Jawahir-ul-Quran - Al-Ghaafir : 32
وَ یٰقَوْمِ اِنِّیْۤ اَخَافُ عَلَیْكُمْ یَوْمَ التَّنَادِۙ
وَيٰقَوْمِ : اور اے میری قوم اِنِّىْٓ اَخَافُ : میں ڈرتا ہوں عَلَيْكُمْ : تم پر يَوْمَ التَّنَادِ : دن چیخ و پکار
اور اے قوم میری41 میں ڈرتا ہوں کہ تم پر آئے دن ہانک پکار کا
41:۔ ” ویا قوم انی اخاف “ پہلے انہیں دنیوی عذاب سے ڈرایا، اب اخروی عذاب سے ڈراتا ہے۔ ” یوم التناد “ ایک دوسرے کو پکارنے کا دن، مراد قیامت کا دن ہے۔ قیامت کے دن وہ ایک دوسرے کو مدد کے لیے پکاریں گے۔ دوسرا یوم، پہلے یوم یوم سے بدل ہے۔ مومن نے کہا : اے میری قوم ! دنیا میں ہلاکت و بربادی اور ذلت و رسوائی کے علاوہ مجھے تمہارے لیے قیامت کے دن کے عذاب کا بھی ڈر ہے، جب تم ایک دوسرے کو مدد کے لیے بلاؤ گے، لیکن کوئی کسی کی نہ سنے گا اور نہ کوئی کسی کی مدد کرسکے گا اس دن تم عذاب کو دیکھ کر بھاگنے کی کوشش کرو گے تاکہ عذاب سے بچ سکو، لیکن بھاگ کر عذاب سے اپنی جان نہیں بچا سکو گے۔ اس دن میں کوئی بھی تمہیں اللہ کے عذاب سے نہیں بچا سکے گا۔ وہاں نہ کوئی تدبیر چل سکے گی، نہ کوئی سفارشی ہی کام آئیگا۔ ” ومن یضلل اللہ الخ “ ضد وعناد کی وجہ سے تکذیب و انکار پر ڈٹ چکے ہو، اس لیے میری مدلل اور ناصحانہ تقریر تم پر اثر انداز ہو کر تمہیں راہ راست پر نہیں لاسکتی، کیونکہ منکرین کے ضد وعناد کی وجہ سے جب اللہ تعالیٰ انہیں قبول حق کی توفیق سے محروم کردے تو پھر انہیں کوئی راہ راست پر نہیں لاسکتا۔ یہ الفاظ مومن نے ان کے ایمان اور قبول نصیحت سے مایوس ہو کر کہے۔ ولما یئس المومن من قبولہا قال و من یضلل اللہ فما لہ من ھاد (بحر ج 7 ص 464) ۔
Top