Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Jawahir-ul-Quran - An-Nisaa : 113
وَ لَوْ لَا فَضْلُ اللّٰهِ عَلَیْكَ وَ رَحْمَتُهٗ لَهَمَّتْ طَّآئِفَةٌ مِّنْهُمْ اَنْ یُّضِلُّوْكَ١ؕ وَ مَا یُضِلُّوْنَ اِلَّاۤ اَنْفُسَهُمْ وَ مَا یَضُرُّوْنَكَ مِنْ شَیْءٍ١ؕ وَ اَنْزَلَ اللّٰهُ عَلَیْكَ الْكِتٰبَ وَ الْحِكْمَةَ وَ عَلَّمَكَ مَا لَمْ تَكُنْ تَعْلَمُ١ؕ وَ كَانَ فَضْلُ اللّٰهِ عَلَیْكَ عَظِیْمًا
وَلَوْ
: اور اگر
لَا
: نہ
فَضْلُ اللّٰهِ
: اللہ کا فضل
عَلَيْكَ
: آپ پر
وَرَحْمَتُهٗ
: اور اس کی رحمت
لَهَمَّتْ
: تو قصد کیا ہی تھا
طَّآئِفَةٌ
: ایک جماعت
مِّنْھُمْ
: ان میں سے
اَنْ يُّضِلُّوْكَ
: کہ آپ کو بہکا دیں
وَمَا
: اور نہیں
يُضِلُّوْنَ
: بہکا رہے ہیں
اِلَّآ
: مگر
اَنْفُسَھُمْ
: اپنے آپ
وَمَا يَضُرُّوْنَكَ
: اور نہیں بگاڑ سکتے
مِنْ شَيْءٍ
: کچھ بھی
وَاَنْزَلَ
: اور نازل کی
اللّٰهُ
: اللہ
عَلَيْكَ
: آپ پر
الْكِتٰبَ
: کتاب
وَالْحِكْمَةَ
: اور حکمت
وَعَلَّمَكَ
: اور آپ کو سکھایا
مَا
: جو
لَمْ تَكُنْ
: نہیں تھے
تَعْلَمُ
: تم جانتے
وَكَانَ
: اور ہے
فَضْلُ
: فضل
اللّٰهِ
: اللہ
عَلَيْكَ
: آپ پر
عَظِيْمًا
: بڑا
اور اگر نہ ہوتا تجھ پر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت تو قصد کر ہی چکی تھی ان میں ایک جماعت کہ تجھ کو بہکا دیں اور بہکا نہیں سکتے مگر اپنے آپ کو اور تیرا کچھ نہیں بگاڑ سکتے اور اللہ نے اتاری تجھ پر کتاب اور حکمت اور تجھ کو سکھائیں وہ باتیں جو تو نہ جانتا تھا اور اللہ کا فضل تجھ پر بہت بڑا ہے
81
81
چوری کی یہ مذکورہ واردات جس کی حقیقت سے آپ آگاہ نہیں تھے جس کے اصل چور کا آپ کو علم نہیں تھا اور جس میں چور کے رشتہ داروں نے چور کو بےگناہ ثابت کرنے کے لیے جو رات کو بیٹھ کر منصوبہ بنایا تھا اسے بھی آپ نہیں جانتے تھے لیکن اس واقعہ کی پوری حقیقت سے اللہ تعالیٰ نے آپ کو مطلع کردیا اور یہ اللہ تعالیٰ کا آپ پر بہت بڑا احسان اور اس کا عظیم فضل ہے کیونکہ اگر آپ اصل حقیقت سے آگاہ نہ ہوتے تو آپ ایک بےگناہ کو چوری کی سزا دیدیتے اور اصل چور کو بری کردیتے جس کا نتیجہ یہ ہوتا کہ لوگوں کے دلوں میں آپ کی نبوت کے بارے میں شکوک و شبہات پیدا ہوجاتے۔ آیت کی مزید تحقیق :۔ اس آیت سے بریلوی آنحضرت ﷺ کے کلی علم غیب پر استدلال کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ اس آیت میں لفظ مَا استعمال ہوا ہے جو عموم کے لیے ہوتا ہے تو مطلب یہ ہوا کہ تمام وہ چیزیں جو آپ کو معلوم نہ تھیں وہ ساری کی ساری اللہ تعالیٰ نے آپ کو بتادیں تو اس سے معلوم ہوا کہ آپ کو اللہ تعالیٰ نے کلی علم غیب عطا کردیا تھا مگر اس آیت سے آنحضرت ﷺ کے لیے کلی علم غیب پر استدلال سراسر باطل ہے۔ اولاً اس لیے کہ یہ استدلال اس بات پر مبنی ہے کہ ما اس آیت میں عموم اور استغراق حقیقی کے لیے ہے حالانکہ ماہر جگہ عموم اور استغراق کے لیے نہیں آتا بلکہ اس میں خصوص کا بھی احتمال ہوتا ہے۔ امام ابو البرکات نسفی حنفی فرماتے ہیں۔ و من و ما یحتملان العموم والخصوص و اصلھما العموم (رسالہ منار مع شرح نور الانوار ص
