Jawahir-ul-Quran - Az-Zukhruf : 53
فَلَوْ لَاۤ اُلْقِیَ عَلَیْهِ اَسْوِرَةٌ مِّنْ ذَهَبٍ اَوْ جَآءَ مَعَهُ الْمَلٰٓئِكَةُ مُقْتَرِنِیْنَ
فَلَوْلَآ : تو کیوں نہیں اُلْقِيَ : اتارے گئے عَلَيْهِ : اس پر اَسْوِرَةٌ : کنگن مِّنْ ذَهَبٍ : سونے کے اَوْ جَآءَ : یا آئے مَعَهُ : اس کے ساتھ الْمَلٰٓئِكَةُ : فرشتے مُقْتَرِنِيْنَ : ساتھ رہنے والے
پھر کیوں نہ آپڑے ان پر کنگن33 سونے کے یا آتے اس کے ساتھ فرشتے پر باندھ کر
33:۔ فلولا القی علیہ۔ الایۃ “ اما مجاہد فرماتے ہیں اس زمانے کا دستور تھا کہ جس شخص کو سرداری کیلئے منتخب کرتے اسے سونے کے کنگن اور سونے کا طوق پہناتے یہ چیز سیادت کی علامت سمجھی جاتی تھی۔ فرعون نے کہا اگر واقعی اللہ نے موسیٰ کو رسالت کے لیے چنا ہے جیسا کہ اس کا خیال ہے تو یہ تو بہت بڑی سیادت ہے پھر اس کو اس کے خدا نے سونے کے کنگن کیوں نہیں پہنائے ؟ گویا جو پیگمبر ہو اسے دنیوی شان و شوکت بھی حاصل ہونی چاہئے جیسا کہ مشرکین عرب کا خیال تھا کہ رسالت مکہ اور طائف کے کسی بڑے رئیس کو ملنی چاہئے تھی۔ یا اگر وہ واقعی خدا کا رسول ہے تو فرشتوں کی ایک جماعت ہر وقت اس کے ساتھ رہتی۔ وہ اس کی تصدیق کرتے اور اس کے مخالفوں کے مقابلے میں اس کی مدد کرتے۔
Top