Jawahir-ul-Quran - Al-Ghaafir : 55
فَاصْبِرْ اِنَّ وَعْدَ اللّٰهِ حَقٌّ وَّ اسْتَغْفِرْ لِذَنْۢبِكَ وَ سَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ بِالْعَشِیِّ وَ الْاِبْكَارِ
فَاصْبِرْ : پس آپ صبر کریں اِنَّ : بیشک وَعْدَ اللّٰهِ : اللہ کا وعدہ حَقٌّ : سچا وَّاسْتَغْفِرْ : اور مغفرت طلب کریں لِذَنْۢبِكَ : اپنے گناہوں کے لیے وَسَبِّحْ : اور پاکیزگی بیان کریں بِحَمْدِ رَبِّكَ : اپنے پروردگار کی تعریف کے ساتھ بِالْعَشِيِّ : شام وَالْاِبْكَارِ : اور صبح
سو تو ٹھہرا رہ57 بیشک وعدہ اللہ کا ٹھیک ہے اور بخشوا اپنا گناہ اور پاکی بول اپنے رب کی خوبیاں شام کو اور صبح کو
57:۔ ” فاصبر “ یہ دوسری بار تسلی کا ذکر ہے۔ دعوت توحید کے سلسلے میں مشرکین کی طرف سے آپ کو تکلیفیں اور اذیتیں پہنچیں گی۔ آپ صبر و تحمل سے ان کو برداشت کریں، اللہ کا وعدہ برحق ہے وہ ضرور آپ کو اور آپ کے ساتھیوں کو مشرکین پر غالب فرمائے گا۔ لیکن یہ وعدہ اپنے وقت معین پر پورا ہوگا جیسا کہ موسیٰ (علیہ السلام) اور ان کی قوم نے اسی پیغام توحید کی خاطر فرعون کے ہاتھوں مصیبتیں اٹھائیں۔ آخر اللہ نے ان کو غالب و منصور فرمایا اور فرعون اور اس کی قوم کو ان کی آنکھوں کے سامنے ذلیل ورسوا کر کے ہلاک کیا۔ آپ ان مصائب کی پرواہ نہ کرتے ہوئے اللہ کا پیغام پہنچاتے رہیں اور صبح شام شرک سے اللہ کی تنزیہ و تقدیس اور اس کی حمد و ثنا میں مصروف رہیں۔ اللہ تعالیٰ ہر قسم کے شرک سے پاک ہے اور سب کچھ کرنے والا وہی ہے۔ اس سلسلے میں اگر آپ سے کوئی ایسی لغزش صادر ہوجائے جو اگرچہ فی نفسہ گناہ نہ ہو، لیکن آپ کی شان رفیع کے شایان بھی نہ ہو تو اس کے لیے اللہ سے بخشش کی دعا مانگیں اور اس کی تلافی کی کوشش فرمائی (واستغفر لذنبک) اقبل علی امر الدین وتلاف ما ربما یفرط مما یعد بالنسبۃ الیک ذنبا وان لم یکنہ (روح ج 24 ص 77) ۔
Top