Jawahir-ul-Quran - Az-Zumar : 2
اِنَّاۤ اَنْزَلْنَاۤ اِلَیْكَ الْكِتٰبَ بِالْحَقِّ فَاعْبُدِ اللّٰهَ مُخْلِصًا لَّهُ الدِّیْنَؕ
اِنَّآ اَنْزَلْنَآ : بیشک ہم نے نازل کی اِلَيْكَ : تمہاری طرف الْكِتٰبَ : یہ کتاب بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ فَاعْبُدِ اللّٰهَ : پس اللہ کی عبادت کرو مُخْلِصًا : خالص کر کے لَّهُ : اسی کے لیے الدِّيْنَ : عبادت
میں نے اتاری ہے3 تیری طرف کتاب ٹھیک ٹھیک، سو بندگی کر اللہ کی خالص کر کر اس کے واسطے بندگی
3:۔ ” انا انزلنا الخ “۔ یہ پہلی دلیل وحی ہے۔ یہ کتاب جو سراپا حق ہے اور عقائد اور احکام حقہ پر مشتمل ہے، ہم نے نازل فرمائی ہے۔ آپ جو کچھ بیان فرماتے ہیں ہمارے حکم سے بیان فرماتے ہیں اپنے پاس سے کچھ نہیں کہتے۔ ” فاعبد اللہ مخلصًا لہ الدین “ یہ دعوائے سورت کا پہلی بار ذکر ہے۔ سورت کا یہ دعوی پہلی سورتوں پر عمومًا اور سورة فاطر پر خصوصاً متفرع ہے۔ سورة سبا، یسین، صافات اور ص میں ثابت کیا گیا کہ اللہ کی بارگاہ میں کوئی شفیع قاہر نہیں۔ اور سورة فاطر میں بیان کیا گیا، لہذا اللہ کے سوا کوئی عالم الغیب اور کارساز ہیں جب ثابت ہوگیا کہ اس کے سوا کوئی کارساز اور عالم الغیب نہیں اور نہ کوئی اس کی بارگاہ میں شفیع غالب ہے، تو خالصۃً صرف اسی کی عبادت کرو۔ اور کسی کو اس کی عبادت میں شریک نہ بناؤ اور لوگوں کو بھی اسی خالص توحید کی دعوت دو ۔ ای فاعبد اللہ وحدہ لا شریک لہ وادع الخلق الی ذلک واعلمہم انہ لا تصلح العبادۃ الاہ وحدہ وانہ لیس لہ شریک ولا عدیل ولا ندید (ابن کثیر ج 4 ص 45) ۔
Top