Jawahir-ul-Quran - An-Naba : 40
قَالَ الَّذِیْنَ حَقَّ عَلَیْهِمُ الْقَوْلُ رَبَّنَا هٰۤؤُلَآءِ الَّذِیْنَ اَغْوَیْنَا١ۚ اَغْوَیْنٰهُمْ كَمَا غَوَیْنَا١ۚ تَبَرَّاْنَاۤ اِلَیْكَ١٘ مَا كَانُوْۤا اِیَّانَا یَعْبُدُوْنَ
قَالَ : کہیں گے الَّذِيْنَ : وہ جو حَقَّ : ثابت ہوگیا عَلَيْهِمُ : ان پر الْقَوْلُ : حکم (عذاب) رَبَّنَا : اے ہمارے رب هٰٓؤُلَآءِ : یہ ہیں الَّذِيْنَ : وہ جنہیں اَغْوَيْنَا : ہم نے بہکایا اَغْوَيْنٰهُمْ : ہم نے بہکایا انہیں كَمَا : جیسے غَوَيْنَا : ہم بہکے تَبَرَّاْنَآ : ہم بیزاری کرتے ہیں اِلَيْكَ : تیری طرف مَا كَانُوْٓا : وہ نہ تھے اِيَّانَا : صرف ہماری يَعْبُدُوْنَ : بندگی کرتے
ہم نے خبر سنا دی تم کو ایک آفت نزدیک آنے والی کی جس دن دیکھ لے گا آدمی جو آگے بھیجا اس کے ہاتھوں نے اور کہے گا کافر کسی طرح میں مٹی ہوتا12
12:۔ ” اِنَّا اَنْذَرْنٰکُمْ “ عذاب قریب سے عذاب آخرت مراد ہے کیونکہ جو چیز آنے والی ہو وہ قریب ہی ہوتی ہے اور جو چیز گذر گئی وہ بعید ہے۔ و قربہ لتحقق اتیانہ فقد قیل ما ابعد ما فات و ما اقرب ما ھو اٰت (روح ج 30 ص 21) ۔ ” یَوْمَ یَنْظُرُ “ ” عَذَابًا “ سے متعلق ہے ہم تمہیں ایک ایسے عذاب سے خبردار کرچکے ہیں جو بہت جلد آنے والا ہے جس دن ہر انسان اپنا تمام کیا دھرا اپنے سامنے دیکھ لے گا اور اپنے تمام اعمال خیر و شر کا مشاہدہ کرلے گا۔ مومنین اپنے اعمال صالحہ کو دیکھ کر خوش ہوں گے لیکن کافر جب اپنی بد اعمالیوں کے پلندے اپنے سامنے دیکھیں گے اور ان کو اپنے عبرتناک انجام کا یقین ہوجائیگا تو حسرت و ندامت سے کہیں گے ہائے کاش ! ہم مٹی ہوتے اور دنیا میں پیدا ہی نہ ہوتے یا مطلب یہ ہے کہ مٹی ہوجاتے اور دوبارہ حساب کتاب کے لیے اٹھائے نہ جاتے (قرطبی، روح) سورة النبا ختم ہوئی
Top