Jawahir-ul-Quran - Al-Anfaal : 24
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اسْتَجِیْبُوْا لِلّٰهِ وَ لِلرَّسُوْلِ اِذَا دَعَاكُمْ لِمَا یُحْیِیْكُمْ١ۚ وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ یَحُوْلُ بَیْنَ الْمَرْءِ وَ قَلْبِهٖ وَ اَنَّهٗۤ اِلَیْهِ تُحْشَرُوْنَ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اٰمَنُوا : ایمان لائے اسْتَجِيْبُوْا : قبول کرلو لِلّٰهِ : اللہ کا وَلِلرَّسُوْلِ : اور اس کے رسول کا اِذَا : جب دَعَاكُمْ : وہ بلائیں تمہیں لِمَا يُحْيِيْكُمْ : اس کے لیے جو زندگی بخشے تمہیں وَاعْلَمُوْٓا : اور جان لو اَنَّ : کہ اللّٰهَ : اللہ يَحُوْلُ : حائل ہوجاتا ہے بَيْنَ : درمیان الْمَرْءِ : آدمی وَقَلْبِهٖ : اور اس کا دل وَاَنَّهٗٓ : اور یہ کہ اِلَيْهِ : اس کی طرف تُحْشَرُوْنَ : تم اٹھائے جاؤگے
اے ایمان والو !25 حکم مانو اللہ کا اور رسول کا جس وقت بلائے تم کو اس کام کی طرف جس میں تمہاری زندگی ہے اور جان لو اللہ روک26 لیتا ہے آدمی سے اس کے دل کو اور یہ کہ اسی کے پاس تم جمع ہو گے
25: تیسرا قانون جنگ “ لِمَا ” میں لام بمعنی “ اِلیٰ ” ہے اور یہ “ دعا کم ” کے متعلق ہے۔ “ مَا یُحْیِیْکُمْ ” سے جہاد مراد ہے کیونکہ جہاد دنیا اور آخرت کی پاکیزہ اور پرسکون زندگی کا باعث ہے دنیا میں ترک جہاد سے مسلمان کافروں سے غلوب ہو کر مقتول ہوجائیں گے۔ لیکن جہاد کی صورت میں اللہ تعالیٰ ایمان والوں کو غلبہ عطا کرے گا اور دنیا میں اپنی تہذیب و ثقافت اور شان و شوکت کے ساتھ زندہ رہیں گے۔ “ لانهم رفضوھا (مجاھدة الکفار) لغلبوھم و قتلوھم کما فی قوله تعالیٰ وَلَکُمْ فِی الْقِصَاصِ حَیٰوة ” (ابو السعود ج 4 ص 532) ۔ یا لام اپنے اصل پر ہے اور “ اِسْتَجِیبُوْا ” کے متعلق ہے اور “ مَا يُحْيِیْکُمْ ” سے قرآن مجید کے تمام اوامرو نواہی مراد ہیں۔ کیونکہ ان پر عمل کرنا حیات ابدیہ اور انعامات سرمدیہ کا موجب ہے۔ “ و قال مجاھد والجمھور المعنی استجیبوا للطاعة وما تضمنه القران من اوامر ونواھی ففیه الحیوة الابدیة والنعمة السرمدیة ” (قرطبی ج 7 ص 389) ۔ یعنی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت کرو اور ان کے احکام بجا لاؤ کیونکہ اس سے حیات ابدی و دائمی حاصل ہوگی۔ 26: اگر تم اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کو اپنی زندگی کا شعار بنا لوگے تو اللہ تعالیٰ اپنی توفیق وتائید سے تمہارے ایمان کی حفاظت فرمائے گا اور تمہیں اس پر استقامات عطا کرے گا۔ اللہ تعالیٰ کے بندہ اور اس کے دل کے درمیان حائل ہوجانے سے یہی مراد ہے۔ “ وَاَنَّهٗ ” یہ “ اَنَّ اللّٰهَ یَحُوْلُ ” پر معطوف ہے اور “ اِعْلَمُوْا ” کے تحت داخل ہے۔
Top