Jawahir-ul-Quran - Al-Hadid : 22
مَاۤ اَصَابَ مِنْ مُّصِیْبَةٍ فِی الْاَرْضِ وَ لَا فِیْۤ اَنْفُسِكُمْ اِلَّا فِیْ كِتٰبٍ مِّنْ قَبْلِ اَنْ نَّبْرَاَهَا١ؕ اِنَّ ذٰلِكَ عَلَى اللّٰهِ یَسِیْرٌۚۖ
مَآ اَصَابَ : نہیں پہنچتی مِنْ : سے مُّصِيْبَةٍ : کوئی مصیبت فِي الْاَرْضِ : زمین میں وَلَا فِيْٓ اَنْفُسِكُمْ : اور نہ تمہارے نفسوں میں اِلَّا : مگر فِيْ كِتٰبٍ : ایک کتاب میں ہے مِّنْ قَبْلِ : اس سے پہلے اَنْ نَّبْرَاَهَا ۭ : کہ ہم پیدا کریں اس کو اِنَّ ذٰلِكَ : بیشک یہ بات عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر يَسِيْرٌ : بہت آسان ہے
کوئی آفت نہیں25 پڑتی ملک میں اور نہ تمہاری جانوں میں جو لکھی نہ ہو ایک ایک کتاب میں پہلے اس سے کہ پیدا کریں ہم اس کو دنیا میں بیشک یہ اللہ پر آسان ہے
25:۔ ” ما اصاب “ یہ ترغیب انفاق کا پانچواں طریق ہے۔ یعنی اگر تم مال اس لیے خرچ نہیں کرتے ہو کہ مصیبتوں اور تکلیفوں میں کام آئے تو یہ بھی خام خیالی ہے۔ کیونکہ جو آفتیں زمین پر آنے والی ہیں مثلا قحط سالی، کھیتوں کی تباہی، زلزلے وغیرہ یا جو مصیبتیں انسانوں پر آنے ہیں مثلا بیماری تنگدستی وغیرہ یہ سب روز ازل میں مقدر ہوچکی ہیں۔ اور واقع ہونے سے پہلے ہی لوح محفوظ میں ثبت اور علم الٰہی میں موجود ہیں، اس لیے ان حوادث و بلیات کو مال و دولت یا کسی دوسرے وسائل سے روکنا ناممکن ہے اور ہر چیز کو مقدر کرلینا اللہ تعالیٰ کے لیے نہایت آسان ہے۔ کیونکہ اس کا علم کان ومایکون پر حاوی اور محیط ہے۔ ” لکیلا تاسوا “ جار مجرور کا متعلق محذوف ہے۔ ای اخبرناکم بذلک لئلا تحزنوا (روح ج 27 ص 178) ۔ یعنی ہم نے تمہیں اس حقیقت سے اس لیے باخبر کردیا ہے تاکہ تم اپنے نقصانات پر غم نہ کرو اور مناع حاصل پر آپے سے باہر نہ ہوجاؤ، کیونکہ سب کچھ اللہ کی طرف سے مقدر ہے اس میں تمہارے اختیار کو کچھ دخل نہیں۔
Top