97
) ۔ یعنی اگرچہ اصل دونوں میں عموم ہے لیکن دونوں میں خصوص کا احتمال بھی ہوتا ہے اس کی شرح میں ملا جیون فرماتے ہیں۔ یعنی انھما فی اصل الوضع للعموم و یستعملان فی الخصوص بعارض القرائن۔ اور ایسی مثالیں خود قرآن میں بکثرت موجود ہیں جن میں کلمہ ما عموم کے لیے نہیں چناچہ ایک جگہ ارشاد ہے۔ وَیُعَلِّمُکُمْ مَّا لَمْ تَکُوْا نُوْا تَعْلَمُوْنَ (بقرہ رکوع
18
) اور وہ (پیغمبر ﷺ تم کو وہ باتیں سکھاتا ہے جو تم نہیں جانتے تھے اس آیت میں خطاب براہ راست صحابہ کرام ؓ سے اور ان کی وساطت سے ساری امت تا قیامت اس آیت کی مخاطب ہے اگر یہاں کلمہ مَا کو عموم اور استغراق حقیقی پر محمول کیا جائے جیسا کہ بریلوی حضرات کا خیال ہے تو اس سے لازم آئے گا کہ تمام صحابہ کرام بلکہ امت محمدیہ کا ہر فرد تا قیامت غیب دان ہو اور اسے ماکان و ما یکون کا کلی علم غیب حاصل ہو۔ حالانکہ اس کا کوئی بھی قائل نہیں اسی طرح ایک جگہ فرمایا۔ وَعُلِّمْتُمْ مَّا لَمْ تَعْلَمُوْا اَنْتُمْ وَ لَا اٰ بَاءُکُمْ (انعام رکوع
11
) ۔ اور سکھایا گیا تم کو وہ کچھ جو تم نہ جانتے تھے اور نہ تمہارے باپ دادا۔ اس آیت کے سیاق وسباق سے ظاہر ہے کہ اس میں خطاب یہود سے ہے جیسا کہ اکثر مفسرین نے لکھا ہے اور اگر خطاب مسلمانوں سے ہو تو بھی اگر مَا کو یہاں استغراق حقیقی کے لیے لیا جائے تو اس سے ان تمام یہودیوں کو یا تمام مسلمانوں کو غیب دان ماننا پڑے گا۔ جو اس آیت کے مخاطب ہیں ان آیتوں سے معلوم ہوا کہ مَا ہر جگہ عموم کیلئے نہیں ہوتا۔ ثانیاً مفسرین کرام نے بھی اس آیت میں مَا کو خصوص پر محمول کیا ہے اور اس سے مخصوص امور ہی مراد لیے ہیں اور استغراق حقیقی پر اسے کسی نے بھی محمول نہیں کیا حضرت عبداللہ بن عباس اور مقاتل کہتے ہیں مَا سے مراد شریعت ہے۔ قال ابن عباس و مقاتل ھو الشرع (بحر ج
3
ص
347
) مفسر قرطبی، امام بغوی، امام نفسی اور علامہ خازن فرماتے ہیں۔ مَا سے امور دین اور احکام شریعت مراد ہیں وَ عَلَّمَکَ مَا لَم تَکُنْ تَعْلَم یعنی من الشرائع و الاحکام (قرطبی ج
5
ص
382
) یعنی من احکام الشرع و امور الدین (معالم و خازن واللفظ لہ ج
1
ص
496
) من امور الدین والشرائع (مدارک ج
1
ص
195
) ۔ امام ماوردی کہتے ہیں مَا سے کتاب و حکمت مراد ہے۔ وذکر الماوردی الکتاب والحکمۃ (بحر ج
3
ص
347
