللّٰهِ : اللہ کا رسول اُسْوَةٌ : مثال (نمونہ) حَسَنَةٌ : اچھا بہترین لِّمَنْ : اس کے لیے جو كَانَ يَرْجُوا : امید رکھتا ہے اللّٰهَ : اللہ وَالْيَوْمَ الْاٰخِرَ : اور روز آخرت وَذَكَرَ اللّٰهَ : اور اللہ کو یاد کرتا ہے كَثِيْرًا : کثرت سے
تمہارے لیے بھلی تھی28 سیکھنی رسول اللہ کی چال اس کے لیے جو کوئی امید رکھتا ہے اللہ کی اور پچھلے دن کی اور یاد کرتا ہے اللہ کو بہت سا
28:۔ لقد کان الخ، اس میں اتباع رسول ﷺ کی ترغیب ہے پیغمبر خدا ﷺ نے خندق کھودنے اور کفار کا مقابلہ کرنے میں صبر و استقلال اور سکون و ثبات کا جو بہترین عملی نمونہ پیش فرمایا ہے مسلمانوں کو اس کی پیروی کرنا چاہئے تھی یہاں مخلصین سے فرمایا جو بتقاضائے بشریت کافروں کی فوجوں سے خوف زدہ ہوگئے تھے۔ اسوۃ حسنۃ خصلۃ حسنۃ خقھا ان یوتسی بھا کا لثبات فی العرب و مقاساۃ الشدائد (ابو السعود ج 6 ص 774) ۔ لمن کان یرجوا الخ، یہ لکم سے بدل ہے یعنی جو لوگ اللہ سے اور قیامت کے دن سے ڈرتے ہیں اور اللہ کو کثرت سے یاد کرتے ہیں ان کے لیے پیغمبر (علیہ السلام) کی زندگی اتباع و اطاعت کا بہترین نمونہ ہے۔ یہ آیت اگرچہ معاملہ جہاد میںحضور ﷺ کے اسوہ حسنہ کی پیروی کرنے میں نازل ہوئی ہے لیکن اس کا مفہوم عام ہے اور زندگی کے تمام شعبوں اور پہلوؤں پر حاوی ہے اس اعتبار سے یہ آیت شریعت کا بہت بڑا اصول بیان کر رہی ہے والایۃ وان سیقت للاقتداء بہ (علیہ الصلوۃ والسلام) فی امر الحرب من الثبات و نحوہ فھی عامۃ فی کل افعالہ ﷺ اذا لم یعلم انہا من خصوصیاتہ (روح ج 21 ص 167) ۔ ھذہ الایۃ الکریمۃ اصل کبیر فی التاسی برسول اللہ ﷺ فی اقوالہ وافعالہ و احوالہ و لہذا امر تبارک وتعالیٰ لناس بالتاسی بالنبی ﷺ یوم الاحزاب فی صبرہ و مصابرتہ ومرابطتہ و مجاھدتہ الخ (ابن کثیر ج 3 ص 474) ۔
Top