Jawahir-ul-Quran - Az-Zumar : 24
اَفَمَنْ یَّتَّقِیْ بِوَجْهِهٖ سُوْٓءَ الْعَذَابِ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ١ؕ وَ قِیْلَ لِلظّٰلِمِیْنَ ذُوْقُوْا مَا كُنْتُمْ تَكْسِبُوْنَ
اَفَمَنْ : کیا۔ پس۔ جو يَّتَّقِيْ : بچاتا ہے بِوَجْهِهٖ : اپنا چہرہ سُوْٓءَ الْعَذَابِ : برے عذاب سے يَوْمَ الْقِيٰمَةِ ۭ : قیامت کے دن وَقِيْلَ : اور کہا جائے گا لِلظّٰلِمِيْنَ : ظالموں کو ذُوْقُوْا : تم چکھو مَا : جو كُنْتُمْ تَكْسِبُوْنَ : تم کماتے (کرتے) تھے
بھلا ایک وہ جو روکتا ہے28 اپنے منہ پر برا عذاب دن قیامت کے اور کہے گا بےانصافوں کو29 چکھو جو تم کماتے تھے
28:۔ ” افمن یتقی الخ “ یہ تیسری بار مومن و کافر کے اوصاف میں تقابل کا ذکر ہے۔ انسان ہمیشہ اپنے چہرے کو آفات سے اپنے ہاتھوں کے ذریعے بچاتا ہے لیکن کافروں کو جب جہنم میں پھینکا جائے گا۔ ان کے ہاتھ ان کی گردنوں کے ساتھ بندھے ہوں گے اس لیے وہ اپنے چہروں کو آگ کے شعلوں سے ہاتھوں کی مدد سے نہیں بچا سکیں گے بلکہ آگ کے شعلوں کو وہ اپنے چہروں پر ہی لیں گے۔ والکافر حین یلقی فی النار تکون یداہ مغلولتیں الی عنقہ فلا یستطیع ان یتقی الا بوجہہ (مظہری ج 8 ص 210) ۔ کیا جہنم کی بھڑکتی آگ کے شعلوں میں گھرا ہوا کافر اس مومن کی مانند ہوسکتا ہے جو عذاب جہنم سے محفوظ و مامون ہو۔ حضرت شیخ قدس سرہ فرماتے ہیں یہاں بھی کمن ھو لیس کذالک مقدر ہے۔ یا کمن اٰمن من العذاب محذوف ہے (معالم، مظہری) ۔ 69:۔ ” وقیل للطلمین الخ “ یہ تخویف اخروی ہے۔ قیامت کے دن مشرکین سے کہا جائیگا کہ دنیا میں جو مشرکانہ افعال کرتے رہے ہو آج ان کی سزا کا مزہ بھی چکھ لو۔ ” کذب الذین الخ “ یہ تخویف دنیوی ہے امم سابقہ کے کفار و مشرکین نے توحید و رسالت اور دیگر امور خداوندی کی تکذیب کی تو اچانک ہی انہیں عذاب نے آلیا۔ اور ہمیشہ کے لیے ان کا نام و نشان ہی مٹا دیا۔ ” فاذاقہم اللہ الخ “ دنیا میں اللہ تعالیٰ نے ان کو ذلت و رسوائی کے عذاب کا مزہ چکھایا اور آخرت کا عذاب اس سے بھی سخت اور ہولناک ہوگا۔
Top