) ان حوالوں سے بخوبی واضح ہوگیا کہ مَا یہاں عموم کے لیے نہیں ہے بلکہ اس سے مراد امور دین اور احکام شریعت ہیں۔ اگر کہا جائے کہ بعض مفسرین نے لکھا ہے کہ مَا سے مراد علم غیب ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ جن مفسرین نے علم غیب یا اخبار اولین وآخرین لکھا ہے انہوں نے صحیح اور مختار قول امور دین اور احکام شریعت ہی کو قرار دیا ہے اور دوسرے قول یعنی علم غیب کو کلمہ تمریض قیل سے ذکر کر کے اس کے ضعیف اور غیر معتبر ہونے کی طرف اشارہ کردیا نیز اس ضعیف قول میں بھی کلی علم غیب کا کوئی ذکر نہیں بلکہ اس سے بھی بعض غیب ہی مراد ہے۔ ثالثاً مَا کو یہاں عموم واستغراق پر محمول کرنا آیت کے سیاق وسباق کے بالکل منافی ہے۔ کیونکہ اس سے پہلے۔ اِنَّا اَنْزَلْنَا اِلَیَْ الْکِتٰبَ بِالْحَقِّ الخ سے حکم سلطانی بیان فرمایا کہ اللہ کے نازل کردہ احکام اور اس کے مقرر کردہ قوانین کے مطابق فیصلے کیا کرو اس کے بعد جھوٹی تہمت لگانیوالوں اور جھوٹی گواہی دینے والوں کو زجریں کیں اور پھر فرمایا وَعَلَّمَکَ مَالَمْ تَکُنْ تَعْلَمُ ۔ لہذا ما سے یہاں وہی کچھ مراد ہے جو حضرات مفسرین نے بیان کیا ہے یعنی احکام شریعت لہذا علم غیب کلی مراد لینا سراسر غلط اور باطل ہے نیز اس آیت سے تھوڑا سا پہلے فرمایا۔ وَلَوْ لَا فَضْلُ اللہِ عَلَیْکَ وَ رَحْمَتُہٗ الخ یعنی اگر آپ پر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو ان منافقوں کی ایک جماعت آپ کو صحیح فیصلے سے بھٹکا دیتی۔ اگر آپ کو کلی علم غیب تھا تو پھر کس طرح ممکن تھا کہ منافق آپ کو بھٹکا دیتے اسی طرح وَلَا تَکُنْ لِلْخَائِنِیْنَ خَصِیْمًا سے آپ کو جو تنبیہ کی گئی یہ بھی اس بات کی دلیل ہے کہ آپ کو کلی علم غیب نہیں تھا ورنہ آپ ان جھوٹے منافقین کی کیوں طرف داری کرتے۔ رابعاً سورة نساء جس میں یہ آیت ہے اس کے بعد تقریباً
24
سورتیں اور نازل ہوئیں اگر اس آیت سے آپ کو کلی علم غیب حاصل ہوچکا تھا تو پھر ان چوبیس سورتوں کے نازل کرنے کی کیا ضرورت تھی نیز سورة نساء سے بعد میں نازل ہونے والی سورتوں میں سے سورة نور، منافقون تحریم اور توبہ وغیرہ ہیں۔ سورة نور میں افک عائشہ ؓ کا واقعہ مذکور ہے جس کی وجہ سےحضور ﷺ عرصہ تک پریشان رہے سورة منافقون میں عبداللہ بن ابی اور دوسرے منافقین کی سازش کا ذکر ہے جس کا آپ کو پتہ نہ چل سکا سورة تحریم میں آپ کے شہد نہ کھانے کی قسم کا ذکر ہے جسے توڑنے کا اللہ تعالیٰ نے آپ کو حکم دیا اور سورة توبہ میں مسجد ضرار کے سلسلے میں آپ کو اس مسجد میں جانے سے روک دیا حالانکہ آپ اس مسجد کے بانیوں کو مومن مخلص سمجھ کر اس میں جا کر نماز ادا کرنے کا وعدہ فرماما چکے تھے۔ یہ آیتیں تفصیل کے ساتھ وَمَا کَانَ اللہُ لِیُطْلِعَکُمْ عَلیَ الْغَیْبِ (آل عمران رکوع
