Jawahir-ul-Quran - Al-A'raaf : 117
وَ اَوْحَیْنَاۤ اِلٰى مُوْسٰۤى اَنْ اَلْقِ عَصَاكَ١ۚ فَاِذَا هِیَ تَلْقَفُ مَا یَاْفِكُوْنَۚ
وَاَوْحَيْنَآ : اور ہم نے وحی بھیجی اِلٰى : طرف مُوْسٰٓي : موسیٰ اَنْ : کہ اَلْقِ : ڈالو عَصَاكَ : اپنا عصا فَاِذَا : تو ناگاہ هِىَ : وہ تَلْقَفُ : نگلنے لگا مَا : جو يَاْفِكُوْنَ : انہوں نے ڈھکوسلا بنایا تھا
اور ہم نے حکم بھیجا موسیٰ کو114 کہ ڈال دے اپنا عصا سو وہ جب ہی لگا نگلنے جو سانگ انہوں نے بنایا تھا
114: جادوگروں کا دعویٰ تھا کہ وہ ایسا لاجواب جادو تیار کر کے لائے ہیں کہ دنیا کے تمام جادوگر مل کر بھی اس کا مقابلہ نہیں کرسکیں گے۔ ہاں اگر کوئی خدائی امر ہو تو ہم میں اس کے مقابلے کی طاقت نہیں۔ “ روي ان السحرة قالوا قد عملنا سحرا لا یطیقه سحرة اھل الارض الا ان یکون امرا من السماء فانه لا طاقة لنا به ” (کبیر ج 4 ص 401) ۔ جب جادوگر اپنی سیاں اور لاٹھیاں ڈال چکے تو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے حکم خداوندی سے اپنی لاٹھی میدان میں پھینک دی اور گرتے ہی وہ ایک عظیم اژدہا کی شکل میں منقلب ہوگئی اور دیکھتے ہی دیکھتے جادوگروں کی تمام رسیوں اور لاٹھیوں کو نگل گئی۔ “ مَا یَافِکُوْنَ ” یعنی جو کچھ انہوں نے فریب اور جھوٹ بنایا تھا۔
Top