Ruh-ul-Quran - Al-Baqara : 137
اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا ثُمَّ كَفَرُوْا ثُمَّ اٰمَنُوْا ثُمَّ كَفَرُوْا ثُمَّ ازْدَادُوْا كُفْرًا لَّمْ یَكُنِ اللّٰهُ لِیَغْفِرَ لَهُمْ وَ لَا لِیَهْدِیَهُمْ سَبِیْلًاؕ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے ثُمَّ كَفَرُوْا : پھر کافر ہوئے وہ ثُمَّ : پھر اٰمَنُوْا : ایمان لائے ثُمَّ كَفَرُوْا : پھر کافر ہوئے ثُمَّ : پھر ازْدَادُوْا كُفْرًا : بڑھتے رہے کفر میں لَّمْ يَكُنِ : نہیں ہے اللّٰهُ : اللہ لِيَغْفِرَ : کہ بخشدے لَھُمْ : انہیں وَ : اور لَا لِيَهْدِيَھُمْ : نہ دکھائے گا سَبِيْلًا : راہ
جو لوگ مسلمان ہوئے پھر کافر ہوگئے 92 پھر مسلمان ہوئے پھر کافر ہوگئے پھر بڑھتے رہے کفر میں تو اللہ ان کو ہرگز بخشنے والا نہیں اور نہ دکھلاوے ان کو راہ
92 یہ تمام منافقوں کو زجر ہے اور بار بار ایمان لانے ارور کفر کرنے کی مفسرین نے متعدد توجیہیں کی ہیں لیکن سب سے دل لگتی بات یہ ہے کہ اس سے ان کے تردد اور تذبذب کا بیان مقصود ہے۔ قال القفال (رح) ولیس المراد بیان ھذا العدد بل المراد ترددھم کما قال مذبذبین بین ذالک لا الی ھؤلاء و لا الی ھؤلاء (کبیر ج 3 ص 487) اور اِزْدَادُوْا کُفْرًا سے مراد یہ ہے کہ کفر کے ساتھ ساتھ کافروں سے اندرونی طور پر دوستی بھی رکھتے ہیں پھر بَشِّرِ الْمُنَافِقِیْنَ سے منافقوں کے لیے تخویف اخروی ہے۔
Top