Jawahir-ul-Quran - Al-A'raaf : 51
الَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا دِیْنَهُمْ لَهْوًا وَّ لَعِبًا وَّ غَرَّتْهُمُ الْحَیٰوةُ الدُّنْیَا١ۚ فَالْیَوْمَ نَنْسٰىهُمْ كَمَا نَسُوْا لِقَآءَ یَوْمِهِمْ هٰذَا١ۙ وَ مَا كَانُوْا بِاٰیٰتِنَا یَجْحَدُوْنَ
الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اتَّخَذُوْا : انہوں نے بنالیا دِيْنَهُمْ : اپنا دین لَهْوًا : کھیل وَّلَعِبًا : اور کود وَّغَرَّتْهُمُ : اور انہیں دھوکہ میں ڈالدیا الْحَيٰوةُ : زندگی الدُّنْيَا : دنیا فَالْيَوْمَ : پس آج نَنْسٰىهُمْ : ہم انہیں بھلادینگے كَمَا نَسُوْا : جیسے انہوں نے بھلایا لِقَآءَ : ملنا يَوْمِهِمْ : ان کا دن ھٰذَا : یہ۔ اس وَ : اور مَا كَانُوْا : جیسے۔ تھے بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیتوں سے يَجْحَدُوْنَ : وہ انکار کرتے تھے
جنہوں نے ٹھہرایا57 اپنا دین تماشا اور کھیل اور دھوکے میں ڈالا ان کو دنیا کی زندگی نے سو آج ہم ان کو بھلا دیں گے58 جیسا انہوں نے بھلا دیا اس دن کے ملنے کو اور جیسا کہ وہ59 ہماری آیتوں سے منکر تھے
57: جنہوں نے دین کو ایک کھیل سمجھ رکھا ہے جس چیز کو چاہا حلال کرلیا اور جس کو چاہا حرام کرلیا فحرموا واحلوا ما شاء وا (مدارک ج 2 ص 42) فحرموا ما شاء وا واستحلوا ماشاء وا (روح المعانی) یا اس سے وہ بےاصل اور لا یعنی امور مراد ہیں جن کو انہوں نے دین سمجھ رکھا تھا مثلاً بیت اللہ کے پاس تالیاں اور سیٹیاں بجانا۔ ھو ما زین لھم الشیطان من تحریم البحائر والسوائب والمکاء والتصدیۃ حول البیت وسائر الخصال الذمیمۃ التی کانوا یفعلونھا فی زمان الجاھلیۃ (خازن ج 2 ص 194) آج کل قوالی کے نام سے سارنگی ڈھولک اور دیگر مزامیر کا استمعال بھی لہو و لعب میں داخل ہے جسے آجکل کے دین و شریعت سے بےبہرہ اور روحانیت سے کورے صوفی عین عبادت سمجھتے ہیں۔ 58: نسیان چوکنہ باری تعالیٰ کے لیے محال ہے اس لیے یہاں مجازاً نسیان ترک اور تاخیر کے معنوں میں ہے اور کَمَا نَسُوْا میں کاف تعلیل کے لیے ہے (روح) یعنی چونکہ انہوں نے یوم آخرت کی تیاری کے لیے اعمال صالحہ ترک کردئیے تھے اس لیے آج ہم ان کو عذاب میں مبتلا چھوڑ دیں گے۔ ای نترکھم فی عذابھا کما ترکوا العمل للقاء یومھم ھذا وھذا قول الحسن و مجاھد والسدی والاکثرین (کبیر ج 4 ص 317، خازن ج 2 ص 194) 59 یہ “ مَا نَسُوْا ” پر معطوف ہے اور آیا سے دلائل توحید مراد ہیں۔ کانوا بدلائل وحدانیتا یذبون (خازن) یہ ان کو عذاب مہین میں چھوڑنے کی دوسری علت ہے یعنی وہ اللہ تعالیٰ کی توحید کے دلائل کی تکذیب کیا کرتے تھے۔
Top