18
) کی تفسیر میں مذکور ہوچکی ہیں یہ تمام آیتیںحضور ﷺ کی ذات گرامی سے علم غیب کی نفی کرتی ہیں اس لیے اگر زیر بحث آیت سےحضور ﷺ کے لیے کلی علم غیب ثابت کیا جائے تو اس سے بعد میں نازل ہونے والی ان آیتوں کی تکذیب لازم آئیگی جو آپ ﷺ سے کلی علم غیب کی نفی کرتی ہیں تفصیل بالا سے روز روشن کی طرح واضح ہوگیا کہ اس آیت سے آنحضرت ﷺ کے لیے کلی علم غیب ثابت نہیں ہوسکتا۔ ایک من گھڑت قاعدہ : بعض مبتدع مولوی کہتے ہیں کہ مَا عموم کیلئے ہے اور عَلَّمَ کا فاعل اللہ تعالیٰ ہے اور مفعول نبی اکرم ﷺ ہیں اللہ تعالیٰ مفیض عام ہے اورحضور ﷺ میں استعداد تام تو اس سے ثابت ہوا کہحضور ﷺ کو کلی غیب معلوم تھا۔ اس کا جواب سورة علق میں عَلَّمَ الْاِنْسَانَ مَا لَمْ یَعْلَمْ میں الانسان سے بعض مفسرین کے نزدیک نبی کریم ﷺ مراد ہیں اور بعض بدعتی مولوی بھی اسی کو ترجیح دیتے ہیں تو یہاں بھی فاعل اللہ ہے اور مفعول نبی کریم ﷺ ہیں اور سورة علق کی یہ آیتیں بھی بالاتفاق سارے قرآن سے پہلے نازل ہوئی تھیں تو اگر مَا کو عموم اور استغراق حقیقی کے لیے لیا جائے اور عَلَّمَ ماضی کا صیغہ ہے جو گذشتہ زمانہ میں وقوع فعل پر دلالت کرتا ہے تو مطلب یہ ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے اس آیت سے پہلے یا اس کے نزول کے ساتھ آنحضرت ﷺ کو تمام علوم غیبیہ سکھا دئیے تھے تو (معاذ اللہ) پھر سارے قرآن کے نازل کرنے کی کیا ضرورت تھی کیونکہ یہ تحصیل حاصل ہے نیز یہ قانون بھی کسی کتاب میں نہیں لکھا ہوا کہ فاعل اللہ تعالیٰ ہو اور مفعولحضور ﷺ کی ذات ہو تو وہاں ہمیشہ عموم ہی مراد لیا جاتا ہے بلکہ شرک پھیلانے کے لیے ان مولویوں نے یہ قاعدہ اپنی طرف سے وضع کیا ہے۔ غلط استدلال :۔ مخالفین عموم علم آنحضرت ﷺ پر بعض حدیثوں سے بھی استدلال کرتے ہیں۔ مثلاً صحیح مسلم میں ہے۔ اخبرنا لما کان و ما یکون۔ تو اس کا جواب یہ ہے کہ علوم غیبیہ کلیہ یعنی کل ما کان و ما یکون مثلا کل فوجداری اور دیوانی احکام ہندی، بنگالی، جرمنی وغیرہ کا بیان کرنا تھوڑے سے وقت میں ناممکن ہے بلکہ یہاں مَا سے مراد بعض من امور عظام ہیں یعنی بعض نہایت اہم امور جیسا کہ دوسری روایت میں اس کی تصریح موجود ہے۔ نیز وہ کہتے ہیں کہ آپ نے فرمایا۔ شب معراج میں اللہ تعالیٰ نے میری پشت پر ہاتھ رکھا۔ فتجلی لی کل شیء تو میرے لیے سب کچھ روشن ہوگیا۔ اس کا جواب یہ ہے کہ سات صحابہ نے یہ الفاظ بیان کیے ہیں فعلمت الذی سالنی عند کما ھو مصرح فی الدر المنثور اور لفظ تجلی لی کل شیء کے بارے میں خازن نے بیہقی سے نقل کیا ہے کہ اس کے تمام طرق ضعیف ہیں لہذا ان حدیثوں سے آنحضرت ﷺ کے کل علم غیب پر استدلال کرنا غلط اور باطل ہے۔
Top